نئی دہلی، 10دسمبر (یو این آئی) ہندوستان میں مسلم بادشاہوں کی اقتصادی، معاشرتی اور صنعتی ترقی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ایرا نی صدر ابراہیم رئیسی کے مشیر ڈاکٹر ابوالقاسم دلاوی نے کہاکہ مسلم بادشاہوں نے ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا تھا اور اس کی جی ڈی پی ایک چوتھائی سے بھی زیادہ تھی۔ انہوں نے یہ بات ایران کلچر ہاؤس،علی گڑھ انٹر فیتھ سنٹر اور راما کرشن مشن کے باہمی اشتراک سے’اسلام و ہندو ازم مذاکرات – امن و ارتقا میں بقائے باہمی کا رول‘ عنوان سیمنعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ان کو ہی یہ شرف حاصل ہے کہ انہوں نے صفر کا ایجاد کیا اور آج بھی پوری دنیا ہندوستان کو امید بھری نظروں سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے بین المذاہب مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کا احترام کریں۔ انہوں نے کہاکہ انسان اس دنیا کی طرف راغب ہوتا ہے جو منطقی ہو اور اسلام نے ہمیشہ غور و فکراور افہام تو تفہیم پر زور دیا ہے۔
آرایس ایس کے قومی ایکزیکیوٹیو ممبراور مہمان خصوصی اندریش کمارنے کہا کہ اسلام نے کہا کہ اپنے اپنے دین پر چلواور دوسرے کے دین میں مداخلت نہ کرو اور ہندو ازم میں بھی کہا گیا ہے کہ ستیہ (حق) ایک ہے لیکن اس تک پہنچنے کے راستے الگ الگ ہیں۔ انہوں نے موجودہ حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جو نعرہ عبادت کے لئے لگایا جاتا تھا اب وہ نعرہ لڑائی کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔
مسٹر اندریش نے کہا کہ اسلام کے آخری پیغمبر حضرت محمد ہجرت مدینہ کے بعد سب سے زیادہ زور مذاکرات پر ہی دیا۔ انہوں نے ہندو مسلم کو بھائی بھائی قرار دیتے ہوئے کہاکہ جب بھائی بہن کا مقدس رشتہ کا احترام نہیں رہ گیا ہے تو انسانیت کا رشتہ کیسے نبھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ سارے مذہب میں سخت گیری سے نہیں بلکہ سب کو مل کر رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر کے نمائندے ڈاکٹر مہدی مصطفوی نے مذاہب کے ذریعہ مسائل کے حل پر زور دیتے ہوئے مذہب کے ذریعہ مسائل حل کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے ہندو ازم اور اسلام کے تعلق سے کہا کہ جہاں بھی سامراجیت ہوتی ہے وہیں تنازع کھڑا ہوجاتا ہے۔ انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سامراجیت کی خصوصیت ہوتی ہے وہ اپنے آپ کو اعلی ترین سمجھتی ہے اور اپنے سامنے دوسروں کو کمتر۔ یہیں تنازع شروع ہوتا ہے۔ قرآن میں ایسے لوگوں کو مغرور کہا گیا ہے۔
رام کرشن مشن کے صدر شانتمانند نے بھی ہندو مسلم مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہاکہ مسلمان ہندوؤں کے گاؤں میں جائیں اور ہندو مسلمانوں کے گاؤں میں جائیں اور ان سے بات کریں۔ انہوں نے کہا جب تک زمینی سطح پر بات چیت نہیں ہوگی اس وقت تک غلط فہمی دور نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ مذہب کے معاملے میں لڑائی شروع نہیں ہوتی بلکہ لڑائی اس وقت شروع ہوتی ہے جب کوئی کہتا ہے کہ میرا مذہب سب سے اعلی ہے۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر طارق منصور نے کہاکہ موجودہ دور میں بین المذاہب مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہندوازم اور اسلام کے درمیان افہام و تفہیم کی ضرورت ہے۔ علی گڑھ انٹرفیتھ سنٹر کے ڈائرکٹر پروفیسر محمد علی نقوی نے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ اس کانفرنس کا مقصد اتحادپیدا کرکے ملک کو کیسے آگے بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ اس میں دورائے نہیں کہ ہندو اور مسلمانوں میں ایک طبقہ میں بداعتمادی کی فضا قائم ہے اور اسے دور کیسے کیاجائے اس پر غور و فکر کی ضرورت ہے۔
ایران کلچرل ہاؤس کے قونصلر ڈاکٹر علی ربانی نے کہاکہ دونوں مذاہب کے درمیان مذاکرات پر زویتے ہوئے کہاکہ دونوں مذاہب کے لوگوں کو قیام امن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ اس موقع پر انٹرنیشنل نور میکرو فلم سینٹر،ایران کلچرہاؤس کی جانب سے ہیرا لال چوپڑہ کا فارسی میں ترجمہ کردہ شریمد بھاگوت گیتا کا اجرا بھی عمل میں آیا۔ اس کے علاوہ انٹرفیتھ پر مذاکرات میں شری چیتانیاپریماسدن کے ڈائرکٹر سریواستو گوسوامی، پروفیسرمظہرآصف(جے این یو) اسلامک کلچرل سینٹرکے صدرسراج الدین قریشی، مولانا کلب جوادنقوی،شری ہری پرشاد(چنئی)،اسکان کے نائب صدر بجیندر نندن داس، ڈاکٹرظفرمحمود،قم(ایران)یونیورسٹی کے پروفیسرمہسد الویری، پروفیسراخترالواسع،معین الدین چشتی یونیورسٹی،لکھنوکے وائس چانسلرماہ رخ مرزا، دہلی یونیورسٹی کے پروفیسرراجیش رستوگی شامل تھے۔
نمائش میں سناتن مذہب کی مقدس کتاب بھگودگیتا(فارسی)،رامائن (اردو)،مہابھارت (فارسی)،وشنوپران(فارسی)، بھگودپران (فارسی) اورداراشکوہ کے ہاتھ سے لکھی مجمع البحرین(3جلد)کا فارسی ترجمہ جیسی نایاب کتابیں موجود تھیں جنہیں نور میکروفلم سینٹرنے ڈیجیٹل کرنے کے ساتھ فارسی میں ترجمہ کرکے اصل کتاب کی شکل میں شائقین کے حوالے کیاہے۔
Check Also
آئی بی سی منظم لوٹ کا مترادف بن گیا ہے: کانگریس
نئی دہلی، 02 جون (یو این آئی) کانگریس نے کہا کہ چند سال قبل ملک …