واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن اور فرانسیسی صدر میکرون نے ایک مشترکہ بیان میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ اور فرانس “جب تک ضروری ہو” یوکرین کی حمایت جاری رکھیں گے۔جمعرات کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی اور فرانسیسی صدور یوکرین کے لیے اپنے ممالک کی مسلسل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں اور خاص طور پر جب تک ضروری سمجھیں یوکرین کو سیاسی، سلامتی، انسانی اور اقتصادی مدد فراہم کرتے رہیں گے۔
بائیڈن اور میکرون نے ایرانی مظاہرین کی بھی ستائش کی اور کہا یہ مظاہرین اڑھائی ماہ سے زیادہ عرصہ سے ایرانی حکومت کے خلاف سڑکوں پر احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ دونوں صدور نے “ایرانی عوام اور خاص طور پر ان خواتین اور نوجوانوں کے لیے اپنے احترام کا اظہار کیا جو انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے حصول کیلئے جرأت مندی کے ساتھ احتجاج کر رہے ہیں ۔ ان انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو ایران خود احترام کرنے کا عہد کرتا مگر ساتھ ہی ان حقوق کی خلاف ورزی میں بھی ملوث رہتا ہے۔
دونوں صدور نے ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری یا حصول سے روکنے کی اپنی خواہش کا ایک مرتبہ پھر اعادہ کیا اور کہا کہ غیر سرکاری ایرانی جماعتوں کے میزائلوں اور ڈرونز کے حصول پر فوری توجہ دئیے جانے کی ضرورت ہے۔ایرانی ڈرونز اور میزائلوں کی منتقلی خلیج میں ہمارے شراکت داروں کیلئے اور خطے میں استحکام و سلامتی کیلئے خطرہ بن سکتی ہے۔
چین کے متعلق گفتگو کرتے ہوئے بائیڈن اور میکرون نے کہا کہ بیجنگ کی جانب سے خاص طور پر انسانی حقوق کے شعبہ میں درپیش چیلنجز کے متعلق دونوں ملکوں کے رد عمل کو ہم آہنگ کیا جائے گا۔ فرانس اور امریکہ بدلے میں چین کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلی جیسے اہم عالمی مسائل پر کام کریں گے۔
واضح رہے بائیڈن نے جمعرات کے روز میکرون کا وائٹ ہاؤس میں استقبال کیا، بائیڈن کے 2021 کے شروع میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے میکرون پہلی مرتبہ امریکہ لائے تھے۔اپنے فرانسیسی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں بائیڈن نے فرانس کے ساتھ مشترکہ دفاع کے لیے امریکہ کے عزم کی توثیق کی اور کہا کہ واشنگٹن اور پیرس کو روس کے ان عزائم اور خطرے کا سامنا ہے جو یورپ کیلئے بھی خطرہ ہیں۔بائیڈن نے امریکہ اور فرانس کے درمیان مضبوط شراکت داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فرانس امریکہ کا قابل اعتماد اور تاریخی شراکت دار ہے۔ ہم فرانس اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایک زیادہ جمہوری دنیا کے لیے کام کریں گے۔واضح رہے بائیڈن اور میکرون ایک طرف امریکہ اور فرانسیسی تعلقات کے 200 سال سے زیادہ کا جشن منا رہے ہیں تو دوسری جانب مہنگائی کو کم کرنے کے لیے امریکی قانون کے تحت فراہم کی جانے والی نئی سبسڈیز کی وجہ سے دونوں ملکوں میں ایک پوشیدہ تنازعہ بھی چل رہا ہے۔
بائیڈن اور ان کی اہلیہ جِل نے شاندار استقبالیہ تقریبات اور ایک عمدہ ریاستی عشائیے کے ذریعے میکرون کی مہمان نوازی کی۔ اس عشائیہ میں 200 زندہ لابسٹر تناول کیلئے پیش کئے گئے تھے۔
میکرون اور ان کی اہلیہ بریگزٹ 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکہ کے اپنے دوسرے دورے پر منگل کو واشنگٹن پہنچے تھے۔
80 سال کے بائیڈن اور 44 سال کے میکرون بین الاقوامی فورمز پر کئی مرتبہ ملاقات کر چکے ہیں تاہم اس مرتبہ دونوں صدور کو ایک ساتھ زیادہ وقت گزارنے کا موقع ملا ہے۔
دونوں رہنماؤں نے بدھ کے روز تاریخی جارج ٹاؤن کے علاقے میں ایک اطالوی ریستوران میں امریکی صدر کی دعوت میں کھانا کھایا۔
دوسری جانب میکرون نے واشنگٹن میں فرانسیسی کمیونٹی کو بتایا کہ یوکرین میں جنگ کی لاگت امریکہ کے مقابلے یورپ کو زیادہ بھگتنا پڑ رہی ہے۔ اگر امریکی قانون کے تحت دی جانے والی سبسڈی نئی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو یورپ کے پیچھے رہ جانے کا خطرہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ صورتحال مغرب کو تقسیم کرسکتی ہے۔ اب تک اس بات کا بھی کوئی اشارہ نہیں ملا کہ بائیڈن اپنے فیصلے پر سمجھوتہ کرنے کو تیار ہیں۔
ان یورپی خدشات کے متعلق وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرن جین پیئر سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ قانون یورپی کمپنیوں کے لیے اہم مواقع کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کی توانائی کے تحفظ کے لیے فوائد بھی پیش کرتا ہے۔
میکرون پہلے غیر ملکی رہنما ہیں جنہیں بائیڈن کے دور حکومت میں وائٹ ہاؤس میں سرکاری عشائیہ میں مدعو کیا گیا ہے۔ اس دعوت سے یہ بھی یہ بھی بخوبی علم ہوجاتا ہے کہ کچھ اختلافات کے باوجود واشنگٹن پیرس کے ساتھ اپنے تعلقات کو کس قدر اہمیت دیتا ہے۔