آئین اور آئین میں دیئے گئے حقوق کی حفاظت وقت کی اہم ضرورت : مولانا ابوالکلام قاسمی شمسی

پٹنہ(پریس ریلیز):سماجیات کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ مسلم سماج میں ماضی کے مقابلہ میں بڑی گراوٹ آئی ہے ، ماضی میں مسلم سماج میں بڑے بڑے علماء پیدا ہوئے ، جنہوں نے زمانے کے رخ کو موڑ دیا ، بڑے بڑے دانشور پیدا ہوئے ،جنہوں نے کارہائے نمایاں انجام دیئے ، بڑے بڑے مستجاب الدعوات پیدا ہوئے ، جن کی دعاؤں نے حوادث کے رخ پلٹ دیئے ، بڑے بڑے قائد پیدا ہوئے ، جنہوں نے بحر ظلمات میں گھوڑے دوڑا دیئے ، مگر آج ہم کیا ہیں ؟ صرف ملک کی آزادی کے بعد کا جائزہ لیا جائے ، تو یہ کمی صاف نظر آتی ہے ، آخر ایسے لوگ کہاں چلے گئے ، اور کیوں پیدا نہیں ہورہے ہیں ؟ یہ ایک سوالیہ نشان ہے ۔ مذکورہ خیالات کا اظہاربہار اسٹیٹ مومن کانفرنس کے صدر مولانا ڈاکٹر ابوالکلام قاسمی شمسی نے پریس ریلیز میں کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ شاہد ہے کہ مسلمانوں کو حالات سازگار بہت کم ملے ، ہمیشہ خراب حالات ہی میں کام ہوئے ہیں ، یہ دعوت و عزیمت کی تاریخ کا ایک حصہ ہے ، موجودہ وقت میں ہم کام کرنا نہیں چاہتے ، اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ہم حالات سے سمجھوتہ کے عادی ہوتے جارہے ہیں ، اور اسی کے ذریعہ سب کچھ کرنا چاہتے ہیں ، جبکہ ہم اپنے اکابر کے ورثہ ہی کی حفاظت کر لیتے تو یہ بھی ہمارے لئے کافی ہوتا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی آزادی کے قبل ہی سے ہمارے اکابر قائدین اس ملک میں مسلمانوں کے تحفظ ، ان کے مراعات و حقوق کے تحفظ اور ملک کی تعمیر و ترقی کے سلسلہ میں فکرمند تھے ، وہ اس کو دیکھ رہے تھے کہ ملک کی آزادی کے بعد مسلمانوں کی تعداد اتنی کم ہوگی کہ ان کو ہر مرحلہ میں دشواری پیش آئے گی ،اس لئے تحریک آزادی میں شریک سرگرم لیڈران سے انہوں نے وعدہ لیا ، اور برادران وطن کے سرگرم لیڈران نے وعدہ کیا کہ آزادی کے بعد ملک میں جمہوریت کا قیام عمل میں آئے گا اور آئین کو بالا دستی حاصل ہوگی ، چنانچہ آزادی کے بعد ہمارے اکابر علماء نے بھرپور کوشش کی ، جس کے نتیجہ میں ملک میں جمہوریت کا قیام عمل میں آیا ، اور آئین کی حکومت قائم ہوئی ۔
آج ہندوستان جمہوری ملک ہے ، اس میں آئین کو بالا دستی حاصل ہے ، ملک کے آئین کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے ، آئین میں ملک کو چلانے کے قوانین درج ہیں ، ملک میں بسنے والے لوگوں کو دیئے گئے حقوق و فرائض درج ہیں ، ان کی حفاظت بھی ہم سب کی ذمہ داری ہے ،حقوق کو چھیننے اور نہ دینے کی روایت پرانی ہے ، اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ حقوق مانگنے سے نہیں ملتے ، بلکہ حقوق چھینے جاتے ہیں ، ہر زمانہ میں طاقتور نے کمزور کے حقوق سلب کئے ، کبھی کبھی حکومت نے بھی ایسے قوانین بنائے ، جس سے حقوق سلب ہوئے ، تو آئین میں دیئے گئے حقوق کی حفاظت کے لئے ہمارے اکابر نے ملی تنظیمیں قائم کیں ، جمعیۃ علمائے ہند کو مضبوط کیا ، مسلم پرسنل لا بورڈ قائم کیا ، مسلم مجلس مشاورت قائم کیا ، آل انڈیا مومن کانفرنس کو مضبوط کیا ، اور اس طرح کی دیگر تنظیمیں قائم کیں ، چنانچہ آئین میں دیئے گئے حقوق میں سے جب بھی کسی حق کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی تو آئین کی روشنی میں بڑھ کر حقوق کی حفاظت کے لئے آگے آئے ، حکومت سے مل کرآئین میں دیئے گئے حقوق کی یاد دلائی ، اور سلب کئے گئے حقوق کو بحال کرنے کی اپیل کی گئی ، حکومت نے مانا تو ٹھیک ، ورنہ تحریک چلانے کی ضرورت پڑی تو آئین کے مطابق احتجاج بھی کیا ، انہوں نے مزید کہا کہ آزادی کے بعد مذہبی آزادی کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ، مراحل بڑے سخت تھے ، مگر ہمارے اکابر ہی تو تھے ،جنہوں نے ملک کے آئین کی روشنی میں حکومت کو مجبور کیا کہ وہ ایسے قانون کو واپس لے ،جن سے مذہبی آزادی مجروح ہوتی ھے۔
، چنانچہ حکومت وقت ایسے قوانین کو واپس لینے پر مجبور ہوئی ، اور واپس لیا ، یا ترمیم کیا ، جیسے متبنی بل ، نان و نفقہ بل ، وقف بل ، لازمی تعلیمی ایکٹ وغیرہ ، ایسی بات نہیں تھی کہ اس وقت حالات سازگار تھے ، بلکہ اس وقت حالات اس سے بھی زیادہ خطرناک تھے ، مگر موجودہ وقت میں حالات خطرناک ہیں ، حالات خطرناک ہے ، کا ایک شوشہ چھوڑ کر خود سپردگی کا مزاج بنالیا گیا ، جس کی وجہ سے حالات روز بہ روز خراب ہوتے جارہے ہیں ، جبکہ حکومت سے الجھے بغیر آئین کی روشنی میں حکومت سے اپنے حقوق کی حفاظت کو یقینی بنوایا جاسکتا ہے۔
موجودہ وقت یقیناً خطرناک ہے ، خطرہ سے بچنا ضروری ہے ، مگر اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم اپنے حقوق سے دست بردار ہوتے جائیں ، اپنے حقوق کو واپس لانے کے لئے آئین میں دیئے گئے طریقوں کو نہ اپنائیں ، موجودہ وقت میں حقوق کی حفاظت کے طریقوں کو اپنانے کی سخت ضرورت ہے، اس کے لئے سب سے زیادہ مضبوط قیادت کی ضرورت ہے ، اس کے لئے ملی قائدین آپسی اتحاد کو مضبوط کریں ، اپنا جانشین پیدا کریں ، ملت کے درمیان ان کی شناخت بنائیں ، اور ان کی قیادت کو مضبوط کریں ، ایک آدمی بہت سے کام نہیں کرسکتا ہے ، تقسیم کار کے ذریعہ ملت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ، تاکہ آئندہ آنے والے خطرات سے حفاظت ہوسکے ۔

 

About awazebihar

Check Also

بی جے پی کے کہنے پر ریزرویشن کے خلاف عرضی داخل کی گئی: تیجسوی

پٹنہ۔(اے بی این ) نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی پرساد یادو نے بی جے پی پر …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *