معاشرتی رواداری کے فروغ میں مشاعروں کا اہم کردار: انجنیئر ظفر اعظم

مظفرپور:21/نومبر(پریس ریلیز) اردو زبان کے فروغ میں مشاعروں کی بڑی اہمیت رہی ہیں۔ان مشاعروں نے جہاں عوام کے لیے کئی مواقع فراہم کیے وہیں زبان و ادب کے دائرے کو بھی وسیع کیا۔اور مشاعروں نے ادب اور عوام کے درمیان پُل کا کام کیا۔ مذکورہ بالا خیالات کا اظہار مظفرپور مشاعرہ کمیٹی و تحریک فروغ اردو مظفرپور کے زیر اہتمام برہمپورہ مہدی حسن روڈ کے واقع قعلہ میدان میں منعقد ایک شام قومی یکجہتی کے نام کل ہند مشاعرہ سے خطاب کرتے ہوئے مشاعرہ کمیٹی کے کنوینر انجینئر ظفر اعظم نے کیا۔ مشاعرہ کا آغاز ایل ایس کالج کے پروفیسر پروفیسر او پی رائے، رکن اسمبلی وجیندر چودھری، ایوان اردو ادب کے صدر ڈاکٹر مطیع الرحمن عزیز اور پروفیسر آل مجتبی، سبکدوش ڈی ایس پی مطیع الرحمن وغیرہ کے ہاتھوں روایت کے مطابق شمع روشن کرکے کیا گیا۔ اس موقع پر اردو زبان سے تعلق رکھنے والے ملک کے نوجوان شعرائے کرام نے تازہ دم آواز ، نئے اسلوب اور جدید لب و لہجہ سے محفل کے باذوق سامعین کو مسحور کیا۔ مشاعرے کی صدارت محکمہ سیکنڈری ایجوکیشن بہار کےڈپٹی ڈائریکٹر عبد السلام انصاری نے کی اور نظامت کا فریضہ اثر فریدی پٹنہ نے انجام دیا۔ وہیں مہمانان اعزازی کے طور پر مشاعرے میں شریک پروفیسر ابوذر کمال الدین، اورائی اسمبلی حلقہ کے سابق امیدوار آفتاب عالم، ایم ایل سی قاری صہیب، مظفرپور کے سول سرجن امیش چندر شرما،انجنیئر سنجیو سنگھ، سابق ایم پی ڈاکٹر انیل سہنی، وکاس گپتا، سابق میئر راکیش کمار عرف پنٹو، سریش کمار پپو اور سابق ڈپٹی میئر وویک کمار، وکاس گپتا اور شبیرانصاری وغیرہ سمیت میدان صحافت میں بےباکی کے ساتھ گراں قدر خدمات انجام دینے کے اعتراف میں معروف صحافی سید محمد باقر اور شہاب الدین کو بھی معزز شخصیات کے ہاتھوں شال اور مومینٹو دیکر ان کو اعزازیہ دیا گیا۔اسی طرح اس تاریجی مشاعرے کے ارکان کنوینر انجینئر ظفر اعظم عرف ربانی، سبکدوش ڈی ایس پی مطیع الرحمن، ڈاکٹر جمال ناصر، وارث اسلام پوری محمد امداد، محمد منور اعظم، عرفان الحق، کے علاوہ تحریک فروغ اردو کے معاون کنوینر فہد زماں اور رکن تاسیسی اسلم رحمانی کو بھی صدر مشاعرہ عبد السلام انصاری کے ہاتھوں شال اور مومینٹو دیکر حوصلہ افزائی کیا گیا۔ شعر و سخن کی اس محفل میں معروف شاعر محفوظ عارف کے شعری مجموعہ “لمس ” اجراء عمل میں آیا۔شرکاء میں آفاق اعظم، کامران رحمانی،اعجاز احمد، مفتی عرفان قاسمی،محمد رفیع، تاج الدین قاسمی، انجنیئر ریاض خان،اصغر کمال،محمد جاوید عرف لکّی، محمد خورشید، غفران احمد، شکیل احمد، مسیح الزماں، ابو الحسن اور محفوظ احمد وغیرہ بطور خاص موجود تھیں۔اس موقع پر ادب سے دلچسپی رکھنے والے سینکڑوں افراد ملک کے ممتاز شعراء و شاعرات کو سننے کے لیے حاضر ہوئے اور داد سخن کے ذریعہ ان کی حوصلہ افزائی کی۔ شاعروں کے کچھ منتخب کلام قارئین کے لیے پیش خدمت ہیں:
دل کو میرے قرار دے یارب
کام بگڑے سوار دے یارب
آرزو ہےوہیں کی خاک ملے
مجھ کو طیبہ میں ماردے یارب
شکیل چشتی
گزری باتوں کا تذکرہ کیا ہے
تو تو میں میں سے فائدہ کیا ہے
اثر فریدی پٹنہ
یہ حقیقت ہے کوئی فسانہ نہیں
بے وفا تو ہے سارا زمانہ نہیں
جو سجائے ہیں اردو کی محفل سو
ایسے لوگوں سے تم دور جانے نہیں
چاندنی شبنم
میری نگاہ کی وسعت سے بے خبر ہوتم
پڑھوں گا جو پس دیوار لکھا جائےگا
میرا قلم میرے اسلاف کی امانت ہے
میرے قلم کو بھی تلوار لکھا جائےگا
صبا کو مصلحت وقت سے ڈراؤ نہیں
جو ہوگا ہوگا ارے یار لکھا جائےگا
کامران غنی صبا

