Breaking News

درویشوں کی تعلیمات جمہوریت کی بنیاد : ڈاکٹر صفدر امام قادری

پٹنہ، 19 نومبر(اے بی این ایس)۔ہندوستانی ثقافت پر صوفی اور سنتوں کے خدمات عنوان پر سہیوگ سوشل اینڈ ویلفیرسوسائٹی کے زیر اہتمام پٹنہ واقع اے این انسٹی ٹیوٹ میں ہفتہ کے روز یک روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ منسٹری آف کلچر حکومت ہند کے باہم اشتراک سے منعقدہ سیمینار کے افتتاحی سیشن کی صدارت کرتے ہوئے ڈاکٹر سید رضا نے کہا کہ ملک کی سر زمین پر صوفی اور سنتوں نے اپنی خدمات کی بنیاد پر جس ہندوستان کی تعمیر کی ہے وہاں ہم اتحاد ملت کے ایسے شاداب گلشن دیکھتے ہیں جہاں مختلف رنگوں کے ساتھ محبت اور رواداری کی کلیاں نظر آتی ہیں۔ ہندوستان کی تاریخ اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتی جب تک درویشوں کے کارناموں اور خدمات کا اعتراف نہ کیا جائے ۔گنگا جمنی تہذیب و ثقافت یقینی طور پر انہی کی تعلیمات کی وہ تصویر ہے جس کے سائے میں جمہوری نظام کی ابتدائی عکس ہندوستان کی سرزمین پر دیکھی جا سکتی ہے۔
کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر سید احمد قادری نے صوفیوں اور سنتوں کی مکمل تاریخ کا خاکہ پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ تہذیب کی تعمیر بلاشبہ صوفی اور سنتوں کا عظیم کارنامہ ہے ۔ ان کی قربانیوں کا ثمرہ ہے کہ ہندوستان کو ایک عظیم اور منفرد مقام پر لاکر کھڑا کر دیا ہے جہاں ہماری یکجہتی، اتحاد ملت کو دنیا رشک کی نظر سے دیکھتی ہے ۔ ان کی کاوشوں کے سائے میں یہ واضح ہے کہ مشترکہ تہذیب ہندوستان کی عظیم الشان وراثت ہے ۔ اس موقع پر پروفیسر فضل رسول نے کہا کہ فقیروں اور درویشوں نے ملک میں وہ کارنامہ انجام دیا ہے جو بڑے بڑے بادشاہوں سے نہ ہو سکا۔ زمین کے خطوں پر بادشاہوں نے حکومت کی ہے لیکن عوام کے دلوں پر صوفیوں اور سنتوں کی حکومت رہی ہے اور محبت کا پیغام عام کیا ہے۔ ڈاکٹر نشاط پروین نے اپنا مقالہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوفی اور سنتوں کی تعلیمات کو ہندوستان کبھی فراموش نہیں کر سکتا ہے ۔ ان کی کاوشوں کی بنیاد پر ہماری مشترکہ تہذیب و ثقافت کی اعلی عمارت کھڑی ہے ۔
پروگرام میں آن لائن شرکت کرتے ہوئے ڈاکٹر مہر فاطمہ حسین نے اپنے مقالے میں کہا کہ ہماری جغرافیائی سرحدیں اور حالات ہر خطے میں مختلف ہیں رہن سہن ، ملبوسات، کھانے پینے کے طور طریقے سب کچھ ایسے مختلف ہیں جیسے کائنات کے حسین نظاروں میں دلکشی کے لاتعداد مناظر کی تصویریں قدرت نے سمیٹ کر ایک صفحہ پر رکھ دیا ہو۔ یقینی طور پر یہ صوفیوں اور سنتوں کا کرامات ہے جس کے لئے ہندوستان انہیں کبھی فراموش نہیں کر سکتا۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر واحد نظیر، ڈاکٹر شاہد حبیب انصاری، ڈاکٹر سید شاہد اشرف، ڈاکٹر عشرہ فاروقی، سید غفران احمد، ڈاکٹر حنا اختر نے سیمینار میں آن لائن شرکت کر اپنے موثر مضامین پیش کئے۔ جب کہ ان کے علاوہ ڈاکٹر سہیل احمد، ڈاکٹر تسلیم عارف، ڈاکٹر محمد فروز انصاری ، ڈاکٹر عبد الحی، نازیہ تبسم، محمد مرجان علی، ڈاکٹر سہیل انور، ڈاکٹر خالد حسین صدیقی، افتخار عالم، شازیہ حسن، نظرانہ خاتون، ڈاکٹر مظہر حسنین، تسنیم آرزو سمیت دیگر اسکالر نے اپنے مضامین پیش کئے۔ اس سے قبل سہیوگ سوشل اینڈ ویلفیرسوسائٹی کے نائب صدر ڈاکٹر شاہد اختر انصاری نے مہمانوں کا پر زور خیر مقدم کیا ۔ اپنے استقبالیہ خطبہ میں سہیوگ سوشل اینڈ ویلفیرسوسائٹی کے بے لوث سماجی خدمات کا تعارف پیش کیا ۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر افشاں بانو نے بخوبی ادا کیا۔ پروگرام کے آخری لمحے میں سہیوگ سوشل اینڈ ویلفیرسوسائٹی کے سکریٹری آفاق احمد نے مہمانوں اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر آفتاب اشرف ، شکیب جمال ، اقبال ظفر، سجاد عالم ، نذر الاسلام، محمد شہباز خان، آزاد احمد، محمد امتیاز، محمد راجن، محمد فراز احمد سمیت دیگر لوگ موجود تھے۔

About awazebihar

Check Also

غزل

مری ہستی میں فن بھرنے نہ دے گا یہ بھوکا پیٹ کچھ کرنے نہ دے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *