مولانا آزاد نے سیکولر ہندستان میں تعلیم کا بنیادی نقشہ تیار کیا ہندو مسلمان سکھ عیسائی کسی کو پریشانی نہ ہو

پٹنہ : (پریس ریلیز )نیشنل ایجوکیشن ڈے ،مولانا آزاد کی یاد میں قوم نے اپنے بڑے رہنمااور بڑے ادیب کو جوش و خروش سے یاد گیا۔ مولانا آزاد نے بجا طور سے قوم کی شکچھا یا تعلیم کی بڑی مضبوط بنیادیں آزاد ہندستان کے آنے والے ساٹھ ستر سال کے لئے مہیا کر دی تھی، اگرچہ انھیں کام کرنے کے لئے دس گیارہ سال ہی ملے، لیکن اس تھوڑے سے عرصے میں بھی وہ بڑے بڑے کام کر گئے، سائنس کے اداروں کی ترقی کے لئے ٹیکنیکل ایجوکیشن کے لئے حتی کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کا ادارہ بھی بنا گئے، جو ساری یونیورسٹیز کی ترقی کے لئے بڑی شاندار بنیاد ہے۔ تعلیم یا شکچھا مجموعی طور سے انسان بنانے کا عمل ہے، اور اس کے لئے یہ ضروری ہے کہ سیکولر ہندستان میں تعلیم کا بنیادی نقشہ اس پرکار بنے کہ ہندو مسلمان سکھ عیسائی بھید بھاؤ کو بڑھنے کا کوئی موقع نہ ملے، بلکہ تعلیم یا شکچھا اس لئے ہو کہ ہر ہندستانی کو آگے بڑھنے کے موقع ملے، بغیر اس کے لئے اس کا مذہب کیا ہے، اس کی جات کیا ہے۔ اس کے لئے مولانا نے آزادی سے بیس تیس سال پہلے بنیادی کام کر دیا تھا کہ جات پات اور مذہب و ملت کا فرق مٹا کے سارے ہندستانی ایک وطن کے باسی ہونے کے ناطے پورے وطن کے لئے تن من دھن سے لگ جائیں، اور اس کی ترقی کے لئے اپنی ساری کوششیں صرف کر دیں۔ اس تھیم پر مولانا نے اپنی مشہور کتاب ترجمان القرآن لکھی تھی، جس میں دھرموں کی ایکتا کا تھیسیس پیش کیا تھا، ترجمان القرآن کا ایک ہندی ترجمہ چالیس پچاس سال پہلے کا کیا ہوا خدا بخش لائبریری میں ڈرافٹ کی شکل میں موجود ہے، جسے جلد ہی لائبریری شائع بھی کرے گی۔ خدا بخش لائبریری کی ڈائریکٹر، ڈاکٹر شائستہ بیدار نے وزیر اعلیٰ کی توجہ مبذول کرائی کہ یہ مذہبوں کی ایکتا اور اس ایکتا کی سچائی کے لئے ایک مرکز خدا بخش لائبریری قائم ہونی چاہیے ۔ بلکہ اس ایک سچائی اور ایکتا کی شکچھا کے لئے یونیورسٹیوں میں ایک کورس بھی شروع کرنا چاہیے۔ ڈاکٹر شائستہ نے اس طرف بھی وزیر اعلیٰ کی توجہ دلائی کہ مولانا آزاد کے رشتے بہار سے اتنے پرانے ہیں کہ وہ لڑکپن میں خدا بخش لائبریری میں کلکتہ سے پٹنہ چل کر آتے تھے اور یہاں کی تاریخی ورثہ سے فائدہ اٹھاکر اپنے جانکاری کو تازہ بڑھاتے رہتے تھے۔ بہار سے مولانا آزاد کے رشتوں پر خدا بخش نے ایک کتاب بھی شائع کر دی ہے۔
مولانا کی یاد میں گیارہ نومبر کے اس تاریخی محفل کا آغاز مولانا آزاد کی تاریخی تصاویر سے ہوا۔ ان میں وہ تصویر بھی تھی جو بسمل عظیم آبادی کے فرزند شاہ مہدی حسن کی بنائی ہوئی قد آدم پوٹریٹ تھی ، یہ وہی بسمل عظیم آبادی ہیں، جن کا مشہور انقلابی شعر پڑھتے ہوئے آزادی کے متوالے پھانسی کے تختے پر جھول جاتے تھے، اور یہ شعر پڑھتے جاتے تھے : سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے، دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے، یہ فخر پٹنہ سٹی کے اسی انقلابی شاعر کو حاصل ہے کہ ان کی غزل پر مولانا آزاد نے بیس تیس شعر کی ایک غزل اپنے لڑکپن کے زمانے میں لکھی تھی، ان تصویروں میں لارڈ پیتھک لارینس، لارڈ ماؤنٹ بیٹن اور دوسرے انگریز حاکموں سے مولانا آزاد کی گفتگو کے مختلف مناظر ہیں، جب وہ آزادی کے لئے جد وجہد کر رہے تھے،۔
یہ نمائش خدا بخش لائبریری کی طرف سے سجائی گئی تھی، جس میں مولانا آزاد کی اپنے ہاتھ کے لکھے ہوئے خطوں کے عکس بھی تھے، مولانا آزاد کی بچپن بلکہ لڑکپن کی تصویریں بھی تھیں، ان کے لڑکپن کے خطوط بھی تھے۔ اس خدا بخش نمائش میں ان کتابوں کا ایک بڑا حصہ بھی تھا جو مولانا آزاد پر لکھی گئیں۔ خاص چیز ان کتابوں کی نمائش تھی جو خدا بخش لائبریری نے تیس بتیس کی تعداد میں مولانا آزاد پر شائع کی ہیں، یہ انگریزی، اردو، ہندی سبھی زبانوں میں ہیں، اس نمائش میں ایک خاص گوشہ ان کتابوں کا بھی تھا، جنھیں پڑھ کے آدمی میں چھپا جانور آہستہ آہستہ انسان بننے کی کوشش لگتا تھا۔ یہ کتابیں مذہبی بھید بھاؤ کو مٹانے کے لئے سب دھرموں کا تعارف کرانے کے لئے، اور سب مذہبوں کی سچی سکچھا کو دلوں میں بسانے کے لئے بہت بڑا رول ادا کرتی ہیں، یہ سب کتابیں خدا بخش لائبریری نے درجنوں کی تعداد میں شائع کی ہیں، جن میں جین، بدھ، سکھ عیسائی، دھرم کے تعارفات ہیں، اسلام اور اسلام کے فرقوں کے تعارفات ہیں، شیعہ سنی دوریوں کو مٹانے آپس میں قریب لانے کا لٹریچر ہے، غرض ایک ہی جگہ یہ سب لٹریچر مل جاتا ہے، جسے پڑھ کے تلاش کرنے والے تلاش کرتے رہتے ہیں، کہ آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا ۔ اور پھر پڑھتے پڑھتے ان میں انسانیت جاگ اٹھتی ہے۔کئی سال سے کووڈ کی وجہ سے یہ قومی تعلیم کا دن منانا ملتوی ہوتا رہا تھا، آج مولانا آزاد کی یاد جس اعلیٰ پیمانے پر منائی گئی، اس پر لوگوں نے اپنی مسرت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر خدا بخش لائبریری کی تیار کی ہوئی مولانا آزاد ببلیوگرافی بھی چیف منسٹر کو پیش کی گئی، اور لائبریری کی طرف سے انٹر فیتھ انڈر اسٹینڈنگ کے لئے ایک سینٹرقائم کرنے کے واسطے بھی ایک میمورنڈم پیش کیا گیا، اس موقع پر محکمۂ تعلیم کی طرف سے اور بھی کئی پروگرام ہوئے، اور نیشنل ایجوکیشن ڈے یا شکچھا دوس کے سارے پروگرام سری کرشنا میموریل ہال میں اس دھوم دھام سے ہوئے کہ دیکھنے اور سننے والوں کو مدتوں تک یاد رہیں گے۔

 

About awazebihar

Check Also

حج وہ افضل عمل ہے جو ماضی کے گناہوں کو ملیامیٹ کر دیتا ہے :مولاناخورشیدمدنی

پٹنہ : (پریس ریلیز) بہارریاستی حج کمیٹی کےچیئر مین الحاج عبدالحق نے اپنے خصوصی پریس اعلانیہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *