کیلیفورنیا، 4 دسمبر (یو این آئی) ٹویٹر کے سربراہ ایلن مسک نے کہا ہے کہ 2020 کے صدارتی انتخابات سے کچھ ہفتے قبل ٹوئٹرنے ‘ہنٹر بائیڈن لیپ ٹاپ کہانی پر پردہ ڈالنے کا کام کیاتھا جو انتخاب میں مداخلت کے مترادف ہے۔مسک نے کہا کہ اگر ٹویٹر ایک ٹیم کی طرح کام کرتے ہوئے احتجاج کی آواز دبا رہا تھا تو یہ الیکشن میں مداخلت ہی ہے۔ مسک نے 27 اکتوبر 2022 کو 44 ارب ڈالر میں ٹوئٹر حاصل کیاہے۔ٹیسلا اوراسپیس کے سی ای او نے ہفتہ کو ’ٹویٹراسپیسز‘ آڈیو پروگرام میں شامل ہوتے ہوئے کہا کہ ’’سچ بولوں تو، ٹویٹر ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کی ایک شاخ کی طرح کام کر رہا تھا، اور یہ مضحکہ خیز تھا۔دنیا کے امیر ترین شخص نے کہا کہ انہوں نے ٹویٹر آرکائیوز کو کھنگالنے کا فیصلہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کس طرح کمپنی نے امریکی صدر جو بائیڈن کے بیٹے کے بارے میں ایک منفی کہانی کو دبادیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ معلومات پر بہت زیادہ کنٹرول کیاگیا، معلومات کو دبایاگیا، جس میں انتخابات پر اثر انداز ہونے والی چیزیں بھی شامل ہیں۔انہوں نے اپنے نجی طیارے سے اسٹار لنک سیٹلائٹ کنکشن کے ذریعے چیٹ میں شامل ہوتے ہوئے کہا ’’یہ شمالی کوریا ٹور گائیڈ جیسی صورتحال نہیں ہے کہ آپ جہاں چاہیں، جب چاہیں جا سکتے ہیں۔ میں نیریٹو کو کنٹرول نہیں کررہاہوں۔”نومبر کے آخر میں، مسک نے عہد کیا تھاکہ ان کی رہنمائی میں ‘ٹویٹر 2.0’ کہیں زیادہ موثر، شفاف اور منصفانہ طور پر کام کرے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھاکہ ٹوئٹر کافی عرصے تک اعتماد اور تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس نے انتخابات میں مداخلت بھی کی ہے۔
پہلی بار دی نیویارک پوسٹ نے 14 اکتوبر 2020 کو اس کہانی کا انکشاف کیا تھا کہ کس طرح سے بدعنوانی کے ذریعہ ہنٹر بائیڈن کو اپنے والد جو بائیڈن (جو بعد میں براک اوباما حکومت میں نائب صدر بنے) کے ذریعہ کئی غیر ملکی تنظیموں کے تاجروں اور خواتین تک پہنچنے میں مدد ملی تھی۔تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار ای میل، ہنٹر بائیڈن کے آئی فون سے پیغام، فوٹو نیزویڈیو اوردیگر فائلوں سمیت 200 گیگا بائٹس سے زیادہ ڈیٹا خراب شدہ میک بک پرومیں ملاتھا، جسے وہ ولیمنگٹن، ڈیلاویئر میں ایک کمپیوٹرمرمت کی دکان پر چھوڑآئے تھے۔غیر ملکی تاجروں کے ساتھ ہنٹر کے مبینہ مشتبہ لین دین کی خبروں کو مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ نے دبادیا اور “روس کی طرف سے پھیلائی گئی غلط معلومات” بتاکراس کی مذمت کی تھی۔ فیس بک اور ٹویٹر نے اس پر پابندی لگادی تھی، حالانکہ بعد میں امریکی قانون نافذ کرنے والے ادارے اور میڈیا کی جانچ میں تصدیق ہوئی کہ کہانی ہیک کیے گئے مواد کا نتیجہ نہیں تھی۔ٹوئٹر فائلز کے پہلے حصے پر ریپبلکن پارٹی کے رہنما کیون میک کارتھی، سینیٹرز رینڈ پال اور جوش ہولی سمیت متعدد ریپبلکن اراکین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ مسٹر میکارتھی نے کہا کہ جنوری میں جب ایوان زیریں کی اکثریت سرکاری طور پر ریپبلکن کے پاس آجاتی ہے۔
تو ان کا ارادہ امریکی لوگوں کے لئے جواب اورجوابدہی طے کرنا ہے۔ نومبر کے وسط میں، ریپبلکن نے صدر بائیڈن کے خاندان کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کا اعلان کیاتھا۔