مولانا آزاد پر تحقیق کے اب بھی بہت امکانات اور جہتیں موجود ہیں: جمشید قمر

پٹنہ: مولانا آزاد ہندستان میں آج کے سائنٹفک اور ٹیکنیکل ایجوکیشن کے بانی کی حیثیت سے یاد کئے جاتے ہیں جنھوں نے آج سے 75سال پہلے یہ محسوس کرلیا تھا کہ ملک کی ترقی کے لئے ان سطور پر چلنا لازم ہے۔ سرسید، حالی، شبلی، جمال الدین افغانی آزاد کے فکری رہنما تھے۔ان کی شخصیت عملی، سیاسی، سماجی اور ادبی حلقوں میں روشن ہوتی رہے گی۔ انھوں نے آزاد ہندستان میں ایک نئی جوت جگائی۔ مفسر، ادیب، صحافی اور عظیم سیاست داں کے طور پر ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ مولانا آزاد پر اتنی ساری تحقیقات کے باوجود اب بھیکچھ گوشے اور کچھ جہتیں ایسی ہیں جوتحقیق طلب ہیں، اس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ خود خدا بخش لائبریری میں آزاد کے اپنے ہاتھ کے لکھے ہوئے کئی خطوط محفوظ ہیں جن پر کام ہونا ہے۔ اسی کے پیش نظر آج کا یہ لیکچر منعقد کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر شائستہ بیدار، ڈائرکٹر خدا بخش لائبریری نے اس موقع پر اپنے خطاب میںمزید فرمایاکہ خدا بخش لائبریری سے مولانا آزاد کی خدمات کے تعلق سے آثار آزاد، بیاض آزاد، فیضان ابوالکلام، مولانا ابوالکلام آزاد اور خواجہ حسن نظامی، مولانا ابوالکلام آزاد: رانچی میں نظر بندی اور اس کا فیضان، مولانا ابوالکلام آزاد: ایک نابغہ روزگار، مولانا آزاد: فکر و نظر کے چند زاویے، مولانا آزاد اور بہار کے رشتے، آزاد اور سرسید،مولانا آزاد اور رفاقت قرآنی،تفسیری نکات، مولانا آزاد اور مدارس اسلامیہ، مولانا آزاد اور ہندستانی قومی تحریک، مولانا آزاد کی ادبی صحافت، مولانا آزاد کے سائنسی مضامین، صراط مستقیم جیسی اہم تحقیقات شائع ہوچکی ہیں۔ اس کے علاوہ خود مولاناآزاد کی تحریریں جامع الشواہد، حجۃ ابراہیمی، دیوان ابوالکلام، پیغام، والعصر کے نام سے منظر عام پر آچکی ہیں۔مولانا آزاد پر تحقیق کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اور بہت سارے گوشے ایسے ہیں جن پر تحقیق ہونی باقی ہے۔ ریاض الرحمن شروانی، شورش کاشمیری، ڈاکٹر عابد رضا بیدار اور ابوسلمان شاہ جہاں پوری نے اچھے اور بنیادی کام کر دئے۔ پروفیسر جمشید قمر صاحب جو پچھلے کئی برسوں سے مولانا آزاد پرتحقیقی کام میں مصروف ہیں اور اس موضوع پر ان کی کئی کتابیں شائع ہوچکی ہیں،یعنی آزاد کا قیام رانچی:احوال و آثار، ابوالکلامیات اور جہان ابوالکلام، ان کو دعوت سخن دی گئی ہے کہ اپنی تحقیق کی روشنی میں اس پہلو پر اپنے گراں قدر خیالات پیش کریں۔
پروفیسر جمشید قمر صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا آزاد پر میری حیثیت ایک محقق کی نہیں بلکہ ایک طالب علم کی ہے۔ آزاد سے میری دلچسپی اس وقت بڑھی جب ۱۹۸۸ میں خدا بخش لائبریری نے رانچی میں مولانا آزاد کا سہ روزہ سمینار کا انعقاد کیا تھا۔ اس وقت سے اب تک میں نے مولانا آزاد کے تعلق سے جو کتابیں پڑھی ہیں، اس نے اس احساس کو اور بیدار کردیا ہے کہ اب بھی بہت سارے گوشے ایسے ہیں جن پر کام ہونا باقی ہے۔ سنجیدہ ڈھنگ سے جو کام ہونا چاہئے وہ اب تک نہیں ہوسکا ہے۔ آزاد کی کہانی آزاد کی زبانی اور India wins freedomجو کہ خود آزاد نے املا کرائی تھی لیکن اب تک ان میں کہی گئی باتوں کی صداقت کو پرکھا نہیں گیا ہے۔ مولانا آزاد تحریک آزادی کے صف اول کے لیڈر تھے، اس پہلو پر بھی بھرپور کام نہیں ہوسکا ہے۔ جس طرح گاندھی جی اور پنڈٹ جواہر لال نہرو کی تحریروں کو یکجا کرکے کئی جلدوں میں شائع کیا گیا ہے۔ مولانا آزاد پر یہ کام ہونا باقی ہے۔ صوبائی اور مرکزی آرکائیوز میںان کی تحریریں موجود ہیں جن کو ایک ترتیب سے شائع کیا جانا چاہئے تاکہ ان کے جو پہلو تشنہ ہیں، ان کی روشنی میں مکمل ہو سکیں۔ مولانا آزاد نے اپنی تحریر میں دو بیرون ممالک سفر کا ذکر کیا ہے لیکن میری تحقیق کے مطابق انھوں نے صرف ایک غیر ملکی سفر کیا تھا۔ آزاد کا پہلا مضمون پیسہ اخبار میں شائع ہوا تھا، یہ اب تک دستیاب نہیں ہوسکا ہے۔ اس کے علاوہ تذکرہ اور غبار خاطر میں مولانا آزاد کے حالات جگہ جگہ ہیں، اس کی بنیاد پر کوئی کام نہیں ہوسکا ہے۔ صحافت کے طور پر صرف الہلال کا ہی ذکر کیا جاتا ہے جب کہ ان کے دوسرے اخبارات کا اس سے گہرا تعلق ہے۔ اگر اس نہج سے کام کیا جائے تو ایک مکمل مولانا آزاد ہمارے روبرو ہوں گے۔
آخر میں ڈائریکٹر نے یہ بھی کہا کہ مولانا آزاد کو یاد کرتے ہوئے نومبر میں خدا بخش لائبریری نے شری کرشن میموریل ہال میں ایک بڑی نمائش لگائی تھی جس کا افتتاح وزیر اعلی بہار شری نتیش کمار نے کیا تھا۔ مولانا آزاد کے زبردست کام ترجمان القرآن کے حوالے سے Interfaith understandingسنٹر قائم کرنے کی تجویز پیش کی۔ آزاد کا یہ کام جس کو محض قرآن کی تفسیر سمجھ لیا جاتا ہے حقیقتاً Interfaith understandingپر بنیادی کام ہے۔
اس موقع پر طلبا اورطالبات نے پورے انہماک کے ساتھ اس لکچر کو سنا اور سوالات بھی کئے جن کے تشفی بخش جواب دئے گئے۔

 

About awazebihar

Check Also

پٹنہ میں صفائی ملازمین کی ہڑتال 14 دن بعد ختم

پٹنہ : (اے بی این ) پٹنہ میونسپل کارپوریشن کے صفائی ملازمین کی ہڑتال ختم …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *