زہریلی شراب کے متاثرین کو کوئی معاوضہ نہیں: نتیش

پٹنہ، 16 دسمبر (اے بی این ایس) وزیر اعلی نتیش کمار نے شراب بندی پر اپنے سخت موقف کو دہراتے ہوئے واضح کیا کہ زہریلی شراب کے واقعہ کے متاثرین کو کوئی معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔
جمعہ کو بہار قانون ساز اسمبلی میںوقفہ طعام سے قبل اپوزیشن کے ہنگامے میں مداخلت کرتے ہوئے مسٹر کمار نے شراب نوشی کو قابل مذمت قرار دیا اور کہا کہ زہریلی شراب پینے سے موت کا معاوضہ دینا غلط ہے۔ باپو، مختلف مذاہب اور نظریات کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ شراب کے استعمال کو کہیں بھی جائز نہیں ٹھہرایا گیا ہے۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا نام لیے بغیر کہا کہ جو لوگ شراب بندی کی حمایت میں تھے اب اس کے خلاف بول رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے ہی ریاست میں شراب بندی کو سختی سے نافذ کیا۔ ملک پر حکومت کرنے والے شخص کی ریاست میں شراب بندی کی حالت سے سب واقف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خود وزیر اعظم نریندر مودی نے سال 2017 میں بہار میں مکمل شراب بندی کی تعریف کی تھی لیکن اب ان سے تعلقات توڑنے کے بعد وہ اس کے خلاف بول رہے ہیں۔ مسٹر کمار نے کہا کہ زہریلی شراب سے ہونے والی موت نے ثابت کر دیا کہ شراب کا استعمال غلط تھا۔ انہوں نے اراکین سے کہا کہ وہ لوگوں کو اس کا استعمال نہ کرنے کی ترغیب دیں۔ انہوں نے کہا کہ غریب خاندان جو پہلے اپنی روزی روٹی کے لیے شراب کا کاروبار کرتے تھے اب انہیں ایک لاکھ روپے یا اس سے زیادہ کی امداد دی جا رہی ہے تاکہ وہ دوسرے کاروبار میں شامل ہو سکیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ شراب بندی کے خلاف بول کر بی جے پی ان غریب لوگوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جن کا معیار زندگی شراب بندی کے بعد بدل گیا ہے اور وہ امن سے رہ رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اگر کوئی شراب پیتا ہے تو وہ مر جائے گا کیونکہ یہ نقلی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ شراب کا استعمال نہ کریں۔ سارن ضلع میں زہریلی شراب کے واقعہ پر بی جے پی کے ارکان کے ہنگامے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مدھیہ پردیش اور اتر پردیش سمیت بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں ہونے والی زہریلی شراب کے واقعات کے بارے میں کوئی بات نہیں کر رہا ہے۔
مسٹر کمار نے الزام لگایا کہ بی جے پی ریاست میں ہندو مسلم تشدد کو بھڑکانے میں ملوث ہے اور لوگوں کو ایسی حرکتوں سے ہوشیار اور باخبر رہنے کی ضرورت ہے۔ بی جے پی کے ساتھ اپنے تعلقات کو نئے اور قلیل المدتی بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشلسٹ پارٹیوں، کمیونسٹ پارٹیوں اور اس طرح کی دیگر طاقتوں کے ساتھ ان کے تعلقات فطری طور پر پرانے اور مضبوط ہیں جنہیں توڑا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ شراب بندی کی خلاف ورزی میں ملوث مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور کہا کہ زہریلی شراب کے سانحات میں مرنے والوں سے ہمدردی ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ لوگوں کو کسی بھی قسم کی شراب نوشی سے دور رہنے کی ترغیب دی جائے۔
اس سے قبل پارلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چودھری نے کہا کہ حکومت کو زہریلی شراب سے ہونے والی ا موات سے دکھ ہے لیکن وہاں گئے بی جے پی کے ارکان نے لوگوں کو شراب نوشی نہ کرنے کے لیے ایک لفظ بھی نہیں بولا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مجرموں کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ایکسائز یا پولیس انتظامیہ کا کوئی بھی افسر شراب بندی کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
وہیں اس معاملے پر بی جے پی کے کچھ ممبران اسمبلی کی طرف سے پیش کی گئی تحریک التواءکو مسترد کیے جانے کے بعد، اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وجے کمار سنہا نے کہا کہ سارن ضلع کے چھپرا میں زہریلی شراب سانحے میں 100 سے زیادہ لوگ مارے گئے اور ان میں سے زیادہ تر لوگ غریب گھرانے سے ہیں۔ انہوں نے اسے دل دہلا دینے والا واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں مقامی پولیس انتظامیہ کا ہاتھ پایا گیا ہے۔
چھپرا زہریلی شراب معاملے میں اپنے پیاروں کو کھونے والے متاثرین کے خاندانوں کو معاوضہ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے، مسٹر سنہا نے کہا کہ جن غریب لوگوں کو شراب بندی کی خلاف ورزی کرنے پر سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا ہے انہیں بھی جیل سے رہا کیا جانا چاہئے۔ زہریلی شراب سانحہ جیسے سلگتے مسائل پر بات کرنے کی اجازت نہ دیے جانے پر انہوں نے کہا کہ وہ مکمل طور پر شراب بندی کے نفاذ میں حکومت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ شراب بندی کے مو ¿ثر نفاذ کے لیے اپنے نظام کو مضبوط کرے۔
اپوزیشن لیڈر نے یہ بھی الزام لگایا کہ حکمران جماعت نے حال ہی میں ختم ہونے والے اسمبلی ضمنی انتخابات میں داغی شخص اور شراب مافیا کو میدان میں اتارا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست بھر میں جرائم میں اضافہ ہوا ہے جو اب جنگل راج کے خلاف برسراقتدار آنے والے وزیراعلیٰ کے ما تحت ”غنڈہ راج“ کا شکار ہے۔
اس سے قبل سی اے جی کی رپورٹ اور سال 2022-23 کے دوسرے ضمنی بجٹ کودیگر رپورٹوں اور بلوں کے ساتھ ایوان میں پیش کیا گیا۔

 

About awazebihar

Check Also

کلاس کے ساتھیوں نے پیٹ پیٹ کر نویں کلاس کے طلبہ کو موت کے گھاٹ اتار دیا

ندیم اشرف حاجی پور:ضلع ویشالی کے بدو پور تھانہ کے شیتل پور ککرہاٹا گاؤں میں …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *