میسور: ہندو کارکنان اور میسور سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کوڈاگو پرتاپ سمہا کی جانب سے دھمکی دیئے جانے کے بعد کرناٹک کے حکام نے شہر میں بس اسٹاپ کے اوپر بنائے جا رہے ڈھانچے میں تبدیلی کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کارکنوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بس اسٹاپ پر بنائے جا رہے گنبد کو مسجد کی شکل دی جا رہی ہے۔اب اس میں تبدیلی کر کے گنبدوں پر کلش بھی بنا دیا گیا ہے۔ بس اسٹاپ میسو کے کرشن راجا اسمبلی حلقہ انتخاب میں موجود ہے۔ رکن پارلیمنٹ گنبد جیسے ڈھانچے کو مندہم کرنے کے لئے چار دن کا وقت دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اگر ان گنبدوں کو نہیں توڑا گیا تو وہ خود ہی جے سی بی کی مدد سے اسے مسمار کر دیں گے۔قبل ازیں، کوڈاگو پرتاپ سمہا نے کہا تھا ’’میں نے اسے (بس اسٹینڈ) سوشل میڈیا پر دیکھا ہے۔ اس بس اسٹینڈ کی دو گنبدیں ہیں۔ درمیان میں ایک بڑی اور اس کے بازو میں دو چھوٹی گنبد ہے۔ یہ مسجد ہی ہے میں نے انجینئرس سے کہا ہے 3-4 دن کا وقت ہے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو میں خود جے سی بی لاکر اسے منہدم کردوں گا۔‘‘بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا نے دھمکی دی ہے کہ اگر سرکاری انجینئر ایسا کرنے میں ناکام رہے تو اگلے چار دنوں میں میسور-اوٹی روڈ پر واقع مسجد جیسے بس اسٹینڈ کو منہدم کر دیں گے۔بی جے پی ایم پی نے یہ ریمارکس بس شیلٹرز کی کچھ تصاویر کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد دیے۔
اتوار کو میسور میں ایک کتاب کی ریلیز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ “میں نے بس شیلٹرز میں گنبد نما ڈھانچے دیکھے ہیں، جن کے درمیان میں ایک بڑا گنبد اور دونوں طرف دو چھوٹے گنبد ہیں۔ یہ خود مسجد ہے۔ میں نے کے آر آئی ڈی ایل کے انجینئروں کو بتا دیا ہے۔ میں نے تین چار دن کا وقت دیا ہے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو میں جے سی بی لے کر اسے گرا دوں گا۔”مسٹر سمہا نے یہ بھی کہا کہ اگر شہر کے ڈھانچے میں کوئی علامت کندہ کرنا ہے تو اسے دیوی چمنڈیشوری یا واڈیار کی یاد تازہ کرنی چاہیے، جو میسور کے سابق ہندو حکمران تھے۔انہوں نے کہاکہ “سرکاری ڈھانچے میں مسجد کی کسی علامت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”میونسپل کارپوریشن یا بس شیلٹر بنانے والوں نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔اس دوران کانگریس نے سمہا کے اس بیان پر تنقید کی۔ کرناٹک کانگریس کے ورکنگ صدر سلیم احمد نے کہاکہ ’’یہ میسور کے ایم پی کا احمقانہ بیان ہے۔ کیا وہ سرکاری دفاتر کو بھی گرا دے گا جن میں گنبد بھی ہیں؟