نئی دہلی، 11 نومبر (ہ س)۔ آئی سی سی ٹی ۔20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں انگلینڈ کے ہاتھوں 10 وکٹوں سے شکست کھانے کے بعد ہندوستان کے سابق کوچ انل کمبلے نے کہا کہ پاور ہٹنگ ٹی ۔20 کرکٹ پر آگے چل کر راج کرے گی اور ہندوستانی ٹیم کو اس طرح کی کرکٹ کھیلنے کی ضرورت ہے، جہاں بڑے بڑے بلے باز بھی گیند کے ساتھ تعاون کریں۔
جمعرات کو ایڈیلیڈ میں کھیلے گئے ٹی ۔20 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں انگلینڈ نے پاور ہٹرز ایلکس ہیلز اور جوس بٹلر کی دھماکہ خیز اننگز کی بدولت بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دے دی۔ای ایس پی این کرک انفو ڈاک کام کے حوالے سے کمبلے نے کہا، ”… مجھے لگتا ہے کہ یقینی طور پر کچھ کرنے کی ضرورت ہے، ہم کس طرح سے گیندبازوں کے بارے میں بات کرتے رہتے ہیں، انہیں بلے بازی کرنے کی ضرورت ہے۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ ہندوستانی کرکٹ میں آپ کو ٹیم کے توازن کے لیے بلے بازوں کو بھی گیندبازی کی ضرورت ہے، انگلینڈ کے پاس بالکل یہی ہے۔ ان کے پاس بہت سے آپشنز تھے، انہوں نے لیام لیونگ اسٹون کا استعمال کیا، معین علی بھی ایک بہتر گیندباز ہیں، یہ ایسے متبادل ہیں جن کی آپ کو ضرورت ہے“۔
کمبلے نے ہندوستانی ٹیم کے انتخاب کے عمل پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ رجحان کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، ”بدقسمتی سے ہندوستان کی اے ٹیم میں بھی زیادہ تر ایسے بلے باز ہوتے ہیں جو گیند بازی نہیں کرتے ہیں۔ کرکٹ کے اس برانڈ کو بنانا اور یہ کہنا اہم ہے کہ ہندوستانی ٹیم اسے کیسے کرنے جا رہی ہے اور اس پر صحیح طریقے سے عمل کرنے کی ایک حکمت عملی ہونا چاہیے“۔
انہوں نے کہا،”مجھے لگتا ہے کہ آپ جتنا زیادہ ٹی۔20 کھیلیں گے، یہ ایسا ہی ہوگا، جہاں آپ صرف آکر اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں گے۔ تو مجھے لگتا ہے کہ ٹی۔20 آگے بڑھنے والا ہے“۔
کمبلے کا خیال ہے کہ ہر کھلاڑی کو ان کو تفویض کردہ مخصوص کردار کو سمجھنا چاہئے اور ایک بار رول طے ہونے کے بعد، ٹیم کو اس پر قائم رہنا چاہئے۔
انہوں نے یہاں تک کہا کہ یہ کردار صرف قومی ٹیم تک محدود نہیں ہونا چاہیے اور کھلاڑیوں کو اسی سوچ کے ساتھ ڈومیسٹک کرکٹ میں واپس جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا، ”ٹی 20 کرکٹ یقینی طور پر فائر برانڈ کی کرکٹ ہے اور پھر کھلاڑیوں کو بھی ایسا ہی کرنے کے لئے منتخب کرنا چاہیے لیکن میرے خیال میں یہ بھی ضروری ہے کہ یہ کھلاڑی جہاں بھی کھیلتے ہیں، اپنا مخصوص کردار ادا کرتے ہیں۔ کیونکہ یہ صرف ہندوستان کے لیے اس کردار کو ادا کرنے اور پھر اپنی ڈومیسٹک کرکٹ اور فرنچائز ی کرکٹ میں واپس جانے کے طریقوں کو تبدیل کرنے کے بارے میں نہیں ہے۔مثال کے طور پر پنت نے سیمی فائنل میں ہندوستان کے لیے چھٹے نمبر پر بلے بازی کی ،وہ 19ویں اوور میں آئے۔ وہ گھریلو کرکٹ میں کبھی بھی ایسا نہیں کرتاہے“۔
انہوں نے کہا، ”لہذا آپ کو وہاں بھی کسی قسم کی کردارکو متعارف کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کچھ ایسا ہے جو میرے خیال میں بہت اہم ہے۔ اگر آپ ایک طاقتور ٹیم بنانے جا رہے ہیں جہاں آپ کو ان کرداروں کے لیے بیک اپ کی ضرورت ہے اور ضروری نہیں کہ آپ کے چھ بہترین کھلاڑی جو بھی کردار ادا کریں ، کرسکتے ہیں۔ورلڈ کپ میں ایسا کرنا بہت مشکل ہے“۔