اب زمانے میں یہی کام کیا جائیگا
دشمنوں سے بھی محبت سے ملا جائیگا
خد کے اندر کی کمی دوستوں آئے گی نظر
آئینہ دیرتلک جب بھی لٹکا جائیگا
گل صبا فتح پوری
جو حال دل ہے بتانے میں دیر لگتی ہے
دلوں کی آگ بجھانے میں دیر لگتی ہے
ہے کتنی بماری اسے روشن کیس کی ایک جھلک
نظر جھکا کے اٹھانے میں دیر لگتی ہے
روشن حبیبہ روشنی
اسے پتہ ہے کہ آپس میں اتحاد نہیں
اس لئے تو وہ آنکھیں دکھا رہا ہے مجھے
شمیم شعلہ پٹنہ
مجھ سے ملتے ہیں اجنبی کی طرح
جن کو چاہ ہے زندگی کی طرح
ڈاکٹر طاہر الدین طاہر
شوق سب کو ہے آسمانوں کا
اور اوقات چار آنے کی
تعظیم احمد گوہر
خوف خداجودل میں بساتے چلے گئے
دریا بھی وہ راہ بتاتے چلے گئے
مختار راہی اڈیشہ
مخالف سمت چلنا چاہتا ہوں
ہواکا رخ بدلنا چاہتا ہوں
علی احمد منظر

وطن کی بازیابی کیلئے ہرآن نکلے گا
ظفر اک دن یقینا صورت طوفان نکلے گا

ظفر حبیبی چمپارن

پردہ جہل آب آنکھوں سے ہٹایا جائے
آدمی کو ذرا انسان بنایا جائے

آج کے عہد کے ہندو و مسلمانوں کو
نقشہ جست سلیقے سے دیکھایا جائے

محفوظ عارف

میں رہوں یا نہ رہوں روز سجے بزم نشاط
اپنے ماحول کو پر کیف بنائے رکھنا

ڈاکٹر جلال اصغر فریدی

کوئی بھرم نہ رہے بے ثبات ہے دنیا
یہاں سے کوچ کرو واہیات ہے دنیا

مجھ پہ اتنا کرم تو کر مالک
دکھ میں تجھ سے لپٹ کے رونا ہے
منیب مظفرپوری

 

About awazebihar

Check Also

وائس چانسلر اور سابق رجسٹرار کے کام کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرائے ریاستی حکومت: نظرعالم

سابق رجسٹرار نے 3 سال میں اپنے  لوگوں کو افسر اور پرنسپل بناکر بے پناہ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *