دربھنگہ،11دسمبر(پریس ریلیز)۔المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کی جانب سے سبھاش چوک واقع رہائش گاہ دمری منزل (آفتاب کمپلکس) میں ایک مذاکرے کا اہتمام کیا گیا۔ اس مذاکرے کا موضوع ”منظوم سیرت الرسول اور پروفیسر طرزی “ تھا۔ پروفیسر عبدالمنان طرزی عالمی شہرت یافتہ شاعر ہیں۔ ان کی تقریباً پچاس کتابیں منظر عا م پر آچکی ہیں۔ کل اشعار کی تعداد ساٹھ ہزار کے قریب ہے۔ پروگرام کی صدارت پٹنہ سے تشریف لائے مہمان پروفیسر محسن رضا رضوی نے کی۔ نظامت کے فرائض ڈاکٹر مجیر احمد آزاد نے انجام دیے۔ اس موقع پر معروف افسانہ نگار اور شاعر انور آفاقی نے منظرم سیرت الرسوم کو توشہ ¿ آخرت قرار دیا اور کتاب کے شعری اوصاف کا ذکر کیا۔ انہوں نے رقت آمیز لہجے میں سیرت الرسول کو ان کے لئے سبب شفاعت و نجات قرار دیا۔ انہوں نے اپنی طویل گفتگو میں طرزی کی اس کتاب کی اہمیت اور اس میں پوشیدہ حقیقت کو اجاگر کیا۔ پروفیسر طرزی نے اپنی کتاب سیرت الرسول کی تخلیق اور شان نزول اور اس بابت تیاری کا ذکر کیا۔ انہوں نے مشتاق احمد نوری کا ذکر کیا جنہوں نے سیرت لکھنے کی ترغیب دی۔ ڈاکٹر احسان عالم اور منصور خوشترنے کہا کہ منظوم سیرة الرسول میں پروفیسر عبدالمنان طرزی نے تاریخی کتابوں کے ساتھ ساتھ قرآن وا حادیث، قرآنی آیات یا ان کے حصوں کو اپنے اشعار میں باندھا ہے۔ ان آیات کو اشعار میں پروتے وقت آپ نے ان کے شانِ نزول کے ساتھ ساتھ واقعہ کی وضاحت کے لئے بھی قرآنی آیات کا استعمال کیاہے۔ موصوف نے عربی ماخذات سے بھی کافی استفادہ کیا ہے اور صرف صحیح واقعات نظم کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ سیرت سے متعلق واقعات بیان کرنے کے لئے مختلف تفاسیر کا سہارا لیا ہے۔پروفیسر طرزی صاحب نے صحیح تاریخ پیش کرنے کی بہتر سعی کی ہے۔ منظوم سیرت الرسول اردو میں اہم اور بیش قیمتی اضافہ ہے۔ڈاکٹر عبدالحی نے سیرت الرسول کے تحقیقی زاویہ ، اردو میں سیرت نگاری ،منظوم سیرت کی تاریخ، اردو میں موجود سیرت اور اس حوالے سے شائع شدہ کتابوں کا تفصیلی جائزہ لیا اورریاست بہار میں تحریر کی گئی سیرتوں میں پروفیسر طرزی کی سیرت الرسول کو سب سے ممتاز قرار دیا۔ انہوں نے اس سیرت کو ان کے لئے باعث رشک اور شہرت و نجات کا وسیلہ بتایا۔ محسن رضا رضوی نے اپنے تعلقات اور ماضی میں دربھنگہ کے ادبی منظر نامے کا ذکر کیا اور سیرت الرسول کے تاریخی اور تحقیقی پہلوؤں کو پیش کیا اور طرزی صاحب سے اپنے دیرینہ تعلقات کا ذکر کیا۔ ڈاکٹر عطا عابدی نے سیرت رسول کے سلسلے میں طرزی صاحب کے اوصاف حمیدہ کا ذکر کیا۔ نعت گوئی اور سیرت کے حوالے سے انہوں نے اپنی گفتگو میں تخلیق کار اور ادبائ کو اس سے استفادہ کرنے کی دعوت دی۔ انہوں نے اس کتاب میں پوشیدہ جواہر پارے کو مطالعے کاموضوع بنانے کی طرف اشارہ کیا۔ پروفیسر سید احتشام الدین نے کہا کہ تاریخی حقائق کو پیش کرنے میں طرزی صاحب کو مہارت حاصل ہے۔ انہوں نے شاعرانہ کمال سے آراستہ کتاب پیش کی ہے۔ یہ سیرت ان کے عشق رسول کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ سید محمود احمد کریمی نے بھی پروفیسر طرزی سے اپنے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے اس سیرت الرسول کی تخلیق کے دوران پیش آنے والے واقعات کو بیان کیا۔انھوں نے حافظ عبدالمنان طرزی صاحب کی محنت شاقہ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ پروفیسر طرزی کو اللہ نے شاعری کرنے کی ایسی صلاحیت عطا کی ہے جو آج کے زمانے میں خال خال ہی ملتی ہے۔ ڈاکٹر مجیر احمد آزاد نے کہا کہ پروفیسر عبدالمنان طرزی اردو منظوم سیرت الرسول کے تخلیق کاروں کی صف میں نمایاںمقام رکھتے ہیں۔ ان کی سیرت نگاری میں نعت پاک کا جذبہ اور تاریخ کا حوالہ موجود ہے۔ انہوں نے اساطیری تاریخ کو حوالوں کے ساتھ اپنی تخلیق کا حصہ بنایا ہے۔ اللہ اس کتاب کو قبول کرے اور وجہ افتخار بنائے۔اس پروگرام میں منظر الحق منظر صدیقی، ڈاکٹر فیضان حیدرو،فردوس علی غیرہ بھی موجود تھے۔
