وارانسی/نئی دہلی، 19 نومبر ( ایجنسی) ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے آزادی کے بعد قومی اتحاد کو نظر انداز کرنے کو بدقسمتی قرار دیا اور کہا کہ ‘کاشی تامل سنگم ہمارے قومی اتحاد کو مضبوط کرنے میں مدد کرنے کے لیے ایک تحریک بنے ۔ انہوں نے کہا کہ سنگم ہمیں ‘ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی سمت میں ایک نئی طاقت دے گا۔وزیر اعظم نے ہفتہ کو اتر پردیش کے وارانسی میں ایک ماہ طویل پروگرام ‘کاشی تمل سنگم کا افتتاح کیا۔ اس تقریب کا مقصد تمل ناڈو اور کاشی کے درمیان پرانے رشتہ کا جشن منانا ہے۔ تمل ناڈو اور کاشی ملک میں تعلیم کے دو اہم اور قدیم مراکز ہیں۔ تمل ناڈو سے 2500 سے زیادہ مندوبین کاشی آئیں گے۔ تقریب کے دوران وزیر اعظم نے 13 زبانوں میں ترجمے کے ساتھ ایک کتاب بھی جاری کی۔ انہوں نے ثقافتی پروگرام کے بعد آرتی میں بھی حصہ لیا۔بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو) کے ایمفی تھیٹر گراؤنڈ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بنارس اور تمل ناڈو دونوں ہی ‘شیومئے اور ‘شکتی مئےہیں۔ انہوں نے کہا کہ کاشی اور تمل ناڈو ہماری ثقافت اور تہذیب کے لازوال مراکز ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سنسکرت اور تامل دونوں ان قدیم ترین زبانوں میں سے ہیں ۔کاشی اور تمل ناڈو کے درمیان تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جہاں کاشی ہندوستان کا ثقافتی دارالحکومت ہے وہیں تمل ناڈو اور تمل ثقافت ہندوستان کے قدیم اور فخر کا مرکز ہے۔ گنگا اور جمنا ندیوں کے سنگم کا موازنہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کاشی تامل سنگم بھی اتنا ہی مقدس ہے جو اپنے آپ میں لامحدود مواقع رکھتا ہے۔وزیر اعظم نے کاشی کی ترقی میں تمل ناڈو کے تعاون پر روشنی ڈالا اور یاد کیا کہ تمل ناڈو میں پیدا ہونے والے ڈاکٹر سرو پلی رادھا کرشنن بی ایچ یو کے وائس چانسلر تھے۔ انہوں نے ویدک اسکالر راجیشور شاستری کا بھی ذکر کیا جو تمل ناڈو میں جڑیں ہونے کے باوجود کاشی میں رہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کاشی کے لوگ پٹاویرام شاستری کو بھی یاد کرتے ہیں جو کاشی کے ہنومان گھاٹ پر رہتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کاشی اور تمل ناڈو دونوں موسیقی، ادب اور فن کے ذرائع ہیں۔ کاشی کا طبلہ اور تمل ناڈو کا تھانومائی مشہور ہے۔ کاشی میں آپ کو بنارسی ساڑیاں ملیں گی اور تمل ناڈو میں آپ کو کانجیورام سلک نظر آئے گا جو پوری دنیا میں مشہور ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اروناچل پردیش کے دارالحکومت ایٹا نگر میں نو تعمیر شدہ ڈونی پولو ہوائی اڈے کا افتتاح کیا۔ہوائی اڈے کے ساتھ ہی وزیراعظم نے 600 میگاواٹ کامینگ ہائیڈرو الیکٹرک پاور پلانٹ کا بھی افتتاح کیا۔ اس موقع پر اروناچل پردیش کے گورنر بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) بی ڈی مشرا، وزیر اعلیٰ پیما کھانڈو، مرکزی وزیر قانون کرن رجیجو، نائب وزیر اعلیٰ چونا مین بھی موجود تھے۔
اروناچل پردیش کا پہلا گرین فیلڈ ہوائی اڈہ 690 ایکڑ سے زیادہ کے رقبے پر تیار کیا گیا ہے۔ اس پر 640 کروڑ روپے سے زیادہ لاگت آئی ہے۔ ہوائی اڈہ 2300 میٹر رن وے کے ساتھ تمام موسمی کارروائیوں کے لیے موزوں ہے۔ ہوائی اڈے کا ٹرمینل ایک جدید عمارت ہے، جو توانائی کی کارکردگی، قابل تجدید توانائی اور وسائل کی ری سائیکلنگ کو فروغ دیتا ہے۔ ایٹا نگر میں نئے ہوائی اڈے کی ترقی سے نہ صرف خطے میں رابطے میں بہتری آئے گی بلکہ یہ تجارت اور سیاحت کے فروغ کے لیے ایک اتپریرک کے طور پر کام کرے گا، اس طرح خطے کی اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا۔
مسٹرمودی نے کہا، ’’میں جب بھی اروناچل آتا ہوں، اپنے ساتھ ایک نیا جوش، توانائی اور جوش لے کر جاتا ہوں۔ اروناچل کے لوگوں کے چہروں پر کبھی بے حسی اور مایوسی نہیں ہوتی، نظم و ضبط کیا ہے؟ یہ یہاں ہر شخص اور گھر میں نظر آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ایئرپورٹ کا سنگ بنیاد فروری 2019 میں رکھا گیا تھا اور مجھے یہ سعادت نصیب ہوئی تھی۔ اس ہوائی اڈے کا افتتاح ان لوگوں کے منہ پر ایک بڑا طمانچہ ہے جودعویٰ کرتے تھے کہ اس کا سنگ بنیاد اروناچل پردیش کے آئندہ انتخابات کے لیے رکھاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایسا ورک کلچر لے کر آئے ہیں، جس کا سنگ بنیاد رکھتے ہیں، اس کا افتتاح بھی کرتے ہیں۔ اٹکانا، لٹکانا اوربھٹکانا وہ وقت چلاگیا ہے۔ آج ملک میں جو حکومت ہے، اس کی ترجیح ملک کی ترقی، ملک کے عوام کی ترقی ہے۔ سال کے 365 دن، 24 گھنٹے، ہم صرف ملک کی ترقی کے لیے کام کرتے ہیں۔
مسٹرمودی نے کہا، ’’میں یہاں اروناچل پردیش میں ہوں جہاں سورج طلوع ہوتا ہے اور دمن جاؤں گا جہاں سورج غروب ہوتا ہے۔ ہم انتخابی فوائد کے لیے کچھ نہیں کرتے۔ کئی دہائیوں تک یہ علاقہ پرانی سیاسی جماعتوں کی بے حسی کا شکار رہا۔ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی حکومت نے پہلی بار اس علاقے کی ترقی کے لیے ایک الگ وزارت بنائی تھی۔ دور دراز سرحد پر واقع دیہات کو پہلے آخری گاؤں سمجھا جاتا تھا۔ لیکن ہماری حکومت نے انہیں آخری گاؤں، آخری سرا نہیں بلکہ ملک کا پہلا گاؤں سمجھ کر کام کیا۔انہوں نے کہا، ’’اب ثقافت ہو یا زراعت، تجارت ہو یا کنیکٹوٹی، شمال مشرق کو آخری نہیں اولین ترجیح ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈونی پولو ایئرپورٹ اروناچل پردیش کا چوتھا ایئرپورٹ ہوگا۔ آزادی کے بعد سات دہائیوں میں اس علاقے میں صرف نو ہوائی اڈے تھے، اب پچھلے آٹھ سالوں میں حکومت نے مزید سات ہوائی اڈے بنائے ہیں۔ یہ ہوائی اڈہ اروناچل پردیش کے ماضی اور ثقافت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ڈونی کا مطلب سورج اور پولو کا مطلب ہے چاند۔انہوں نے کہا کہ اروناچل پردیش کے سرحدی علاقوں میں انتہائی مشکل جغرافیائی حالات میں سڑکیں اور شاہراہیں بن رہی ہیں۔ مرکزی حکومت بنیادی ڈھانچے پر 50 ہزارکروڑ روپے خرچ کرنے جا رہی ہے۔ اس سے یقینی طور پر ریاست میں سیاحت کا آغاز ہوگا اور آمدنی میں اضافہ ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا، “2014 کے بعد، ملک نے ہر گاؤں کو بجلی فراہم کرنے کی مہم شروع کی۔ اروناچل پردیش کے دیہاتوں کو بھی اس مہم سے کافی فائدہ ہوا ہے۔ یہاں ایسے کئی گاؤں تھے، جہاں آزادی کے بعد پہلی بار بجلی پہنچی تھی۔ ہم نے پرانے ان قوانین کو بدل دیا ہے۔
جس میں بانس کاٹنے پر پابندی تھی۔ اب آپ بانس اگا سکتے ہیں اور اسے کاٹ کر بیچ بھی سکتے ہیں۔ کھلی منڈی میں بانس کی تجارت کی جا سکتی ہے۔