نئی دہلی، 19 دسمبر (یو این آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سشیل کمار مودی نے پیر کو راجیہ سبھا میں ہم جنس شادی کو ملک میں تسلیم نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔وقفہ صفر کے دوران اس معاملے کو اٹھاتے ہوئے مسٹرمودی نے کہا کہ اسے کچھ ممالک میں قبول کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنس شادی سے کئی مسائل پیدا ہوں گے۔ اس پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے۔عام آدمی پارٹی کے سنت بلبیر سنگھ نے کسانوں کو ان کی فصلوں کی مناسب قیمت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں 50 ہزار کسان خودکشی کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو ان کی تمام فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت ملنی چاہیے۔ کسانوں کو یہ قیمت نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ کسانوں نے 2020-21 میں احتجاج کیا تھا، ان مطالبات کو پورا کیا جانا چاہیے۔ فصلوں کے تنوع کے لیے کسانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔بی جے پی کے ہرناتھ سنگھ نے کہا کہ ملک میں ناقص عدالتی نظام کی وجہ سے پانچ کروڑ مقدمات زیر التوا ہیں۔ وقت کا پابند نظام انصاف نافذ کیا جائے۔ عدالتوں میں رشوت عام ہے۔ ملک کی مادری زبان میں انصاف نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو سستا، قابل رسائی اور آسان انصاف ملنا چاہیے۔عام آدمی پارٹی کے راگھو چڈھا نے پنجاب سے زیادہ تعداد میں بین الاقوامی ایئر لائنز شروع کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں موہالی اور امرتسر میں بین الاقوامی ہوائی اڈے ہیں لیکن وہاں سے جہازوں کی سروس بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے لوگ پوری دنیا میں رہتے ہیں، جنہیں سہولیات ملنی چاہئیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سشیل کمار مودی نے حکومت کی مختلف اسکیموں کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ براہ راست مستفیضین کے کھاتوں میں سرکاری اسکیموں کے فائدے کو منتقل کئے جانے سے 2.6 لاکھ کروڑ روپے کی بچت ہوئی ہے۔ اب تک 26 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم براہ راست مستفیدین کے کھاتوں میں جمع کی گئی ہے۔ ملک میں پی ایل آئی اسکیموں کی کامیابی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایپل کمپنی نے رواں مالی سال میں اب تک 20,000 کروڑ روپے کے موبائل فون برآمد کیے ہیں اور ملک سے برآمد ہونے والے موبائل فون میں ایپل کا حصہ 50 فیصد رہا ہے۔
مسٹر مودی نے موجودہ مالی سال میں جی ڈی پی کے 6.8 فیصد کی شرح سے بڑھنے کا اندازہ لگاتے ہوئے کہا کہ ہندوستان دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک ہے۔ ہندوستان برطانیہ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے۔ سال 2027 میں ہندوستان جرمنی کو پیچھے چھوڑ کر چوتھی بڑی معیشت اور سال 2029 میں جاپان کو پیچھے چھوڑ کر تیسری سب سے بڑی معیشت بن سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی سال 2048 تک ہندوستان معاشی معاملات میں امریکہ کو پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔
کچھ ریاستوں کی جانب سے پرانی پنشن اسکیم کے آغاز کو معیشت کے لیے بہت خطرناک بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت مرکز اور ریاستیں مل کر 5.6 لاکھ کروڑ روپے صرف پنشن پر خرچ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماچل پردیش کی کل آمدنی کا 80 فیصد، بہار کا 60 فیصد اور پنجاب کا 34 فیصد صرف پنشن پر خرچ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیرو مودی کو برطانیہ میں سیاسی پناہ نہیں ملی تو وہ 28 دنوں میں ہندوستان میں ہوگا۔
ترنمول کانگریس کے ڈیرک اوبرائن نے عام انتخابات کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی کے جاری کردہ منشور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت مکمل طور پر وفاقیت کے خلاف ہے کیونکہ 2019 سے منظور ہونے والے 29 بل وفاقیت کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سال 2027 تک پانچ ٹریلین کی معیشت بنانے کا دعویٰ کیا گیا تھا لیکن معیشت کی موجودہ حالت میں اس ہدف کے حصول کا کوئی امکان نظر نہیں آرہا ہے۔