پٹنہ، 16 نومبر(اے بی این ایس ) وزیراعلی کی صدارت میں وزیر اعلی سیکریٹریٹ واقع سنواد میں چوتھے زرعی روڈ میپ کی تیاری کے سلسلے میں ایک جائزہ میٹنگ منعقد ہوئی۔میٹنگ میں چوتھے زرعی روڈ میپ کی تشکیل سے متعلق 12 محکموں نے پریزنٹیشن کے ذریعے تفصیلی معلومات دیں۔ محکمہ زراعت کے سکریٹری جناب این سرون کمار نے پریزنٹیشن کے ذریعے اب تک کے تین زرعی روڈ میپ کی کامیابیوں کے بارے میں جانکاری دی۔ انہوں نے بتایا کہ چوتھے ایگریکلچر روڈ میپ کی تشکیل کے لیے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دے کر ترجیحات کا تعین کیا گیا ہے تاکہ زراعت کے میدان میں مزید کامیابیاں حاصل کی جا سکیں۔انہوں نے مویشی اور ماہی پروری کے وسائل محکمہ کی حصولیابیوں سے بھی آگاہ کیا۔
سکریٹری، کوآپریٹیو محکمہ مسز بندنا پریسی، پرنسپل سکریٹری، صنعت سندیپ پاونڈرک، ایڈیشنل چیف سکریٹری چھوٹے آبی وسائل محکمہ روی منو بھائی پرمار، سکریٹری آبی وسائل محکمہ سنجے کمار اگروال، پرنسپل سکریٹری محکمہ توانائی سنجیو ہنس، ونے کمار، سیکریٹری خوراک اور صارفین تحفظ محکمےجناب ونے کمار،سیکریٹری دیہی ترقیات جناب پنکج کمار پال، برجیش کمار مہروترا ایڈیشنل چیف سیکریٹری ریونیو واصلاح اراضی محکمہ، مسٹر نرمدیشور لال، سکریٹری گنے صنعت محکمہ اور ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی محکمہ کے پرنسپل سکریٹری مسٹر اروند کمار چودھری نے اپنے محکموں کی حصولیابیوں اور چوتھے زرعی روڈ میپ کی ترجیحات کے بارے میں پریزنٹیشن کے ذریعے تفصیلی جانکاری دی۔
جائزہ کے دوران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کسانوں کے فائدے کے لیے ہم 2008 سے ایگریکلچر روڈ میپ کے ذریعے مسلسل کام کر رہے ہیں تاکہ زراعت اور اس سے منسلک شعبے تیزی سے ترقی کر سکیں۔ ریاست کی 75 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے۔ ہر کھیت کو آبپاشی فراہم کرنے کے ہدف پر کام کیا جا رہا ہے۔ ہر گھر میں بجلی پہنچ چکی ہے اور کسانوں کو بھی بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔ ریاست سیلاب اور خشک سالی دونوں آفات سے متاثر رہتی ہے۔ سیلاب اور خشک سالی کو روکنے کے لیے بہت سے طویل مدتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ ہم سیلاب اور خشک سالی کی صورت میں متاثرہ لوگوں کی ہر ممکن مدد کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آفت زدگان کا سرکاری خزانے پر پہلا حق ہے۔ ملک میں سیلاب سے متاثرہ رقبہ کا 73 فیصد حصہ بہار کا ہے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ انٹیگریٹڈ چّور ڈویلپمنٹ پروگرام کو فروغ دیں اور اس پر تیزی سے کام کریں، اس سے علاقے کے کاشتکاروں کو فائدہ ہوگا۔ مویشیوں کے وسائل کی ترقی کے تحت گائے کو فروغ دیں۔ گائے کا دودھ بہت کارآمد اور فائدہ مند ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں اسنا چاول کھانے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔ اسنا رائس ملز کی تعداد میں اضافہ کریں تاکہ اسنا چاول زیادہ سے زیادہ دستیاب ہوسکے۔ زمین کےتنازعات کی وجہ سے جرائم کے کئی واقعات رونما ہوتے ہیں۔ گڑبڑی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوتی ہے۔ زمین کے تنازعات کو ختم کرنا ضروری ہے۔ سروے اور سیٹلمنٹ کا کام تیزی سے مکمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ بہار سے جھارکھنڈ کی علیحدگی کے بعد ریاست کا سبز احاطہ 9 فیصد تھا۔ سبز احاطہ میں اضافہ کے لیے بڑی تعداد میں پودے لگائے گئے۔ ریاست کے گرین کور کو 17 فیصد تک بڑھانے کے لیے تیزی سے کام کریں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایگریکلچر روڈ میپ سے 12 محکمے منسلک ہیں۔ ایگریکلچر روڈ میپ کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ ہدف کے مطابق کاموں کا درست تجزیہ اور اندازہ کریں۔ تینوں زرعی روڈ میپ کی کئی حصولیابیاں ہیں، لیکن اس کے علاوہ کچھ خامی ہے، اسے دور کریں اور چوتھے زرعی روڈ میپ کے لیے بہتر ایکشن پلان اور ہدف مقرر کریں۔ عوام کی آمدنی میں اضافے اور ریاست کی ترقی ہو اس کے لیے سب بہترطریقے سے کام کریں۔
میٹنگ میں انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ کے سابق ڈائریکٹر جنرل اور وزیر اعلیٰ کے سابق ایگریکلچر مشیر ڈاکٹر منگلا رائے نے بھی خطاب کیا۔
میٹنگ میں نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی پرساد یادو، مالیات،کمرشیل ٹیکس اور پارلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چودھری، توانائی ، منصوبہ بندی اور ترقی کے وزیر بیجیندر پرساد یادو، محصولات و اصلاحات اراضی اور گنے کی صنعت کے وزیر آلوک کمار مہتا، دیہی ترقیات کے وزیر شرون کمار،مویشی و ماہی پروری کے وزیر محمد آفاق عالم، کوآپریٹوکےوزیر سریندر پرساد یادو، خوراک وصارفین تحفظ کی وزیر محترمہ لیشی سنگھ، وزیر زراعت کمار سروجیت، صنعت کے وزیر سمیر کمار مہاسٹھ، چھوٹے آبی وسائل کے وزیر جینت راج، وزیر اعلیٰ کے مشیر انجنی کمار سنگھ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سکریٹری مسٹر دیپک کمار، وزیر اعلیٰ کے ایڈیشنل مشیر مسٹر منیش کمار ورما، چیف سکریٹری عامر سبحانی، ڈیولپمنٹ کمشنر مسٹر وویک کمار سنگھ، فائنانس محکمہ کے ایڈیشنل چیف سکریٹری اور وزیر اعلی کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر ایس سدھارتھ،12 متعلقہ محکموں ایڈیشنل چیف سکریٹری / پرنسپل سکریٹری ، وزیر اعلی کے سکریٹری مسٹر انوپم کمار، وزیراعلی کے اوایس ڈی مسٹر گوپال سنگھ، وائس چانسلر۔ بہار اینیمل سائنس یونیورسٹی، بہارایگریکلجر یونیورسٹی کے وائس چانسلر، ڈاکٹر راجندر پرساد سنٹرل ایگریکلچر یونیورسٹی پوسا سمستی پور کے وائس چانسلر اور دیگر سینئر افسران موجود تھے۔