اسلام آباد، 24 دسمبر (یو این آئی)پاکستان نے رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ(جولائی سے نومبر) کے درمیان 5.115 ارب ڈالر غیر ملکی قرضے لیے جو گزشتہ سال کے مقابلے تقریباً 14 فیصد زیادہ ہیں۔ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق غیر ملکی اقتصادی امداد (ایف ای اے) کی ہفتہ وار رپورٹ میں وزارت اقتصادی امور نے کہا ہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال 23-2022 کے پہلے پانچ ماہ میں 5.115 ارب ڈالر موصول ہوئے جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران تقریبا 4.449 ارب ڈالر تھے۔
دوسری جانب رواں مالی سال کے دوران صرف نومبر میں پاکستان کو بیرون ملک سے 84 کروڑ 20 لاکھ ڈالر موصول ہوئے جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں وصول ہونے والے 79 کروڑ 40 لاکھ کے مقابلے میں 6 فیصد زیادہ ہیں۔مالی سال 23-2022 کے پہلے پانچ ماہ میں بیرون ملک سے آنے والی کُل رقم 5.115 ارب ڈالر رہی جو پورے سال کے لیے 22.817 ارب ڈالر کے بجٹ کے تخمینوں کا صرف 22.4 فیصد ہے۔ مالی سال 22-2021 کے پہلے پانچ ماہ میں 4.5 ارب ڈالر بیرون ملک سے موصول ہوئے جو 12.233 ارب ڈالر کے سالانہ بجٹ تخمینے کا 37 فیصد ہے۔وزارت اقتصادی امور نے بالآخر مالی سال 22-2021 کی رپورٹ جاری کی جس کے مطابق غیر ملکی اقتصادی امداد کی مد میں 16.975 ارب ڈالر موصول ہوئے۔سال 20-2019کے پہلے پانچ ماہ میں 3.108 ارب ڈالر کی رقم بیرون ملک سے موصول ہوئی جو 12.958 ارب ڈالر کے سالانہ بجٹ کے تخمینے کا 24 فیصد تھی۔گزشتہ ہفتے وزارت اقتصادی امور نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان کو سال 20-2019 کے دوران 10.7ارب ڈالر اور سال 19-2018 کے دوران 8.4 ارب ڈالر موصول ہوئے۔وزارت کی جانب سے بیرون ملک سے آنے والی رقم کے حوالے سے رپورٹ میں اوورسیز پاکستانیوں سے نیا پاکستان سرٹیفیکیٹ میں مہنگے غیر ملکی قرضےشامل ہیں جو سالانہ ہدف کے ایک ارب 63 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں پانچ ماہ میں صرف 13 کروڑ 90 لاکھ رہے۔گزشتہ سال کے برعکس رواں سال بیرون ملک سے آنے والی رقم کے تین اہم ذرائع تھے جن میں کثیرالجہتی قرض دہندگان سے 4.172 ارب ڈالر، دو طرفہ قرض دہندگان سے 60 کروڑ 20 لاکھ ڈالر اور تجارتی بینکوں سے 20 کروڑ ڈالر شامل ہیں۔
جبکہ چوتھا ذرائع غیر ملکی بانڈز تھے جو اب کم ہوگئے ہیں کیونکہ غیر ملکی کھاتوں کے چیلنجزکی وجہ سے تاریخی طور پر کم زرمبادلہ کے ذخائر کے درمیان ناقص کریڈٹ ریٹنگ ہے۔
حکومت نے رواں مالی سال کے لیے بین الاقوامی بانڈز کا ہدف 2 ارب ڈالر رکھا تھا لیکن پانچ ماہ میں کسی بھی فنڈ میں اضافہ نہیں ہوا۔کثیر الجہتی بینکوں میں سے ایشیائی ترقیاتی بینک میں 1.677 ارب ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کے ساتھ پاکستان کا سب سے بڑا قرض دہندہ ہے، اس کے بعد دوسرے نمبر پر عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) ہے جس نے پاکستان کو 1.166 ارب ڈالر قرضہ دیا جس کے بعد آئی ایم ایف اور حکومتِ پاکستان کے درمیان زیرِ التوا مذاکرات کی وجہ سے ایک ارب 18 کروڑ ڈالر کی قسط کے اجرا کے لیے نواں جائزہ تاخیر کا شکار ہے ۔
حکومت نے رواں مالی سال کے دوران آئی ایم ایف سے 3 ارب ڈالر غیر ملکی رقم کا ہدف مقرر کیا تھا، تاہم رواں مالی سال 2022-2023 کے پہلے پانچ ماہ میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی ادائیگی دگنی ہوکر 1.677 ارب ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ مالی سال 2021-2022 کے پہلے پانچ ماہ میں 71 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تھے۔دوسری جانب عالمی بینک نے رواں مالی سال 2022-2023 کے پہلے پانچ ماہ میں 62 کروڑ 40 لاکھ ڈالر ادا کیے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران 69 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھے۔اس کے علاوہ بیجنگ میں قائم ایشیائی انفراسٹرکچر سرمایہ کاری بینک (اے آئی آئی بی) نے 51 کروڑ ڈالر ادا کیے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر زیادہ ہے۔