پٹنہ: قومی لائبریری ہفتہ کے موقع پر خدا بخش لائبریری میں۲۱؍نومبر ۲۰۲۲ کو Orientation programme کا انعقاد کیاگیا، جس میں ویر کنور سنگھ یونیورسٹی، آرہ کے پچاس طلبا اور طالبات نے شرکت کی۔طلباء کے لئے اورینٹیشن پروگراموں کا مقصد طلباء کو لائبریری کے ماحول، اس کے شعبہ جات اور انفراسٹرکچر سے واقف کرانا ہے۔ یہ انہیں مطالعہ کے ساتھ ضروری رابطہ قائم کرنے اور دوسرے ساتھیوں کے درمیان نیٹ ورک تیار کرنے کے قابل بناتا ہے۔ تھیوری کے ساتھ ساتھ پریکٹیکل بھی ایک لازمی جزو ہے تبھی تھیوری کارگر ہوتی ہے۔ پچھلے سال بھی خدا بخش لائبریری چالیس پچاس طلبا کے اورینٹیشن پروگرام منعقد کیا تھا۔ اس موقع پر اپنے خطاب میںڈاکٹر شائستہ بیدار، ڈائرکٹر، خدا بخش لائبریری نے کہا کہ لائبریری سائنس کے طلباء اور طالبات کو سب سے پہلے اس کی واقفیت ضروری ہے کہ جس موضوع کا انھوں نے انتخاب کیا ہے، اس کی غرض و غایت کیا ہے اور اس سے سماج اور معاشرہ پر کیسے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔چنانچہ ایک ترقی یافتہ سماج کے لئے ایک اچھی لائبریری کا ہونا بے حد ضروری ہے۔کیونکہ لائبریری ایک ایسا متحرک اور فعال ادارہ ہے جہاں زندگیاں سنورتی ہیں، نکھرتی ہیں۔کتاب ، تعلیمی ادارے اور لائبریریاں ، یہ تینوں چیزیں قوموں کی زندگی میں بڑی اہمیت کی حامل ہوا کرتی ہیں۔ ہر قسم کی ترقی کے دروازے انہیں کنجیوں سے کھْلا کرتے ہیں۔ یہ تینوں حصولِ علم و تعلیم کے بنیادی ذرائع ہیں۔ علم ہی سے دنیا کو سنوارا جاسکتا ہے۔ غرض کہ علم ، ترقی کا ذریعہ ، کامیابی کی کنجی اور دنیا کی حکومت و قیادت کا پہلا زینہ ہے۔ اگر ہمارے پاس علم ہے تو سب کچھ ہے اور اگر علم نہیں تو سمجھو کچھ بھی نہیں۔کتابوں سے دوستی ، علم سے محبت اور لائبریری قائم کر کے اسے آباد رکھنے کی فکری و عملی کوشش ، زندہ قوموں کی علامت ہے۔کتابوں کو اپنا دوست بنا کر تعلیمی ادارے اور لائبریری سے اپنا علمی وروحانی رشتہ جوڑکرزندگی کے ہر میدان میں کامیاب کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ دنیا کی کوئی بھی ترقی یافتہ قوم لائبریری سے بے نیاز نہیں رہ سکتی۔ لائبریری کی اہمیت و افادیت سے کسی کو انکار نہیں ہوسکتا۔ خاص طور سے تعلیمی و تدریسی زندگی میں تو لائبریری کی اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ اس کے بغیر تعلیمی سفر کو منزل سے ہم کنار نہیں کیا جاسکتا۔لائبریرین شپ ایک بہت ہی مقدس کام ہے، یہ سماج سیوا کا ایک ذریعہ بھی ہے کہ ایک علم کے پیاسے کو علم کا امرت پلاتے رہیں۔ لائبریری ایک ایسا ادارہ ہے جہاں کتابوں کی شکل میں انسانی خیالات ، تجربات اور مشاہدات کی حفاظت کی جاتی ہے تاکہ ایک شخص کے خیالات سے نہ صرف اس کی نسل کے ہزاروں افراد بلکہ اس کے بعد آنے والی نسلوں کے افراد بھی استفادہ کرسکیں۔ کتب خانوں کا وجود یعنی کتابوں کو ایک خاص جگہ اس طرح محفوظ رکھنے کا انتظام کہ وہ محفوظ رہیں اور بوقت ضرورت بغیر کسی دشواری کے حاصل کی جا سکیں ، کسی نہ کسی شکل میں قدیم ترین زمانے سے ملتا ہے۔ خدا بخش لائبریری نے شروع سے ہی اِن مقاصد کو اپنے پیش نظر رکھا اور برابر اس مشن میں لگی رہی کہ کیسے آدمی کو انسان بنایا جائے اور تعلیم و علم کے ذریعہ سماج کو نہ صرف خواندہ بنایا جائے بلکہ اسے اس قابل بنایا جائے کہ انسانیت کی کھیتی ہمیشہ لہلہاتی رہے اور بنجر زمین میں گل بوٹے کھلتے رہے۔ خدا بخش لائبریری نے سماج اور اکیڈمک دنیا جو خدمت کی ہیں، ان پر بھی روشنی ڈالی گئی تاکہ آنے والی نسل ایسے کاموں کو بڑھاوا دیں اور سماج کو بہتر بنائیں۔ لائبریری طلبا اور ریسرچ اسکالرس کے لئے علم کی تشہیرپرمسلسل کام کر رہی ہے کہ علم کی روشنی جس قدر بانٹی جائے، بڑھتی ہی رہتی ہے۔
اس موقع پر متعدد طلبا اور طالبات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور خدا بخش لائبریری کی خدمات کو سراتے ہوئے اپنی زندگی پر اس قسم کے پروگرام سے جو اثرات مرتب ہوتے ہیں،کھل کر اس بارے میں اپنی باتیں رکھیں۔ آخر میں ڈائریکٹر نے کہا کہ اس طرح کے پروگراموں سے جو فائدہ آپ کو پہنچ رہا ہے، اسے اپنے تک محدود نہ رکھیں بلکہ اس کی تشہیر و اشاعت اپنی زندگی کا مقصد بنالیں۔جیسی استطاعت ویسا کام اپنے لئے مخصوص کر لیں اور اس عمل کے لئے ہر روز کچھ وقت متعین کر لیں۔ جو کام مستعدی سے اور بلا ناغہ کیا جاتا ہے، وہ بارور ضرور ہوتا ہے۔
