پٹنہ، 07 دسمبر (اے بی این ایس)۔بہار ایڈمنسٹریٹو سروس (بی پی ایس سی) کے 67ویں پی ٹی امتحان کا نتیجہ آنے کے بعد سے ہی امیدوارلگاتار ہنگامہ کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں بدھ کے روز سینکڑوں امیدوار نتیجہ میں دھاندلی کے الزام اور غلط سوالات کو لے کر پٹنہ کی سڑکوں پر نکل آئے۔ امیدواروں نے اپنے مطالبات کے لیے پٹنہ یونیورسٹی کے مین گیٹ سے وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ تک مارچ کرنے کے لئے نکلے تھے، لیکن پولیس نے امیدواروں کو گاندھی میدان جے پی گولمبر کے قریب روک دیا۔صبح بی پی ایس سی کے امیدوار پٹنہ سائنس کالج سے بھکنا پہاڑی ، نیا ٹولہ کے راستے گاندھی میدان پہنچے ۔ انہوں نے کارگل چوک پر زبردست مظاہرہ کیا۔ وہاں سے وہ وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کی طرف بڑھے لیکن جے پی گولمبر کے قریب پولیس نے انہیں روک دیا۔ اس دوران ان کی پولیس سے جھڑپ ہوئی۔ اس سلسلے میں راجدھانی پٹنہ کے ہر چوک اور چوراہے پر اضافی پولیس اہلکاروں کی ڈیوٹی لگائی گئی۔ اس کے علاوہ بڑے چوراہوں پر خود اعلیٰ پولیس افسران بھی تعینات تھے۔احتجاج کر رہے امیدواروں کا کہنا تھا کہ بی پی ایس سی کے پی ٹی امتحان میں 9 سوالات غلط تھے۔ کمیشن کی جانب سے ابھی تک اس بارے میں کوئی اطلاع کیوں نہیں دی گئی؟ ان کا کہنا ہے کہ بی پی ایس سی میں ہر بار دھاندلی ہوتی ہے لیکن اس کے بعد بھی حکومت کی جانب سے تحقیقات کے نام پر صرف خانہ پری کی جاتی ہے اور چھوٹی سطح پر کارروائی کی جاتی ہے۔ اس کام میں ملوث بڑے افسران کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے طلباء کا کہنا تھا کہ ہمارے کچھ مطالبات ہیں، ان میں بی پی ایس سی کے پی ٹی امتحان کے نظرثانی شدہ نتائج کو کم کرکے جاری کیا جائے۔ اس کے علاوہ غلط سوالات کے نمبروں کو کم کرکے نظرثانی شدہ کٹ آف نتیجہ جاری کرنے کے ساتھ ساتھ مین امتحان کی تاریخ میں بھی ایک ماہ کی توسیع کی جائے۔ ساتھ ہی بی پی ایس سی میں بے ضابطگیوں اور گذشتہ بارسوال لیک ہونے کے معاملے کی بھی سی بی آئی جانچ ہونی چاہیے۔
