پٹنہ، 14 دسمبر(اے بی این ایس)۔حسب پروگرام 13 دسمبر2022 بروزمنگل ملک کےمسلمانوں کامضبوط ومستحکم نمائندہ ادارہ مرکزی ادارہ شرعیہ پٹنہ کا ایک نورانی قافلہ صدر،سابق ممبرآف پارلیمنٹ مولاناغلام رسول بلیاوی کی قیادت وسربراہی میں چمپارن کی سرزمین پر پہونچاجہاں پہ قاضی شریعت ادارہ شرعیہ بیتیا،مخصوص علماء اور ذمہ داروں نے گلدستہ وپھول دے کرمہمانوں کااستقبال کیا۔نمازمغرب وعشاء کے درمیان شہرکے مختلف ذمہ داران سے اصلاح معاشرہ وموجودہ صورت حال پرتبادلہ خیال ہوا۔نمازعشاکے بعدٹاؤن ہال شہربیتیامیں عظیم الشان اصلاح معاشرہ کانفرنس وادارہ شرعیہ تحریک بیداری کانفرنس کاآغاز قرآن مقدس کی تلاوت سے ہوا۔
اس تحریک بیداری کانفرنس میں بیتیا اور قرب وجوار کے اضلاع سے سینکڑوں علما اور ہزاروں ہزار عامۃ المسلمین نے شرکت کی۔نہایت ہی شان وشوکت کے ساتھ اپنے ۔موضوع مقصدکے تعلق سے پروگرام رواں پذیرہوا علماء وخطباء شعرا یکے بعددیگرے دئے گئے موضوع پر نہایت ہی مبسوط اور جامع گفتگوفرمائ۔کانفرنس کے چیف گیسٹ اور تحریک کے قائدوسربراہ مرکزی ادارہ شرعیہ کے قومی صدر،سابق ممبرآف پارلیمنٹ مولاناغلام رسول بلیاوی نے جم غفیرسے نہایت ہی نکات آفریں اور دل سوز،ذہن ساز گفتگوفرماتے ہوئے کہاکہ آج ملک میں مسلمانوں کی شرح تعلیم چار فیصدسے بھی کم ہے اورملازمتوں میں ایک فیصدسے کم ہے اسی طرح سے روزگارمیں تجارت میں دوفیصدسے کم ہے جبکہ پورے بھارت کے جیلوں میں مسلم بچوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے یہ ایک ایساکڑوا سچ ہے جس کی طرف ہرحساس ذہن وفکر کاشخص فکروتدبرکرنے پرمجبورہورہاہے۔غازی ملت علامہ غلام رسول بلیاوی نے کہاکہ آج مسلم معاشرے کی زمینیں 70فیصدبک گئیں ہیں وہ کسی تجارت کے لئے نہیں بلکہ مطالبہ جہیزسے مجبورہوکر بیٹیوں کی شادی کرنے کے لئے جیسے تیسے بک گئیں۔آج ہمارا معاشرہ تعلیمی،مذ ہبی، سماجی، اقتصادی، معاشرتی،ملی اورفلاحی اعتبارسے ہرقوم سے پسماندہ ہے۔مولانابلیاوی نے کہاکہ آج ملک میں مسلم اقلیت محفوظ نہیں ہے ان کے مذہبی جذبات کو کوئی ٹھیس پہونچادیتاہے اورکوئ بھی گروپ اس کی لینچنگ کرجاتاہے سرکاریں یونہی تماشائی بنی رہتی ہے۔انہوں نے علماء اور عامۃ المسلمین سے کہاکہ اب ضرورت آن پڑی ہے کہ ہرمحاذ میں ترقی کے منازل طئے کرنے کے لئے حساسیت کے ساتھ قدم سے قدم ملاکرعمل کے میدان میں اتریں۔اورقوم وملت کی نئ نسلوں کے مستقبل روشن کریں۔مجمع عام سے علامہ غلام رسول بلیاوی کی تقریرسے متاثرہوکر236 غیرشادی شدہ نوجوانوں نے جہیزڈیمانڈنہ کرنے کاعہدکیااورسینکڑوں گارجینوں نے اس اعلان کااستقبال کرتے ہوئے دئیے گئے ہدایت پرعمل کرنےکابھی عزم کیا۔علماء اور ائمہ مساجدنے بھی اصلاح معاشرہ اورتحریک بیداری کے تعلق سے اپنابھوپور تعاون دینے اور گھرگھر تک تحریک کوپہونچانے کی یقین دہانی کرائ۔
کلکتہ سے تشریف لائے علامہ سیف اللہ علیمی نے کہاکہ نمازکی پابندی کے ساتھ نمازکی حفاظت کرناسیکھیں اوراپنے معاشرے کومنشیات سے پاک ومنزہ کریں۔انہوں نے تحریک ادارہ شرعیہ سے ہرشخص کومنسلک رہ کر اصلاح معاشرہ کی تکمیل میں اہم کردار نبھائیں۔
ادارہ شرعیہ کے مہتمم مولاناسیداحمدرضانے کہاکہ ادارہ شرعیہ ملک وملت کے خدمات میں صف اول میں رہاہے جنہوں نے ہندوستان جس خطے میں جب جب زلزلے یاسیلاب وفسادات ہوئے اس سلگتے ہوئے ماحول میں بھی معاشرے کی اعانت کی حالیہ دنوں میں تریپورہ کی خدمات بے مثال ہیں واحدادارہ شرعیہ وہ مسلم تنظیم ہے جس نے مرحلہ وار ریلیف پہونچایا جلائی گئی مسجدوں کی تعمیرنوکی جو تاہنوزجاری ہے۔این آرسی،سی اےاے،ٹرپل طلاق میں سڑک سے سدن تک اورعدالت عظمی تک سرگرم ہے۔
مولانا ڈاکٹر مفتی امجدرضاامجدنے کہاکہ ماضی کی تاریخ میں بادشاہت،روزگار،تعلیم،ہنر،عدل وانصاف کے میدان میں جوتاریخی رہی ہیں ان تاریخوں کوہمیں بھولنانہیں چاہیے آج اپنے بچوں کواس معیارکابھی علم دیناچاہئے جس سے مستقبل کی تاریخ روشن ہوجائے۔
مولانانعمان اخترفائق الجمالی نے کہاکہ علم وہ لازوال نعمت ہے جس کی تقسیم سے کم نہیں ہوتی بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوتاہے۔مجمع عام کومولاناقطب الدین رضوی،مفتی غلام حسین ثقافی،مفتی احسن رضا،مفتی نسیم القادری، مفتی غلام مجتبی،مفتی تعظیم الدین نے بھی خطاب کیا۔جب کہ ہندوستان کے مشہورشاعر حضرت دلکش رانچوی، توقیرالہ آبادی،ا کبرحسین، اخترضیاء، مولاناعمران رضا ،شادمظفرپوری نے خوبصورت اورموضوع سے متعلق کلام پیش کیا۔تحریک بیداری کانفرنس کو کامیاب کرنے میں مولانا خالدمصباحی،قاضی شریعت مولانا امیرالدین، مولانا سیدجمال صابر، مولانا محمدرضا برکاتی، مولانا معراج مصباحی،حکیم محمداسلم، مولانا ارشاد علیمی، جہانگیراشرفی،شہزادعالم رشیدی،مولاناعظیم الدین،مولاناشمشاد،حافظ اکرام الہدی،جناب نظام الدین،جہانگیر،محمدارشاد،زاہدحسین، وغیرہ نے اہم کردار نبھایا۔