پٹنہ۔(پریس ریلیز) ملا شادمان وقف اسٹیٹ، گولک پور پٹنہ کے متولی سید اصغر نجمی جو خود پٹنہ ہائی کورٹ میں ایک ماہر وکیل کی حیثیت سے اپنے فرائض کو بحسن و خوبی انجام دے رہے ہیں، کو شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین سید افضل عباس نے بورڈ کے فقط ایک ممبر سید غلام حسین کے ساتھ میٹنگ کرکے متولی شپ سے ہٹا دیا تھا۔ اس سلسلے میں بورڈ کے چیف ایکزیکیوٹیو آفیسر نے مکتوب نمبر 1775، مورخہ ۲؍ستمبر ۲۰۲۲ء جاری کیا جس پر اصغر نجمی نے بہار وقف ٹربیونل پٹنہ میں وقف اپیل نمبر 71/22 دائر کرکے غیرقانونی طریقے سے محض ایک ممبر کے ذریعہ تجویز پاس کرکے ہٹائے جانے کے خلاف عرضی داخل کردی۔ اصغر نجمی نے اپنی اپیل میں کہا کہ بورڈ کے ذریعہ بغیر قانونی عملی اقدام کئے متولی شپ سے انہیں ہٹایا گیا ہے جبکہ متولی کو ہٹانے کے لئے وقف ایکٹ کی دفعہ 64(3) کے مطابق بورڈ کے کل ممبر کے دو تہائی ووٹ سے ہی کسی متولی کو اس کے عہدے سے برطرف کیا جاسکتا ہے۔ بورڈ کے وکیل راشد رئیس کی تمام دلیلوں اور جوابات کو بھی کورٹ نے خارج کردیا۔ عزت مآب بہار وقف ٹریبیونل نے شیعہ وقف بورڈ کو وقف ایکٹ کے خلاف جاکر اصغر نجمی کو متولی شپ سے ہٹائے جانے کو غلط قرار دیتے ہوئے بورڈ کی دلیلوں کو خارج کردیا اور اصغر نجمی کے متولی شپ کو بحال رکھا۔
واضح ہو کہ اس سے قبل بھی سید افضل عباس نے بورڈ میٹنگ کرکے اصغر نجمی کو ۷؍اپریل ۲۰۲۱ء کو متولی شپ سے ہٹا دیا تھا جسے اصغر نجمی نے بہار وقف ٹریبیونل پٹنہ میں وقف اپیل نمبر 07/21 دائر کرکے چنوتی دی تھی۔ اس وقت بھی کورٹ نے اپنے حکمنامہ کے ذریعہ بورڈ کی دلیلوں کو مسترد کردیا تھا اور قانونی طور طریقے سے عملی اقدام کرنے کی نصیحت دی تھی۔ لیکن افضل عباس نے اپنی ذاتی دشمنی نبھانے اور اپنے نکمّے پن کو چھپانے کے ساتھ ساتھ بورڈ کے قانون کی پاسداری کئے بنا پھر سے اصغر نجمی کو محض ایک ممبر کے ساتھ میٹنگ کے ذریعہ تجویز پاس کرکے متولی شپ سے ہٹا دیا جسے پھر سے بہار وقف ٹریبیونل نے بورڈ کی عرضی کو مسترد کرتے ہوئے اصغر نجمی کی متولی شپ کو بحال رکھا۔ اس سلسلے میں اصغر نجمی نے بتایا کہ افضل عباس نجی اور گھریلو دشمنی نبھا رہے ہیں اور انہیں بار بار تنگ کررہے ہیں۔ اصغر نجمی نے مزید بتایا کہ افضل عباس کا آبائی مکان جو ان کے گاؤں لشکری پور ضلع سارن میں ہے، وہ ایک قبرستان پر بنا ہوا ہے اور یہ معاملہ ابھی عزت مآب پٹنہ ہائی کورٹ میں زیر غور ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ افضل عباس مسلسل بورڈ میں وقف ایکٹ اور بہار وقف رول کی کھلے طور پر خلاف ورزی کرتے ہوئے سارے کام کررہے ہیں۔ انہوں نے امامباڑہ نبّن صاحب وقف اسٹیٹ 165 پٹنہ کی زمین کو جسے قبل کے چیئرمین کے ذریعہ کافی جد و جہد اور کیس مقدمہ کے بعد خالی کروایا تھا، اس کو افضل عباس نے اپنی دستخط سے پھر سے انہیں لوگوں کو پیسہ لے کر لیز کردیا جبکہ یہ کام بورڈ کا ہے اور بورڈ کو اس بابت کوئی خبر نہیں ہے۔ آفس کے ملازمین کووقف اسٹیٹ کا منیجر بناکر زبردستی لیز کروایا جاتا ہے اور چیئرمین خود بھی لیز ایگریمنٹ پر دستخط کرتے ہیں۔ کرنل کلب علی خاں وقف اسٹیٹ 5 پٹنہ میں بھی غلط ڈھنگ سے اپنے رشتہ دار کو تعمیری کام کی اجازت دے دی گئی جسے مقامی لوگوں اور پولیس تھانہ کے ذریعہ احتجاج کرکے رُکوایا گیا اور اب وہ پھر سے اپنے اسی رشتہ دار کو ہی آفس ملازم پر دباؤ بناکر اجازت نامہ دلوانا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے کئی وقف اسٹیٹ کے متولیوں سے اور زمین لیز کرنے کے نام پر پیسے کی اُگاہی کرچکے ہیں۔ نوکری کے نام پر ٹھگی کا معاملے پر بھی ان پر خواجہ کلاں تھانہ پٹنہ سیٹی میں ایف آئی آر اور چارج شیٹ ہوچکی ہے جو ابھی عدالت میں زیر غور ہے۔ سید اصغر نجمی نے کہا کہ شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین افضل عباس کو اخلاقی طور پر چیئرمین کے عہدہ سے استعفیٰ دے دینا چاہئے۔ ساتھ ہی بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے اپیل ہے کہ ایسے بدنام زمانہ اور شیعہ سماج سے بائیکاٹ انسان کو جلد از جلد چیئرمین کے عہدے سے برطرف کیا جائے تاکہ وقف جائیداد کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے، پارٹی کو بدنامی سے بچایا جاسکے اور اقلیتی عوام کے ساتھ ہورہی دھوکا دھڑی سے محفوظ رکھا جاسکے۔