رانچی، یکم دسمبر (ایجنسی)۔ جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے جسٹس ایس کے دویدی کی بنچ نے 15 سالہ لڑکی کو شادی کی اجازت دے دی ہے۔ ہائی کورٹ نے مسلم پرسنل لا کا حوالہ دیتے ہوئے اپنا فیصلہ سنایا۔ اس کے ساتھ ہی جسٹس دویدی نے جمشید پور سے متصل جگسلائی کی ایک 15 سالہ لڑکی سے شادی کرنے والے نوجوان کے خلاف ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو مسترد کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ مسلم پرسنل لاءکے تحت 15 سال کی لڑکی اپنی پسند کے لڑکے سے شادی کر سکتی ہے، اس پر کوئی پابندی نہیں ہے۔قابل ذکر ہے کہ لڑکی کے والد نے بہار کے نوادہ ضلع کے رہنے والے محمد سونو کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ والد نے الزام لگایا تھا کہ اس کی بیٹی کو بہلا پھسلا کر اس سے نکاح کیا گیا ہے۔ محمد سونو نے اس ایف آئی آر کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ منسوخی کی درخواست دائر کر دی گئی۔
لڑکی کے والد نے عدالت میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس شادی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ غلط فہمی کی وجہ سے اس نے سونو کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ سماعت کے دوران ہی لڑکی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دونوں خاندانوں نے اس شادی کی منظوری دے دی ہے۔ اس کے بعد جسٹس دویدی کی ڈویژن بنچ نے سونو کے خلاف درج ایف آئی آر کو رد کر دیا۔قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے بھی کہا ہے کہ بلوغت کے بعد لڑکی اپنی مرضی سے کسی سے بھی شادی کر سکتی ہے۔ جسٹس جسمیت سنگھ کی بنچ نے مسلم رسم و رواج کے مطابق شادی کرنے والے مسلم جوڑے کو سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا تھا۔ جوڑے نے مارچ میں شادی کی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے اگست میں یہ فیصلہ سنایا تھا۔
