فلسطینی وزیراعظم کا یورپ سے اسرائیلی وزراء کے بائیکاٹ کا مطالبہ

یروشلم،26نومبر(یو این آئی) فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتیہ نے اسرائیلی حکومت کو فلسطینی عوام کے خلاف “جنگ کی حکومت” قرار دیتے ہوئے کہا ہےکہ فلسطین نے یورپی یونین کے ممالک سے کہا تھا کہ وہ اس حکومت میں شامل متعدد نئے وزراء کا بائیکاٹ کریں۔ کیونکہ اسرائیل کی نئی حکومت میں شامل ہونےوالے فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔العربیہ کے مطابق اشتیہ نے اخبار”الشرق” کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ فلسطین “انٹرنیشنل کریمنل کورٹ اور انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں یہودی بستیوں، قتل و غارت اور قابض ریاست کے تسلط پر اسرائیل کا پیچھا جاری رکھے گا۔”انہوں نے مزید کہا کہ “(حالیہ اسرائیلی کنیسٹ کے) انتخابات کے نتائج نے ظاہر کیا کہ اسرائیل میں امن کے لیے کوئی شراکت دار نہیں ہے۔ اسرائیلی حکومتی جماعتیں امن عمل کے بارے میں ایک موقف رکھتی ہیں۔”
فلسطینی وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا اسرائیل کے نامزد وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ امن مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔مسٹر اشتیہ نے اسرائیلی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ دو ریاستی حل کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ فلسطینی ریاست کے امکان کو ختم کرنے کے لیے منظم طریقے سے کام کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تل ابیب کو “اس سے سب سے زیادہ نقصان ہوگا۔”فلسطینی وزیر اعظم اشتیہ نے اشارہ کیا کہ دو ریاستی حل کا متبادل “ایک ریاست ہو گی جس میں فلسطینیوں کی تعداد یہودیوں کی تعداد سے زیادہ ہو گی۔ آج فلسطینیوں کی تعداد 350,000 ہے جو یہودیوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔مسٹر اشتیہ نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین اب بھی عرب اقدام کے مطابق دو ریاستی حل کے آپشن پر یقین رکھتا ہے۔ یہ حل “سیاسی سطح پر اب بھی ممکن ہے۔”اشتیہ نے زور دے کر کہا کہ دو ریاستی حل جو ان کے بقول عرب ممالک اور یورپ چاہتے ہیں کا مطلب 67 کی سرحدوں پر واپسی اور پناہ گزینوں کی واپسی ہے۔”انہوں نے دنیا سے مطالبہ کیا کہ وہ “بین الاقوامی کوارٹیٹ کی موت” کے بعد ایک نئے بین الاقوامی اقدام کی ضرورت کی طرف بڑھیں۔ انہوں نے غرب اردن کے اسرائیل سے الحاق کی صہیونی سازشوں کو ناکام کرانے پر زور دیا۔فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ “امریکی انتظامیہ اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے قابل ہے، لیکن وہ ایسا کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔”انہوں نے مزید کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطینیوں کے ساتھ کئی وعدے کیے، جیسے کہ یروشلم میں فلسطینیوں کے لیے امریکی قونصل خانہ دوبارہ کھولنا، یکطرفہ اسرائیلی اقدامات کو روکنے کے لیے کام کرنا، دو ریاستی حل کی بنیاد پر مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنا اورفلسطینی پناہ گزینوں کی کے ادارے ’اونروا‘ کی مالی مدد بحال کرنا جیسے وعدے شامل تھے۔
امرکا نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔

 

About awazebihar

Check Also

جی سی سی اجلاس:خطے میں استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے تعاون پر زور

ریاض : تزویراتی شراکت داری پر خلیج تعاون کونسل اور امریکا کے مشترکہ وزارتی اجلاس میں …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *