مولاناابوالکلام آزاد ہمہ جہت شخصیت کے حامل تھے:مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی

پٹنہ : (پریس ریلیز ) مولاناابوالکلام آزاد ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے، وہ ممتاز عالم دین،مایہ ناز مفکر، بے باک صحافی ،بڑے سیاسی قائد، سرگرم مجاہد آزادی اور سچے محب وطن تھے۔ مولانا آزاد ہندوستان کی علمی، تہذیبی، ادبی، صحافتی ،سیاسی اور مذہبی قدروں کے امین تھے، وہ تحریک آزادی کے صف اول کے مجاہد تھے، یہی وجہ ہے کہ ملک کے بڑے بڑے سیاسی قائدین ان کو عزت اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے، وہ متحدہ قومیت کے بڑے علمبردار تھے، وہ کہتے تھے:’’ میں فخر محسوس کرتا ہوں کہ میں ہندوستانی ہوں، میں ہندوستان کی ایک اور ناقابل تقسیم متحدہ قومیت کا عنصر ہوں، میں اس متحدہ قومیت کا عنصر ہوں، جس کے بغیر اس کی عظمت کا ہیکل نامکمل اور ادھورا رہ جاتا ہے۔ میں اس تکوین کا ایک ناگزیر عامل ہوں، میں اپنے اس دعوے سے دست بردار نہیں ہوسکتا۔ ‘‘گاندھی جی کے بقول :’’ قوم پرستی پر مولانا آزادکا ایمان اتناہی پختہ تھا، جتنا اسلام پر ،وہ وطن کی محبت کو ایمان کا جزو سمجھتے تھے۔‘‘
مولانا آزاد تحریک آزادی کے سرگرم مجاہد تھے،انہوں نے ملک کی آزادی کے لئے ۱۹۱۶ء سے ۱۹۴۵ء تک مرحلہ وار کبھی رانچی میں تو کبھی نینی تال تو کبھی احمد نگر کی جیل میں زندگی گزاری ۔ برادران وطن کے ساتھ مل کر تحریک آزادی کو آگے بڑھایا، بالآخر ۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء کو ملک آزاد ہوا، ملک کی آزادی کے بعد مولانا ابوالکلام نے قوم وملت کو یہ پیغام سنایا تھا کہ آزادی ہم نے حاصل کرلی ہے، لیکن آزادی کا صحیح طور پر کام میں لانا ابھی باقی ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ اپنی ساری قوتیں اس دوسرے کام کے لئے وقف کردیں ، امن، اتحاد، باہمی اعتماد اور حب الوطنی کے بغیر یہ مہم سرنہیں کی جاسکتی۔ ( مولانا آزاد البم ص 11)
مولانا آزاد ملک کی آزادی کے بعد وزیرتعلیم بنائے گئے۔ انہوں نے وزیر تعلیم بننے کےبعد ملک کے لئے ہمہ جہت تعلیم کا خاکہ تیار کیا، سائنس اور ٹیکنالوجی کو آگے بڑھایا، پورے ملک کے لئے قومی تعلیم کا نظریہ پیش کیا، تعلیم کو عوام پہنچانے کا خاکہ مرتب کیا، اس طرح ان کی وزارت کے دوران اہم خدمات انجام دیئے گئے، ان میں سے یونیورسٹی ایجوکیشن کمیشن، سکنڈری ایجوکیشن کمیشن ، آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجوکیشن کمیشن ، انسٹی ٹیوٹ آف ہائر ٹیکنالوجی اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے نا م قابل ذکر ہیں۔
مولانا آزاد نے ملکی اور ریاستی سطح پر تعلیمی نظام کو منظم کرنے کے ساتھ ساتھ اسکول،کالج اور یونیورسٹیوں کے قیام پر بھی زور دیا۔ انہوں نے اس جانب بھی توجہ دی کہ پورے ملک کے لئے ایسا نصاب تعلیم مرتب کیاجائے جو ہندوستانی تہذیبی، ثقافتی اور سماجی وارثت پر مبنی ہو اور وہ نصاب تعلیم ایسا ہوکہ ملک میں بسنے والے تمام طبقات کے درمیان اتحادواتفاق پیدا کرسکے۔
مولانا آزاد کی ہمہ جہت شخصیت اور تعلیم کے میدان میں نمایاں خدمات اور کارناموں کی وجہ سے ان کی تاریخ ولادت کو ’’یوم تعلیم‘‘ قرار دیا گیا ، چنانچہ ۱۱؍ نومبر کو پورے ملک میں ’’یوم تعلیم‘‘ کےطور پر منایا جاتا ہے اور انہیں خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
۱۱؍ نومبر کو ’’یوم تعلیم‘‘ کے طور پر منانا ایک مستحسن قدم ہے۔ موجودہ وقت میں اس کی بڑی ضرورت ہےکہ ہم اپنی نئی نسل کومولانا آزاد کے کارناموں سے واقف کرائیں، نئی نسل میں تعلیم کو عام کریں اور تعلیم کے میدان میں ان کو آگے بڑھانے کے لئے کام کریں۔
امام الہند محی الدین احمد مولانا ابوالکلام آزاد ۱۸۸۸ء میں مکہ مکرمہ کےمحلہ قدوہ میں پیدا ہوئے اور۲۲؍ فروری ۱۹۵۸ء کو دہلی میں وفات ہوئی۔

About awazebihar

Check Also

صا حب استطاعت تک حج کا پیغام پہنچانے کی ضرورت: عبد الحق

پٹنہ (پریس ریلیز) بہار ریاستی حج کمیٹی کے چیئر مین الحاج عبد الحق نےکہا کہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *