افغانستان میں حقوق انسانی صورتحال پر اقوام متحدہ میں قرارداد پاس

اقوام متحدہ، 12 نومبر (یو این آئی)افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد تشویشناک ہوتی انسانی حقوق کی صورت حال پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرار کا مسودہ پیش کیا گیا ۔ جس پر قرارداد کے حق میں 116 ملک نےوونٹنگ میں حصہ لیا جب کہ پاکستان سمیت 10 ملکوں ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
پاکستان نے افغانستان میں طالبان حکومت آنے کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش سے متعلق پیش کی گئی قرارداد کے مسودے کو غیر متوازن اور حقیقت کے برعکس قرار دیتے ہوئے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
ڈان میں شائع غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 10 نومبر کو قرارداد پیش کی گئی جس میں گزشتہ سال طالبان حکومت آنے کے بعد افغانستان میں عدم استحکام، تشدد کے واقعات ،انسانی حقوق کی خلاف ورزی، ملک میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی سمیت خواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 193 ارکان میں سے قرارداد کے حق میں 116 ووٹ جبکہ 10 ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا۔جن ممالک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا ان میں پاکستان ، چین، روس، بیلاروس، برونڈی، شمالی کوریا، ایتھوپیا، گنی، نکارگوا اور زمبابوے شامل ہیں۔
قرارداد کا عنوان ’افغانستان کی صورتحال‘ تھا جس میں بین الاقوامی انسانی حقوق اور افغان شہریوں کو بنیادی حقوق کی فراہمی کے عزم کا اعادہ کیا۔قرارداد میں افغانستان کی خراب معاشی اور انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ افغانستان میں انسانی ہمدردی کے کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور ساتھ ہی ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی تحقیقات پر زور دیا۔
جنرل اسمبلی نے افغانستان میں القاعدہ اور عسکریت پسند اسلامک اسٹیٹ گروپ (داعش) کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
قرارداد میں بتایا گیا کہ افغانستان میں لاکھوں شہریوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے، اس کے علاوہ ملک میں انسانی بحران سے خواتین اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کےنائب مستقل نمائندہ سفیر عامر خان نے رائے شماری میں حصہ نہ لینے پر اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد غیر متوازن اور حقیقت کے برعکس ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرارداد میں نئی افغان حکومت کو تسلیم نہیں کیا گیا اور نہ ہی افغان حکومت کے ساتھ روابط کو فروغ دینے کے عمل کے ذریعے افغانستان میں معمولات زندگی کو بحال کرنے کے کسی بھی عمل کی وضاحت کی گئی ہے، اس قرارداد میں افغانستان کے قومی ذخائر اور اثاثے بحال کرنےاور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی سے بھی بڑھ کر افغانستان کی معاشی بحالی میں مدد کرنے کی ذمہ داری نہیں لی گئی۔

 

About awazebihar

Check Also

بنگلہ دیش میں مزدوروں کے احتجاج کے دوران 130 فیکٹریاں بند

ڈھاکہ، 12 نومبر  بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے مضافات میں واقع دو بڑے صنعتی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *