جسٹس کے ایم جوزف کی سربراہی والی بنچ 18 نومبر کو اس معاملے کی سماعت کرے گی۔
این آئی اے نے گھر کی جانچ نہیں کی، نظر بندی کے حکم پر عمل نہیں ہو سکا
نئی دہلی، 17 نومبر (ایجنسی)۔بھیما کوریگاو¿ں تشدد کے ملزم گوتم نولکھا کی حراست کا معاملہ ایک بار پھر سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ چیف جسٹس نے اس معاملے کو کل یعنی 18 نومبر کو جسٹس کے ایم جوزف کی سربراہی میں بنچ کے سامنے درج کرنے کا حکم دیا، جو پہلے ہی اس معاملے کی سماعت کر رہا تھا۔
گوتم نولکھا کی طرف سے پیش ہوئے ایڈوکیٹ نتیا رام کرشنن نے آج چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی والی بنچ کے سامنے اس معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 10 نومبر کو سپریم کورٹ نے گھر میں نظربندی کا حکم دیا تھا۔ این آئی اے کو اس حکم کے 48 گھنٹے کے اندر احاطے کی جانچ کرنی تھی لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔ جس کی وجہ سے نظر بندی کے حکم پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔
سماعت کے دوران، سالیسٹر جنرل تشار مہتا، این آئی اے کی طرف سے پیش ہوئے، نے کہا کہ این آئی اے بھی ایک درخواست داخل کرنا چاہتی ہے جسے درج کرنے کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ گوتم نولکھا کی نظربندی کے لیے جو پتہ بتایا گیا ہے اس پر اعتراض ہے۔ مہتا نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی لائبریری کا پتہ گوتم نولکھا کی جانب سے دیا گیا ہے۔ اس پر نتیا رام کرشنن نے کہا کہ اس میں اعتراض کیا ہو سکتا ہے۔ یہ کوئی بری پارٹی نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے 10 نومبر کو گوتم نولکھا کو گھر میں نظر بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس کے ایم جوزف کی سربراہی والی بنچ نے کہا تھا کہ یہ نظر بندی ایک ماہ کے لیے ہوگی۔ ایک ماہ بعد اس کا جائزہ لیا جائے گا۔ عدالت نے کہا تھا کہ گوتم نولکھا 2020 سے حراست میں ہیں۔ اس سے پہلے بھی انہیں گھر میں نظر بند رکھا گیا تھا جس کے دوران انہوں نے کسی شرط کی خلاف ورزی نہیں کی۔ گوتم نولکھا کی اس کیس کے علاوہ کوئی مجرمانہ تاریخ نہیں ہے۔
عدالت نے کہا تھا کہ این آئی اے حراست کی جگہ کی تلاشی لے سکتی ہے لیکن تلاشی کے دوران ملزم پر تشدد نہیں کیا جائے گا۔ حراستی گھر کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جائے گی۔ ان کے گھر پر سیکورٹی اہلکار تعینات ہوں گے۔ نولکھا کو چہل قدمی کے علاوہ گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ وہ اپنی سیر کے دوران کسی سے نہیں ملیں گے۔ انہیں روزانہ 10 منٹ تک فون پر بات کرنے کی اجازت ہوگی اور سیکیورٹی اہلکار بات کرنے کے لیے فون فراہم کریں گے۔ گھر میں فون اور انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہوگی۔
29 ستمبر کو سپریم کورٹ نے گوتم نولکھا کو فوری میڈیکل چیک اپ کے لیے اسپتال لے جانے کا حکم دیا۔ عدالت نے تلوجہ جیل انتظامیہ کو ہدایت دی تھی کہ گوتم نولکھا کو ان کی پسند کے اسپتال لے جائیں جہاں ان کا علاج کیا جاسکے۔ عدالت نے علاج کرنے والے اسپتال کو گوتم نولکھا کی صحت کی مکمل رپورٹ عدالت میں داخل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ عدالت نے نولکھا کے ساتھی شہاب حسین اور بہن مردولا کوٹھاری کو اسپتال کے قوانین کے مطابق نولکھا سے ملنے کی اجازت دی تھی۔