رضا نقوی واہی کے فن کا تجزیہ کیاجانا چاہئے : پروفیسر فاروق احمد صدیقی

پٹنہ، 14 دسمبر(پریس ریلیز)۔اردو ڈائرکٹوریٹ، محکمہ کابینہ سکریٹریٹ کے زیر اہتمام جواہر لعل نہرو مارگ، بیلی روڈ،پٹنہ ،بہاراسٹیٹ آرکائیو ڈائرکٹوریٹ(ابھیلیکھ بھون) کے احاطے میں واقع کانفرنس ہال میں رضا نقوی واہی و کلام حیدری مشترکہ یادگاری تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب دو اجلاس پر مشتمل تھا ۔ پہلی یادگاری تقریب میں رضا نقوی واہی کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ اس تقریب کی صدارت پروفیسر فاروق احمد صدیقی، سابق صدر شعبہ اردو، بیآراےبہار یونیورسٹی، مظفرپور نے کی۔ تقریب کا آغاز شمع افروزی کے ذریعہ ہوا۔ استقبالیہ و تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے اردو ڈائرکٹوریٹ کے ڈائرکٹر احمد محمود نے دونوں صدور ،مقالہ خواں حضرات، صحافی اور کالج و یونیورسٹی سے آئے ہوئے سبھی طلبہ و طالبات اور مہمانوںکا والہانہ استقبال کیا۔ تقریب کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یادگاری تقریبات کو منعقد کرنے کا مقصد جہاں ان ادباءو شعراءکو خراجِ عقیدت پیش کرنا ہے وہیں اسلاف کے عظیم خدمات سے نئی نسل کو متعارف کرانا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو ڈائرکٹوریٹ کے تحت عظیم ادباءکے اوپر مونوگراف شائع کرایا گیا ہے۔اردو ڈائرکٹوریٹ کو یہ سعادت حاصل ہے کہ آج رضا نقوی واہی و کلام حیدری جیسی عظیم شخصیات کو خراجِ عقیدت پیش کیا جا رہا ہے ان پر اردو ڈائرکٹوریٹ فردنامہ شائع کر چکا ہے،مزید فردناموں پر کام جاری ہے۔ اردو ڈائرکٹوریٹ ہر ماہ میں یادگاری تقریب و بزم سخن منعقد کرکے اکابرین اردو ادب کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہے۔ کلام حیدری کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ نامور افسانہ نگار اور صحافی تھے۔ ان کا گھر”رینا ہاؤس“کلچرل سنٹر ل یعنی ادبی مرکز کی حیثیت رکھتا تھا جہاں اردو کے بڑے ادباءو شعراءاکٹھا ہوتے تھے۔ انہوں نے رضا نقوی واہی سے اپنی پرانی یادوں کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ طنز و مزاح کے بڑے شاعر ، بلند اخلاق اور ہمدرد انسان تھے۔ ڈاکٹر مسرّت جہاں اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو ،ویشالی مہیلا کالج، حاجی پور،ویشالی ،ڈاکٹر محمد ذاکر حسین، معروف ناقد و ادیب، پٹنہ و جناب فخر الدین عارفی، معروف ادیب و صحافی،پٹنہ نے مشترکہ طور پراپنے مقالے میں کہا کہ واہی کی شاعری طنز و مزاح اور ظرافت سے لبریز ہے۔ واہی طنز و مزاح کے صرف شاعر ہی نہیں بلکہ بلند اخلاق اور ہمدرد انسان بھی تھے۔ تقریب کے صدر پروفیسر فاروق احمد صدیقی نے پڑھے گئے تینوں مقالوں پر جامع تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اکابرین اردو ادب کی خدمات پر مقالے پڑھ کر ان سے نئی نسل کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پروفیسر صدیقی نے کہا کہ رضا نقوی واہی اکبر الہٰ آبادی کے بعد طنز و ظرافت کے بڑے شاعر ہیں بلکہ شاعرِ اعظم ہیں۔انہوں نے اردو ڈائرکٹوریٹ کی طرف سے اہم شخصیات پر شائع کئے گئے فردناموں کی ستائش کی۔ دوسرے اجلاس میں کلام حیدری کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔ کلام حیدری اردو کے ممتاز افسانہ نگار، نقاد، دانشور، علم دوست اور شعر و ادب کا اعلیٰ ذوق رکھنے والے فرد تھے۔ انہوں نے اپنی خداداد صلاحیت سے دنیائے ادب و صحافت میں بڑی شہرت اور مقبولیت حاصل کی۔ کلام حیدری کی پہچان ایک کامیاب افسانہ نگار کے ساتھ ایک بے باک صحافی کی بھی ہے۔ لیکن وہ بنیادی طور پر ایک افسانہ نگار ہیں۔
یہ باتیں مقالہ خواں حضرات نے مشترکہ طور پر اپنے مقالے میں کہیں۔اس تقریب کی صدارت پروفیسر ظفر حبیب ،سابق صدر شعبہ اردو، ایلاین میتھلا یونیورسٹی،دربھنگہ نے کی۔انہوں نے تینوں مقالہ خواں، ڈاکٹر عبدالحئی، اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو، سیایمکالج، دربھنگہ، ڈاکٹر سید محمد زین الحق شمسی، صدر شعبہ اردو، بیآرایمکالج، مونگیر، پروفیسر جمیل اختر، شعبہ اردو، ویر کنور سنگھ یونیورسٹی، آرہ کے مقالوں پر جامع تبصرہ کیا اور انہوں نے کہا کہ ان معیاری مقالوں کو کتابی شکل دے دی جائے تو اس کو دستاویز کی حیثیت حاصل ہوگی۔اس خاص موقع پر رضا نقوی واہی کے صاحبزادے جناب عابد رضا نقوی موجود تھے ۔ان کو اسٹیج پر ڈائرکٹر موصو ف اور مہمانوں کے دست خاص سے شال پوسی کرکے عزت افزائی کی گئی۔تقریب کی نظامت حسیب الرحمن انصاری نے بخوبی انجام دیا۔ تقریب کا اختتام اردو ڈائرکٹوریٹ کے ڈائرکٹر احمد محمود کے تشکراتی کلمات پر ہوا۔

 

About awazebihar

Check Also

بی جے پی کے کہنے پر ریزرویشن کے خلاف عرضی داخل کی گئی: تیجسوی

پٹنہ۔(اے بی این ) نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی پرساد یادو نے بی جے پی پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *