میلبورن، 12 نومبر (یو این آئی) کوہلی نے پہلا میچ چھین لیا، دوسرے میچ میں زمبابوے پر قابو نہیں پا سکے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 کا آغاز پاکستان کے لیے ایک ڈراؤنے خواب کی طرح ہوا لیکن اس خواب کے بعد ان کی آنکھ کھلی اور بابر اعظم کی ٹیم نے فائنل کے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو کامیابی سے عبور کیا۔ اب پاکستان اور ٹی 20 ورلڈ کپ کی ٹرافی کے درمیان صرف انگلینڈ ہے، جو خود بھی اپنا دوسرا ٹی 20 ورلڈ کپ جیتنے کے لیے اتوار کو میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں پاکستان کا سامنا کرے گا۔ پورے ٹورنامنٹ میں پاکستان کی گیندبازی ان کی مضبوط پوائنٹ رہی ہے لیکن یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ فخر زمان کی جگہ آنے والے محمد حارث نے ان کی بیٹنگ کو رفتار فراہم کی ہے۔ جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ڈیبیو کرتے ہوئے 21 سالہ حارث نے صرف 11 گیندوں پر 28 رن بنا کر اپنے ساتھیوں کو کھیل کے مختصر ترین فارمیٹ میں بیٹنگ کرنے کا طریقہ دکھایا۔ بابر اعظم اور محمد رضوان کی اوپننگ جوڑی جہاں پاکستان کو مضبوط آغاز دینے کی صلاحیت رکھتی ہے وہیں حارث، افتخار احمد اور شاداب خان کی دھماکہ خیز بیٹنگ لائن اپ ٹیم کو بڑے اسکور کی طرف لے جانے کی ذمہ دار ہوگی۔ پاکستان بھی ان چند ٹیموں میں سے ایک ہے جس کے چار گیند باز 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیندبازی کر سکتے ہیں۔ انجری سے واپس آنے والے شاہین آفریدی خواھ بھرپور فارم میں نہ ہوں لیکن حارث رؤف، محمد وسیم جونیئر اور نسیم شاہ کی اچھی کارکردگی بابر کے ہاتھ کو ورلڈ کپ ٹرافی تک پہنچادیں گی۔ دوسری جانب اپنے دوسرے سپر 12 میچ میں آئرلینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد انگلینڈ نے بھی ٹورنامنٹ میں اچھی واپسی کی ہے اور سیمی فائنل میں ہندوستان کو 10 وکٹوں سے شکست دے کر حاوی ہونے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انگلینڈ کی طاقت ان کی بیٹنگ ہے، حالانکہ عادل رشید اور لیام لیونگسٹن کی لیگ اسپن جوڑی انہیں درمیانی اووروں میں رن کو محدود کرنے کا ایک اچھا متبادل فراہم کرتی ہے۔ انگلینڈ کے مڈل آرڈر نے شاید ٹورنامنٹ میں زیادہ کارکردگی کا مظاہرہ نہ کیا ہو لیکن جوس بٹلر امید کر رہے ہوں گے کہ لیونگسٹن اور معین علی جیسے دھماکہ خیز بلے باز انہیں خطابی مقابلے میں مایوس نہیں کریں گے۔
بٹلر کی نظریں اپنے بہترین آل راؤنڈر بین اسٹوکس پر بھی ہوں گی، جو ٹیم کو قیمتی تجربہ فراہم کرتے ہیں۔ جب انگلینڈ آخری بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ (2016) کے فائنل میں پہنچا تھا تو کارلوس براتھویٹ نے آخری اوور میں بین اسٹوکس کو چار چھکے مار کر ویسٹ انڈیز کو خطاب جتوایا تھا۔ اس بار اسٹوکس کو نامکمل کام کو مکمل کرنے کا موقع ہو گا۔
اتوار کو میلبورن میں بارش کا 70 فیصد امکان ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے فائنل کے لیے پیر کو ایک اضافی دن رکھا ہے لیکن اس دن بھی بارش کے 80 فیصد امکانات ہیں۔ اگر ان دو دن فائنل نہیں کھیلا گیا تو انگلینڈ اور پاکستان مشترکہ طور پر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2022 جیت جائیں گے۔ اگر کرکٹ کھیلی جاتی ہے تو پاکستان کے پاس موقع ہوگا کہ ممکنہ طور پر ابر آلود میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں ٹاس جیت کر پہلے گیندبازی کرکے انگلینڈ کو چھوٹے اسکور پر روک دے ۔ بابر-رضوان کی اوپننگ جوڑی ہمیشہ پیچھا کرنے میں کارگر ثابت ہوئی ہے اور انگلینڈ اس سے بخوبی واقف ہوگا۔ اگر بٹلر ٹاس جیتتے ہیں، تو وہ پاکستان کو بیٹنگ کے لیے بلا سکتے ہیں اور ہدف بنانے کے لیے ان کے قدامت پسندانہ انداز کا فائدہ اٹھاکر بابر کی ٹیم کو نسبتاً آسان ٹوٹل پر روک سکتے ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں انگلینڈ کو پاکستان کے خلاف 18-9 کی برتری حاصل ہے۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں دونوں ٹیمیں صرف دو بار آمنے سامنے آئی ہیں اور دونوں ہی میچ انگلینڈ نے جیتے ہیں۔ دونوں ممالک نے کبھی بھی مشہور میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں کوئی ٹی 20 میچ نہیں جیتا، حالانکہ عمران خان کی ٹیم نے 1992 کے ون ڈے ورلڈ کپ کا فائنل جیتا تھا جب پاکستان اور انگلینڈ گراؤنڈ میں آمنے سامنے تھے۔ پاکستان (2009) اور انگلینڈ (2010) دونوں ایک بار ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیت چکے ہیں اور دوسری بار کون تاج اٹھائے گا اس کا فیصلہ اتوار کو میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں ایک لاکھ کرکٹ شائقین کے درمیان ہوگا۔