پٹنہ21 دسمبر (اے بی این ایس )راشٹریہ جنتا دل کے قومی نائب صدر شیوانند تیواری نے کہا کہ بی جے پی شراب پر پابندی کے بارے میں واضح طور پر نہیں بول رہی ہے۔ ایک طرف وہ کہتی ہے کہ ہم شراب پر پابندی کے حق میں ہیں۔ لیکن نتیش حکومت اسے موثر طریقے سے نافذ نہیں کر پا رہی ہے۔ اس لیے لوگ زہریلی شراب سے مر رہے ہیں۔لیکن وہ موثر طریقہ کیا ہے، شراب بندی کو کس طرح سے مو ¿ثر بنایاجاسکتا ہے، اس پر وہ کچھ نہیں بول رہی ہیں۔
بہار میں ایسے لوگ بھی ہیں جو شراب پر پابندی کو غلط سمجھتے ہیں۔ یہ بھی نہیں کہا جا سکتا کہ ایسا ماننے والے گندے لوگ ہیں۔ یہ بھی اتنا ہی سچ ہے کہ منشیات کے استعمال کا شکار ہونے والی زیادہ تر خواتین ہیں۔ اگر اس سوال پر ان کے درمیان ووٹ ہوتو ان کی بھاری اکثریت شراب پر پابندی کی حمایت کرے گی۔
سوال یہ ہے کہ مو ر پابندی کیسے لگائی جائے تاکہ زہریلی شراب کے واقعات پر قابو پایا جا سکے، بی جے پی کو اس بارے میں واضح طور پر بتانا چاہیے۔ ایسی ریاستوں میں بھی جہاں شراب پر پابندی نہیں ہے، زہریلی شراب سے ہونے والی اموات تقریباً معمول ہیں۔ گجرات جیسی ریاست میں جہاں شراب پر پابندی ہے، ایسے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔ بلکہ 2009 میں جب بی جے پی کے اوتار لیڈر نریندر بھائی مودی وہاں کے وزیر اعلیٰ تھے، احمد آباد میں زہریلی شراب پینے سے 150 لوگ مر گئے تھے۔ اس کے بعد مودی حکومت نے قانون میں ترمیم کرتے ہوئے زہریلی شراب کا کاروبار کرنے والوں کے لیے سزائے موت کا انتظام کیا تھا۔ لیکن اس کے باوجود صرف گزشتہ جولائی میں زہریلی شراب پینے سے وہاں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے۔ جہاں شراب پر پابندی نہیں ہے بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں بھی ایسی اموات ہوتی رہتی ہیں۔ بلکہ بی جے پی کی حکومت والی مدھیہ پردیش اس فہرست میں سرفہرست ہے۔
اس لیے بہار بی جے پی کے لیڈروں کو صاف صاف بولنا چاہیے۔ وہ بہار میں شراب بندی کو جاری رکھنے کے حق میں ہیں یا نہیں۔ موثر یا غیر موثر کا کوئی مطلب نہیں ہے۔
جب نریندر مودی جی کے دور حکومت میں بڑی تعداد میں اموات ہوئیں اور آج بھی اسی ریاست میں ہو رہی ہیں۔ اس لیے بی جے پی کو ڈھونگ کرنا چھوڑ دینا چاہیے اور صاف کہہ دینا چاہیے کہ بہار میں شراب پر پابندی ختم کر دی جانی چاہیے۔