کلکتہ26نومبر(یواین آئی)بالی ووڈاداکار اور بی جے پی لیڈر متھن چکرورتی نے آج پنچایت انتخابات میں بی جے پی کوشکست دینے کیلئے ریاست کی تمام سیاسی جماعتوں بشمول سی پی آئی ایم اور کانگریس کو متحد ہوکر انتخاب لڑنے کی اپیل کی ہے۔گرچہ انہو ں نے یہ واضح کیا ہے کہ یہ ان کی ذاتی رائے ہے تاہم جس وقت وہ یہ بیان دے رہے تھے اس وقت ان کے ساتھ بی جے پی کے ریاستی صدر سوکانت مجمدار بھی موجود تھے، پرولیا، بانکوڑا کیلئے روانہ ہونے سے قبل انہوں نے مغربی بردوان ضلع کے ہیڈ کوارٹر آسنسول میں نامہ نگاروں سے بات کررہے تھے۔
متھن چکرورتی نے کہا کہ گرچہ یہ اتحاد باضابطہ طور پر نہیں ہوسکتا ہے۔مگر ماضی میں ایسا ہوچکا ہے۔جب کہ بائیں محاذ حکومت کے خاتمے کے لئے تمام سیاسیاسی جماعتیں متحد ہوگئی تھیں، بی جے پی گرچہ اس وقت ریاست میں مضبوط نہیں تھی تاہم اس نے بھی ترنمو ل کانگریس کی حمایت کی تھی۔گرچہ اس کا انکار کیا جائے ایسی طاقت کو شکست دینے کے لیے سب کو ایک ساتھ آنا چاہیے۔’’ متھن نے وضاحت کی کہ’نظریاتی طور پر ہم مختلف ہو سکتے ہیں۔ لیکن ہمیں ایسی طاقت کو شکست دینے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے۔ یہ میرا پیغام ہے۔‘‘ اس کے علاوہ متھن چکرورتی نے کہا کہ میں پارٹی کا ترجمان نہیں ہوں، سرکاری طور پر یہ نہیں کہہ سکتا۔
متھن چکرورتی نے پر اعتماد لہجے میں کہاکہ ”اگر آزادانہ انتخابات ہوتے ہیں تو نہ صرف پنچایت بلکہ میں زور سے کہہ رہا ہوں، کل بی جے پی حکومت بنائے گی۔ پنچایت بہت چھوٹی چیز ہے۔ترنمول کے ترجمان کنال گھوش نے متھن کے عظیم اتحاد کے نظریہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ (متھن) قبول کر رہے ہیں کہ کسی بھی پارٹی کے لیے ترنمول کو شکست دینا ممکن نہیں ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ وہ سردیوں کے موسم میں سٹیج پر جس دیانتداری کے ساتھ پرفارم کر رہے ہیں وہ ٹیم اکیلے کچھ نہیں کر سکتی، یہ بات ان کے بیان سے ثابت ہوتی ہے۔ دوسری بات، وہ پارٹی جس کی طرف سے وہ 2014 میں راجیہ سبھا گئے تھے۔ اس نے وہاں جا کر کہا کہ مجھے آج تک کسی نے عزت نہیں دی۔ میری بہن ممتا نے مجھے عزت دی۔ ممتا کے بھائی متھن کو یہ احسان زندگی بھر یاد رہے گا۔“ پھر وہ بہن بھائیوں کے رشتے کو خراب کرکے اپنی بہن کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے پر اترآئے ہیں۔ا س امید پر کہ بی جے پی اسے کسی ا سکینڈل سے بچائے گی، یہ بات لوگوں کو بتائی جائے۔
متھن کے عظیم اتحاد کے نظریہ سے پہلے کوآپریٹو انتحابات میں بائیں بازو اور بی جے پی نے ہاتھ ملاکر انتخاب میں حصہ لیا ہے اور مشرقی مدنا پور کے نند کمار اور مہیشدل دونوں نے مل کر انتخاب لڑ۔ ان میں سے، اتحاد کو نند کمار کی کوآپریٹو سوسائٹی میں کامیابی ملی، لیکن اسے مہیشدل میں دھچکا لگا۔ لیکن حال ہی میں مشرقی میدنی پور میں سی پی ایم کے ضلع سکریٹری نرنجن سیہی نے واضح کیا ہے کہ ضلع میں پارٹی کی تمام ایریا کمیٹیوں کو ہدایات بھیج دی گئی ہیں کہ کوآپریٹو سوسائٹیوں کے انتخابات میں بی جے پی کے ساتھ کوئی اتحاد یا سیٹ نہیں لڑا جا سکتا۔ اگر پارٹی کے فیصلے پر عمل نہیں کیا گیا تو متعلقہ رہنماؤں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ دوسری طرف، کانگریس کا مرکزی سطح پر بی جے پی کے ساتھ سخت اختلافات ہے ایسے میں دونوں کا اتحاد ناممکن ہے۔