نئی دہلی،16نومبر(ایجنسی)۔وزیراعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ بھارت کے اختراعی نوجوانوں نے ٹیک اور ہنر کی عالمگیریت کو یقینی بنایا ہے اور کہا کہ “بھارت میں ٹیکنالوجی ، مساوات اور تفویض اختیارات کی طاقت ہے”۔ وزیراعظم ویڈیو پیغام کے ذریعہ بینگلورو ٹیک سمٹ سے خطاب کر رہے تھے۔وزیراعظم نے بنگلورو کو ٹیکنالوجی اور فکر پر مبنی قیادت ، شمولیت اور ایک اختراعی شہر قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ برسوں سے بنگلورو بھارت کے اختراعی عدد اشاریہ میں پہلے مقام پر رہا ہے۔بھارت کی ٹیکنالوجی اور جدت طرازی نے پہلے ہی دنیا کو متاثر کیا ہے۔ تاہم وزیراعظم نے زور دیا کہ بھارت کے اختراعی نوجوانوں اور بڑھتی ہوئی ٹیک رسائی کی وجہ سے مستقبل موجودہ وقت سے زیادہ وسیع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے نوجوانوں نے ٹیک عالمگیریت اور ہنر کی عالمگیریت کو یقینی بنایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ “ہم دنیا کی بھلائی کے لئے اپنے ہنر کا استعمال کر رہے ہیں”۔وزیر اعظم نے بتایا کہ بھارت عالمی اختراعی اشاریئے میں 2015 میں 81 ویں مقام سے 40ویں مقام پر آگیا ہے۔ 2021 سے بھارت میں یونی کارن اسٹارٹ اپس کی تعداد دوگنی ہوگئی ہے، کیونکہ بھارت 81000 تسلیم شدہ اسٹارٹ اپس کے ساتھ تیسرے سب سے بڑے اسٹارٹ کے طور پر ابھرا ہے۔ بھارت کے ہنر مندی کے پول نے سینکڑوں بین الاقوامی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے ،کہ وہ بھارت میں تحقیق و ترقی کے اپنے مراکز قائم کریں۔
بھارتی نوجوانوں کے لیے ٹیکنالوجی کی بڑھتی ہوئی رسائی کی وضاحت کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے ملک میں رونما ہونے والے موبائل اور ڈیٹا انقلاب کے بارے میں بات کی۔ پچھلے 8 سالوں میں براڈ بینڈ کنکشن 60 ملین سے بڑھ کر 810 ملین تک پہنچ گئے۔ اسمارٹ فون استعمال کرنے والوں کی تعداد 150 ملین سے 750 ملین تک پہنچ گئی۔ انٹرنیٹ کی ترقی دیہی علاقوں میں شہری علاقوں کی بنسبت تیز ہے۔ مودی نے کہا کہ ایک نئی آبادی کو انفارمیشن سپر ہائی وے سے جوڑا جا رہا ہے۔ انہوں نے بھارت میں ٹکنالوجی کو جمہوری بنانے پر بھی زور دیا۔ بھارت نے یہ بھی دکھایا ہے کہ ٹیکنالوجی کو انسانی ٹچ کیسے دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں، ٹیکنالوجی مساوات اور بااختیار بنانے کی طاقت ہے۔ انہوں نے دنیا کی سب سے بڑی صحت بیمہ اسکیم آیوشمان بھارت کی مثال دی، جو تقریباً 200 ملین خاندانوں یعنی 600 ملین لوگوں کے لیے تحفظ فراہم کرتی ہے اور کووڈ ٹیکہ کاری مہم، دنیا کی سب سے بڑی ٹیکہ کاری مہم ہے،جو کہ ٹیک پلیٹ فارمز پر چلائی جاتی ہے۔ انہوں نے تعلیم کے شعبے کی مثالیں بھی دیں، جیسے اوپن کورسز کے سب سے بڑے آن لائن ذخیروں میں سے ایک جہاں 10 ملین سے زیادہ کامیاب آن لائن اور مفت سرٹیفیکیشن ہوئے ہیں۔ وزیراعظم نے ڈیٹا کی سب سے کم شرح کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے غریب طلباءکو وباءکے دوران آن لائن کلاسز میں شرکت کرنے میں مدد ملی۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بھارت غریبی کے خلاف لڑائی میں ٹیکنالوجی کو ایک حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے غریب دوست اقدامات کی وضاحت کرتے ہوئے سوامیتوا اسکیم اور جن دھن آدھار موبائل (جے اے ایم) ٹرینٹی کے لیے ڈرون کے استعمال کی مثالیں دیں،تاکہ غریب دوست اقدامات کی وضاحت کی جاسکے۔ سوامیتوا اسکیم نے جائیداد کے ریکارڈ میں صداقت اور غریبوں کوقرض تک رسائی کو یقینی بنایا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ جے اے ایم نے فوائد کی براہ راست منتقلی کو یقینی بنایا اور بہت سی فلاحی اسکیموں میں اہم ول ادا کیا۔ وزیر اعظم نے جی ای ایم کا بھی حوالہ دیا، جو کہ ‘ حکومت کے ذریعہ چلایا جانے والا ایک کامیاب ای -کامرس پلیٹ فارم ہے۔ ٹیکنالوجی نے چھوٹے کاروباروں کو ایک بڑا گاہک تلاش کرنے میں مدد کی ہے۔ ساتھ ہی اس سے بدعنوانی کی گنجائش بھی کم ہو گئی ہے۔ اسی طرح ٹیکنالوجی نے آن لائن ٹینڈرنگ میں مدد کی ہے۔ اس سے منصوبوں میں تیزی آئی ہے اور شفافیت میں اضافہ ہوا ہے۔ جناب مودی نے جی ای ایم کی طرف سے کی گئی پیش رفت کو نمایا کرتے ہوئے کہا کہ “اس پر پچھلے سال ایک ٹریلین روپے کی مالیت کی خریداری بھی ہوئی ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے الگ تھلک رہنے کے رجحان کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اختراع اہم ہے لیکن جب اس کے ساتھ ارتباط ہوتا ہے تو یہ ایک طاقت بن جاتی ہے۔ ٹیکنالوجی کا استعمال الگ تھلگ رہنے کے رجحان کو ختم کرنے، ہم آہنگی کو فعال کرنے اور سروس کو یقینی بنانے کے لیے کیا جارہا ہے۔ مشترکہ پلیٹ فارم پر، کوئی الگ تھلگ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بھارت آئندہ کچھ برسوں میں بنیادی ڈھانچے میں 100 ٹریلین روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ گتی شکتی مشترکہ پلیٹ فارم سے مرکزی حکومت، ریاستی حکومتیں، ضلع انتظامیہ اور مختلف محکمے آپس میں تال میل کر سکتے ہیں۔ پروجیکٹوں سے متعلق معلومات ، زمین کا استعمال اور ادارے ایک ہی جگہ پر دستیاب ہیں۔ لہذا، ہر فریق ایک ہی ڈیٹا کو دیکھتا ہے۔ اس سے ہم آہنگی بہتر ہوتی ہے اور مسائل ہونے سے پہلے ہی حل ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سے منظوریوں میں تیزی آتی ہے۔
