Breaking News

بھوپال گیس سانحہ: ہزاروں لوگ نیند میں ہی موت کے منہ میں چلے گئے تھے

بھوپال،2 دسمبر (ایجنسی)۔بھوپال گیس سانحہ کو نہ صرف ملک بلکہ دنیا کا سب سے بڑا صنعتی حادثہ سمجھا جاتا ہے۔ آج کی نسل نے 38 سال پہلے 2-3 دسمبر کی اس خوفناک رات کے بارے میں صرف سنا ہوگا یا تصویروں میں دیکھا ہوگا۔ لیکن جن لوگوں نے یہ حادثہ دیکھا وہ بتاتے ہیں کہ چاروں طرف صرف لاشیں ہی لاشیں تھیں جنہیں لے جانے کے لیے گاڑیاں کم پڑ گئی تھیں۔ چیخیں اتنی بلند تھیں کہ لوگوں کے لیے آپس میں بات کرنا مشکل ہورہا تھا۔ دھند میں ڈوبی لاشوں کی شناخت کسی چیلنج سے کم نہ تھی۔ اس حادثے میں ہزاروں لوگ سو گئے۔ ہر سال اس سانحے کی برسی کے موقع پر جاں بحق ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کر کے اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہیں۔ بھوپال گیس سانحہ کی برسی پھر آ گئی ہے۔ گیس سانحہ کی 38 ویں برسی کے موقع پر 3 دسمبر بروز ہفتہ کو راجدھانی بھوپال کے برکت اللہ بھون (سینٹرل لائبریری) میں کل مذہبی دعائیہ اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان شرکت کریں گے۔ اس میں بھوپال گیس سانحہ میں مرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا اور صبح 11:10 سے 11-12 بجے تک مرنے والوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔
دنیا کے سب سے بڑے صنعتی حادثہ بھوپال گیس سانحہ کو 3 دسمبر کی صبح اڑتیس سال مکمل ہوجائیں گے ۔ان اڑتیس سالوں میں مرکز اور صوبائی سطح پر کئی حکومتیں بدلیں لیکن گیس متاثرین کی خستہ حالی دور نہیں ہوسکی۔ 2 اور 3 دسمبر کی درمیانی رات کو بھوپال یونین کاربائیڈ کارخانہ سے نکلنے والی ایم آئی سی گیس سے سپریم کورٹ کی رپورٹ کے مطابق پندرہ ہزار دو سو تیہتر موت ہوئی اور پانچ لاکھ چوہتر ہزار لوگ گیس کے مضر اثرات سے متاثر ہوئے۔ امسال 3 دسمبر کو گیس سانحہ کی برسی پر گیس متاثرین نے بھوپال کے ساتھ دہلی میں بھی اپنے مطالبات کو لیکر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔گیس سانحہ کی اڑتیسویں برسی کے پیش نظر چنگاری ٹرسٹ کے زیر اہتمام بھوپال نیلم پارک میں گیس ماثرین اور ان کے معذور بچوں نے کینڈل مارچ کرکے نم آنکھوں سے گیس سانحہ کے مہلوکین کو خراج عقید پیش کیا۔ بھوپال گیس متاثرین کے لئے کام کرنے والی چمپا دیوی شکل کہتی ہیں کہ حادثہ کے اڑتیس سالوں میں حکومتیں اب دنیا کے سب سے بڑے صنعتی حادثہ پر بات کرنا نہیں چاہتی ہیں۔ حکومتوں کی پوری توجہ صرف اور صرف ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مفاد کو پورا کرنے کی ہے انہیں اپنے شہریوں کی فکر نہیں ہے۔ ہمیں جو کچھ بھی ملا ہے وہ عدالتوں کی مداخلت کے سبب ملا ہے اس لئے ہم لوگوں نے عدالت کی جانب اپنی پوری توجہ مبذول کررکھی ہے اور ہم آخری سانس تک لڑکر اپنا حق لے کررہیں گے۔
وہیں بھوپال پیڑت مہیلا اسٹیشنری سنگھ کی صدر رشیدہ بی کہتی ہیں کہ جو لوگ گیس سانحہ کی رات کو دنیا سے چلے گئے وہ خوش نصیب تھے اور جو زندہ ہیں وہ اپنی حکومتوں کی عدم توجہی کے سبب تڑپ تڑپ کراپنی زندگی جینے کو مجبور ہیں۔اب حکومتیں اس پر بات کرنے کو تیار نہیں ہیں اور ان کی اس لاپرواہی و عدم توجہی کے سبب گیس متاثرہ بستیوں میں تیسری اور چوتھی پیڑھی میں بچے معذور پیدا ہورہے ہیں۔ حکومت کو اس جانب توجہ کرنے کی ضرورت ہے ۔اسی کے ساتھ ہماری مانگ یہ بھی ہے کہ دس جنوری کو سپریم کورٹ میں گیس سانحہ معاملے کو لیکر جو سماعت ہونی ہے مرکزی اور صوبائی حکومت اس معاملے میں عدالت کے سامنے صحیح اعداد و شمار پیش کرے تاکہ گیس متاثرین کو ان کا حق مل سکے۔ حکومتیں گیس متاثرین کو چاہے جتنا بھی نظر انداز کریں لیکن گیس متاثرین اپنے حق کے لئے اپنی تحریک کو جاری رکھیں گے۔

About awazebihar

Check Also

ابھیشیک بنرجی کی مشکلات میں اضافہ ‘ تحقیقات متاثر نہ ہونے کی ہدایت

کلکتہ 29ستمبر (یواین آئی)کلکتہ ہائی کورٹ نے ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی کیلئے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *