آئین ہمیں دستور کی بالا دستی، عدل و انصاف اور شخصی و مذہبی آزادی کی یاد دلاتا ہے: احمد ولی فیصل رحمانی

پٹنہ : آج 26 نومبر یوم آئین ہند ہے ، آج ہی کے دن 26 نومبر 1949 کو مجلس آئین ساز اسمبلی نے آئین ہند کو منظور کیاتھا اسی مناسبت سے ملک میں آج کے دن کو یوم آئین ہند کے نام سے منایا جاتا ہے ۔ اس موقع پر امیر شریعت بہار ، اڈیشہ و جھارکھنڈ مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر نے ملک و ملت کے نام اپنے پیغام میں فرمایا کہ یوم آئین ہند ہمیں دستور کی بالا دستی، انصاف،مساوات، شخصی و مذہبی آزادی ، اظہار رائے ، جمہوری اقدار اور سیکولرزم کی یاد دلاتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم آئین کی تمہید کو ضرور ذہن میں رکھیں اور ہمیشہ اس کے نفاذ اور دستور کی بالادستی کے لیے کوشاں رہیں۔آپ نے کہا آئین ہند کی تمہید کے مطابق آٗئین ہند ہمیں پابند بناتا ہے کہ’’ ہم سب اہل وطن بھارت کو مضبوط و مکمل جمہوری اورعوامی بنائیں اور اس کے تمام شہریوں کے لیے سماجی، معاشی اور سیاسی انصاف، خیال، اظہار، عقیدہ، دین اور عبادت کی آزادی کوحاصل کریں اور ان سب میں اخوت و محبت کو ایسی ترقی دیں جس سے فرد کی عظمت، قوم کے اتحاد اور سالمیت کا تیقن ہو۔‘‘آپ نے مزید فرمایا کہ اگر ملک کے سیکولر اقدار یا آئین میں شہریوں کو دیے گئے حقوق کی پامالی ہوتی ہے تو یہ ہر شہری کی قومی،آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے خلاف آواز اٹھائے اور آئین کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے عملی جد و جہد کرے۔
آپ نے کہا کہ آج کا دن آئین کے معماروں کو یاد کرنے کا دن ہے جنہوں نے تین سال کی طویل محنت ،165 ایام پر محیط 11 اجلاس کے بعد448 دفعات پر مشتمل ایک ضخیم،مضبوط اورمستحکم آئین ہمارے حوالہ کیا۔ اس کے لیے آئین ساز مجلس کے صدر اور جدوجہد آزادی کے سرخیل رہنما ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر سمیت ڈاکٹر راجندر پرشاد، سردار ولبھ بھائی پٹیل ، جواہر لال نہرو، مولانا ابو الکلام آزاد،راج گوپال آچاریہ ، سروجنی نائڈو، وجیا لکشمی پنڈت، آئین کے مسودہ پر دستخط کرنے والے سبھی 284 ممبران اور تمام 299 ارکان اہل وطن کے شکریہ کے مستحق ہیں۔
آپ نے کہا کہ ہم سب کو آئین کے بارے میں پڑھنا چاہئے اور اس کے مختلف دفعات میں شہریوں کو کیا حقوق دیے گئے ہیں اور ان پر کیا فرائض عائد ہوتے ہیں ان کی معلومات ہونی چاہئے۔ خاص طور پر انہوں نے مسلم نوجوانوں کو تلقین کی کہ آئین میں دیے گئے مذہبی اور لسانی اقلیتوں کے حقوق سے واقفیت حاصل کریں ، دفعہ 25 سے 30 اقلیتوں کے حقوق سے متعلق ہے، ان دفعات کو ضرور یاد رکھنا چاہئے تاکہ اگر کہیں بے انصافی اور آئین کی پامالی ہو تو ہم قانون کے دائرہ میں آواز اٹھا سکیں۔آپ نے سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ آئین کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے اور اپنے سیاسی نظریات کو بروئے کار لانے کی ٖغرض سے آئین کی بنیادی دفعات میں چھیڑ چھاڑ کرنے پرافسوس و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ حرکت ملک کی سالمیت ، جمہوریت کی بقا اور آئین کے تحفظ کیلئے بہت ہی خطرناک ہے اس حرکت سے ہر ایک کو باز رہنا چاہیے۔ انہوں نے حکومت کے ذریعہ اختیارات کا استعمال کر کے آئین کی بنیادی دفعات میں تبدیلی کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ یاد رکھنا چاہئے کہ آئین ہند کے مطابق بھارت میں دستور کو پارلیمان پر فوقیت حاصل ہے کیونکہ اسے مجلس دستور ساز نے بنایا تھا نہ کہ بھارتی پارلیمان نے۔ جس کو آئین ہند کی تمہید کے مطابق بھارتی عوام نے تسلیم کیا ہے۔ پارلیمان آئین کو معطل نہیں کر سکتی ہےنہ اس کے بنیادی دفعات میں ترمیم کر سکتی ہےاور نہ اس میں دیے گئے حقوق کو ختم کر سکتی ہے۔ ملک کی سالمیت ، جمہوریت کی بقا اور آئین کے تحفظ کو یقینی بنائے رکھنا اور اس کیلئے ہر ممکن کوشش کرتے رہنا حکومت کی اہم ترین ذمہ داری ہے اور اس ذمہ داری کی ادائیگی کےلئے حکومت کا ساتھ دینا اور اگر ذمہ داری کی ادائیگی میں کوتاہی ہو رہی ہو تو یاد دلانا ہم تمام اہل وطن اور شہری کی ذمہ داری ہے۔

 

About awazebihar

Check Also

مجلس علماء جھارکھنڈ ضلع لاتیہار کا انتخاب عمل میں آیا

صدرمفتی گلزار قاسمی ، نائب صدر مولانا عبد الواجد چترویدی اور جنرل سکریٹر مولانا رضوان …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *