تہران :بائیس سالہ لڑکی مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد شروع ہونے والے بد ترین ہنگاموں اور احتجاج کے دوران اب تک ایران میں اب تک 40 غیر ملکیوں کو بھی حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ایرانی سکیورٹی ادارے ان غیرملکی شہریوں کو بیرونی دشمن قرار دیتے ہیں۔ سکورٹی اداروں کو کہنا ہے کہ 40 غیر ملکیوں کے احتجاجی مظاہروں اور بد امنی کے پیچھے ہاتھ ہونے کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے یہ اسلامی جمہوریہ ایران میں احتجاج سولہ ستمبر سے جاری ہے۔ اب تک یہ احتجاج ایران کے تقریبا ہر شہر اور ہر قصبے میں پھیل چکا ہے۔ علاوہ ازیں ایرانی یونیورسٹیوں میں بھی احتجاج ہو رہا ہے۔ہزاروں افراد کو احتجاج کرنے اور توڑ پھوڑ کے دیگر کئی الزامات میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔ حتیٰ کہ کئی الفراد کو قتل اور اقدام قتل کے علاوہ دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا جا چکا ہے۔ایرانی عدالتی ترجمان مسعود ستائشی نے غیر ملکی شہریوں کی گرفتاری کے بارے میں کہنا ہے کہ غیر ملکیوں کی گرفتاری ان کی احتجاج میں شرکت اور پس پردہ کردار کی وجہ سے حراست میں لیا گیا ہے۔ ترجمان نے یہ بات نیوز کانفرنس میں بتائی ہے۔ترجمان کے مطابق ماہ ستمبر میں سکیورٹی میں 9 یورپی شہریوں کو اسی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ واضح رہے ایران الزام عائد کرتا ہے کہ اس کے غیر ملکی مخالفین مظاہروں کو ہوا دے رہے ہیں۔ یہ احتجاج اب حکومت مخالف تحریک کی صورت اختیار کر چکا ہے۔
