پٹنہ:ادبی تنظیم ارباب قلم کے زیراہتمام ادبی نشست میں صابر رضا رہبر کی کتاب ’سب رنگ‘ پرمذاکرہ منعقد ہوا۔ اس موقع پر ارباب قلم کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر توقیر عالم توقیر نے صاحب کتاب کو نیک خواہشات پیش کیں اور ان کے کام کو ایک اہم کام بتایا۔ انہوں نے کہا کہ رہبر مصباحی مختلف صلاحیتوں کے مالک ہیں وہ ایک صحافی ہی نہیں ادیب بھی ہیں۔ اور اب انہوں نے ترجمہ نگاری کے فن میں بھی اپنی مہارت کا ثبوت پیش کیا ہے جس کی پذیرائی کی جانی چاہئے۔
معروف ادیب اور شاعر ڈاکٹر عطا عابدی نے صابر رضا کی کوششوں کو سراہتے ہوئے اسے ایک کامیاب کاوش قرار دیا۔ انہوں نے ترجمہ نگاری کے فن کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر ترجمے میں بات ترجمہ نگاری تک ہی رہ جاتی ہے۔
اس میں احساس و جذبات کی منتقلی ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے جو ہر ترجمہ نگار نہیں کرپاتا۔ اس میدان میں کتاب’ سب رنگ‘ کامیاب نظر آتی ہے۔ترجمہ نگارنے آسان زبان کا استعمال کیا ہے اور اصل کہانی کی روح کو ترجمے میں اتارنے کی کوشش کی ہے۔
معروف صحافی اور شاعر حسن امام رضوی نے سب رنگ کے حوالے سے اپنا مختصرمضمون پیش کیا، جس میں انہوںنے مترجم کی توجہ مقدمے کی طوالت کی جانب مبذول کرائی اور کہا کہ اس کے اختصار پر توجہ دی جانی چاہئے تھی جبکہ ’سب رنگ‘ کے حوالے سے معروف ادیب اور شاعر ثناءاللہ ثنا دوگھروی کا بھر پور مضمون ان کی غیر موجودگی میں شکیل سہسرامی نے سامعین کو پڑھ کر سنایا۔ثناءاللہ ثنا دوگھروی نےاپنے مضمون میں’ سب رنگ‘ کوترجمہ نگاری کے باب ایک اضافہ قراردیتے ہوئے مختلف مثالوں سے اس کی خوبیوں کواجاگر کیا ہے۔اس موقع پرادیب وشاعر ڈاکٹر عطا عابدی کی ملازمت سے سبکدوشی پر ادبی تنظیم ارباب قلم کی طرف سے شال اور گلدستہ دے کر ان کی عزت افزائی کی گئی۔ اس دوران شعری نشست کا بھی اہتمام کیا گیا تھا،جس کی صدارت عطا عابدی نے کی۔ شعرا میں عطا عابدی کے علاوہ شاذ قادری ، نیاز نذر فاطمی، کاظم رضا، حسن امام رضوی ، پیکر رضوی، شکیل سہسرامی، آسی وارثی اور توقیر عالم توقیر نے اپنے کلام سے محظوظ کیا۔ یہ پروگرام حسن امام رضوی کی رہائش گاہ سلطان گنج میں منعقد کیا گیا تھا۔
