ہاشمی نےکہانیاں موجودہ حالات میں سماجی مسائل پر توجہ مرکوز کیا ہے : ڈاکٹر دھرو کمار

پٹنہ(اے بی این ایس) رضا کار سماجی ادارے سورانجلی کے زیر اہتمام اقراء ہال میں جواں سال صحافی احمد رضا ہاشمی کی کہانیوں کے دو مجموعے ” دریچہ”اردو اور ایسا کیوں؟ ہندی کی رسم اجراء ادا کی گئی ۔تقریب کی صدارت مشہور افسانہ نگار اور بہار اردو اکیڈمی کے سابق سکریٹری مشتاق احمد نوری، اور ہندی کے ادیب اور صحافی ڈاکٹر دھرو کمار نے مشترکہ طور پر کی۔نظامت کا فریضہ صحافی ڈاکٹر ریحان غنی نے انجام دیا۔اس موقع پر مقررین نے کہا کہ احمد رضا ہاشمی نے اپنی کہانیوں کے دونوں مجموعے میں موجودہ حالات کی عکاسی کی ہے۔ایک صحافی اگرافسانے لکھے گا تو وہ سچائی ہی لکھے گا۔ احمد رضا ہاشمی بھی صحافی ہیں اس لئے انہوں نے بھی اپنی کہانیوں میں سچائی ہی لکھی ہے۔مشتاق احمد نوری نے کہا کہ ہاشمی نے اپنی کہانیوں میں بہت اعتماد کے ساتھ افسانے لکھے ہیں اور سماج کی سچائیوں کو اجاگر کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ فنکار مبلغ نہیں ہوتا اور نہ مسلح ہوتا ہے۔ احمد رضا ہاشمی نے بھی اپنی کہانیوں میں اس سے گریز کرتے ہوئے جو سچائیاں پیش کی ہیں وہ قابل غور ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہاشمی کی کہانیاں بچوں کی ذہنیت کو بدلنے میں معاون ہو سکتی ہیں۔ ڈاکٹر دھرو کمار نے کہا کہ احمد رضا ہاشمی نے جو دیکھا اور محسوس کیا اس کو انہوں نے کہانیوں کا جامع پہنایا۔اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نقیب کے مدیر اور مشہور عالم دین مفتی محمد ثنا الہدی قاسمی نے کہا کہ احمد رضا ہاشمی نے اپنی کہانیوں میں بکھرتے سماجی تانے بانے کو جوڑنے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہمارے پاس وقت تھا اس لیے ناول اور داستانیں زیادہ لکھی جارہی تھی، اب افسانچہ لکھا جا رہا ہے جو افسانے کے بطن سے پیدا ہوا ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں ڈاکٹر مناظر عاشق ہرگانوی کو بھی یاد کیا اور کہا کہ انہوں نے افسانے کو نئی زندگی دی۔جئے پرکاش یونیورسٹی چھپرہ کی صدر شعبہ ہندی ڈاکٹر انیتا راکیش نے کہا کہ احمد رضا ہاشمی کی کہانیاں دل و دماغ کے دریچے کھولتی ہے۔ جیسس اور میری اکیڈمی کی پرنسپل پوچا این شرما نے کہا کہ ہاشمی کی کہانیوں کو بچوں کو بھی پڑھانا چاہیے کیونکہ یہ کہانیاں ذہن پر مضبوط نقش چھوڑتی ہیں۔
بہار اردو اکیڈمی کے سابق نائب صدر ڈاکٹر محمد عبد الواحد انصاری کہا کہ ہاشمی نے اپنی کہانیوں میں دل کی بیقراری کو لفظوں میں سمیٹا ہے اور موجودہ سماج کےارد گرد اپنی کہانیوں کے تانے بانے بنے ہیں۔ دوردرشن کے پروگرام ڈائریکٹرڈاکٹر راج کمار ناہر نے کہا کہ ہاشمی کی کہانیاں سماج کو جوڑنے اور خیر سگالی قائم کرنے میں معاون ہو سکتی ہیں۔اردو کونسل ہند کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر اسلم جاوداں نے کہا کہ ہاشمی نے اپنی کہانیوں میں زندگی کے مختلف پہلوؤں کا مختلف انداز میں جائزہ لیا ہے۔اسے پڑھ کر لوگ موبائل کو بھول جائیں گے۔تقریب میں صدر شعبہ اردو پاٹل پتر یونیورسٹی ڈاکٹر شائستہ انجم نوری اور الحراء پبلک اسکول پھلواری شریف کے پرنسپل شہزاد رشید نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اس سے قبل اپنے استقبالیہ کلمات میں اپنی کہانیوں کے دونوں مجموعوں کے مصنف احمد رضا ہاشمی نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت اخلاقی قدروں کو فروغ دینے کے لئے اسکول کے نصاب میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ بچوں اور موبائل سے دوری بنانے اور کتابوں سے قریب رہنے کی اپیل کی۔ اس موقع پر احمد رضا ہاشمی کی کہانی “اپمان” کو اناج کی بربادی کو روکنے کے لئے سورانجلی کی طرف سے شروع کی گئی مہم کے پوسٹر کا بھی اجراء عمل میں آیا۔ تقریب کا اختتام سرفراز عالم کے اظہار تشکر سے ہوا۔تقریب میں اختر عادل گیلانی، مولانا حامد حسین ندوی، شکیل سہسرامی ،ڈاکٹر فرح عثمانی، محمد جاوید، ساجد پرویز، ڈاکٹر افشاں بانو، ضیا الحسن، شیث احمد، سلمان غنی سمیت کافی تعداد میں اہل ذوق حضرات موجود تھے۔

 

About awazebihar

Check Also

ایس ٹی ای ٹی امتحان میں 79.79 فیصد امید وار کامیاب

پٹنہ (اے بی این) بہار اسکول اگزامنیشن بورڈ کے چیئرمین آنند کشور نے منگل کو …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *