جدید طبی سائنس میں یوگا اور آیوروید کا امتزاج بیماریوں کا خاتمہ کرے گا: مودی

نئی دہلی، 25 دسمبر (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے جدید طبی سائنس میں یوگا اور آیوروید کے انضمام کو ثبوت پر مبنی موثر علاج کا ذریعہ ثابت ہونے پر خوشی کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی ہے کہ ہندوستانی نظام طب کا استعمال ملک میں بیماریوں کے خاتمے اورکفایتی علاج میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔مسٹر مودی نے آل انڈیا ریڈیو پر اپنے ماہانہ پروگرام من کی بات میں کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ سچ کو ثبوت کی ضرورت نہیں ہوتی، جو سیدھا ہوتا ہے اسے بھی ثبوت کی ضرورت نہیں ہوتی۔ لیکن جب جدید میڈیکل سائنس کی بات آتی ہے تو سب سے اہم چیز ثبوت ہے۔ صدیوں سے ہندوستانی زندگی کا حصہ رہے یوگا آیورویدجیسے ہمار صحیفوں کے سامنے ثبوت پر مبنی تحقیق کا فقدان، ہمیشہ ایک چیلنج رہا ہے – نتائج نظر آتے ہیں، لیکن ثبوت نہیں ہوتے ہیں۔ لیکن، یہ خوش آئند ہے کہ ثبوت پر مبنی علاج کے دور میں، یوگا اور آیوروید اب جدید دور کے ٹیسٹوں اور آزمائشوں پر کھرے اتررہے ہیں۔انہوں نے کہا آپ سب نے ممبئی میں ٹاٹا میموریل سینٹر کے بارے میں سنا ہوگا۔ اس ادارے نے ریسرچ، انوویشن اور کینسر کیئر میں بہت نام کمایا ہے۔ اس مرکز کی جانب سے کی گئی ایک گہری تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یوگا بریسٹ کینسر کے مریضوں کے لیے بہت موثر ہے۔ ٹاٹا میموریل سنٹر نے اپنی تحقیق کے نتائج کو امریکہ میں منعقدہ بریسٹ کینسر کانفرنس میں پیش کیا ہے۔ ان نتائج نے دنیا کے بڑے ماہرین کی توجہ مبذول کرائی ہے کیونکہ ٹاٹا میموریل سینٹر نے ثبوت کے ساتھ بتایا ہے کہ یوگا سے مریضوں کو کس طرح فائدہ ہوا ہے۔ اس مرکز کی تحقیق کے مطابق یوگا کی باقاعدہ مشق سے چھاتی کے کینسر کے مریضوں کے دوبارہ ٹھیک ہونے اور موت کے خطرات میں 15 فیصد تک کمی آئی ہے۔ یہ پہلی مثال ہے کہ ہندوستانی روایتی ادویات کو مغربی طریقوں کے عین مطابق معیار پر آزمایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ پہلا مطالعہ ہے، جس میں چھاتی کے کینسر سے متاثرہ خواتین کے معیار زندگی کو بہتر کرنے کے لیے یوگا کو اپنایا گیا ہے۔ اس کے طویل مدتی فائدے بھی منظر عام پر آچکے ہیں۔ ٹاٹا میموریل سینٹر نے پیرس میں یوروپی سوسائٹی آف میڈیکل آنکولوجی کانفرنس میں اپنے مطالعے کے نتائج پیش کیے ہیں۔
مسٹر مودی نے کہا کہ آج کے دور میں جتنے زیادہ ثبوتوں پر مبنی ہندوستانی طبی نظام ہوں گے، پوری دنیا میں ان کی قبولیت اتنی ہی بڑھے گی۔ اسی سوچ کے ساتھ دلّی کے ایمس میں بھی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہاں، ہمارے روایتی طبی طریقوں کو درست کرنے کے لیے چھ سال قبل انٹیگریٹیو میڈیسن اینڈ ریسرچ سینٹر قائم کیا گیا۔ اس میں جدید ترین تکنیک اور تحقیقی طریقے استعمال کیے گئے ہیں۔ سنٹر پہلے ہی معروف بین الاقوامی تحقیقی جرائد میں 20 مقالے شائع کر چکا ہے۔ امریکن کالج آف کارڈیالوجی کے جرنل میں شائع ہونے والے ایک مقالے میں سنکوپ کے شکار مریضوں کے لیے یوگا کے فوائد بیان کیے گئے ہیں۔ اسی طرح نیورولوجی جرنل میں، مائیگرین میں، یوگا کے فوائد بتائے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ کئی دیگر بیماریوں میں بھی یوگا کے فوائد کے بارے میں مطالعہ کیا جا رہا ہے۔ جیسے دل کی بیماری، ڈپریشن، نیند کی خرابی اور حمل کے دوران خواتین کو درپیش مسائل۔
انہوں نے کہا کہ کچھ دن پہلے میں ورلڈ آیوروید کانگریس کے لیے گوا میں تھا۔ اس میں 40 سے زائد ممالک کے مندوبین نے شرکت کی اور یہاں 550 سے زیادہ سائنسی مقالے پیش کیے گئے۔ یہاں کی نمائش میں ہندوستان سمیت دنیا بھر سے تقریباً 215 کمپنیوں نے اپنی مصنوعات کی نمائش کی۔ چار دن تک جاری رہنے والے اس ایکسپو میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگوں نے آیوروید سے متعلق اپنے تجربات بتائے۔ آیوروید کانگریس میں بھی، میں نے دنیا بھر سے جمع ہوئے آیوروید ماہرین کے سامنے ثبوت پر مبنی تحقیق کی درخواست کو دہرایا۔ کورونا عالمی وباء کے اس وقت میں ، جس طرح ہم سب یوگا اور آیوروید کی طاقت کو دیکھ رہے ہیں، ان سے متعلق شواہد پر مبنی تحقیق بہت اہم ثابت ہوگی۔ میں آپ سے یہ بھی درخواست کرتا ہوں کہ اگر آپ کے پاس یوگا، آیوروید اور ہمارے روایتی طبی طریقوں سے متعلق ایسی کوششوں کے بارے میں کوئی معلومات ہیں، تو انہیں سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پچھلے کچھ برسوں میں ہم نے صحت کے شعبے سے متعلق کئی بڑے چیلنجوں پر قابو پایا ہے۔ اس کا پورا سہرا ہمارے طبی ماہرین، سائنسدانوں اور اہل وطن کی قوت ارادی کے سرجاتا ہے۔ ہم نے ہندوستان سے چیچک، پولیو اور گائنی ورم جیسی بیماریوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا آج میں ‘من کی بات کے سننے والوں کو ایک اور چیلنج کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں، جو اب ختم ہونے کو ہے۔ یہ چیلنج، یہ بیماری ہے – ‘کالا آزار۔ یہ بیماری سینڈ فلائی یعنی بالو کی مکھی کے کاٹنے سے پھیلتی ہے۔ جب کسی کو ‘کالا آزار ہوتا ہے تو اسے مہینوں بخار رہتا ہے، خون کی کمی ہوتی ہے، جسم کمزور ہو جاتا ہے اور وزن بھی کم ہو جاتا ہے۔ یہ بیماری بچوں سے لے کر بڑوں تک کسی کو بھی ہو سکتی ہے لیکن سب کی کوششوں سے ‘کالا آزار نامی یہ بیماری اب تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ حال ہی میں، کالا آزار کی وباء 4 ریاستوں کے 50 سے زیادہ اضلاع میں پھیلی ہوئی تھی لیکن اب یہ بیماری بہار اور جھارکھنڈ کے صرف 4 اضلاع تک سمٹ کر رہ گئی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ بہار-جھارکھنڈ کے لوگوں کی طاقت اور بیداری ان چار اضلاع سے ‘کالا آزار’ کو ختم کرنے کی حکومت کی کوششوں میں بھی مدد کرے گی۔
میں ‘کالا آزار سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ وہ دو باتوں کو ذہن میں رکھیں۔ ایک تو سینڈ فلائی پر قابو پانا اور دوسرا اس بیماری کی جلد از جلد شناخت اور مکمل علاج۔ ‘کالا آزار کا علاج آسان ہے، اس کے لیے استعمال ہونے والی دوائیں بھی بہت کارآمد ہیں۔ آپ کو صرف محتاط رہنا ہوگا۔ بخار ہو تو غفلت نہ برتیں اور ایسی ادویات کا چھڑکاؤ کرتے رہیں، جو سینڈ فلائی کو مار دیتی ہیں۔ ذرا سوچئے ، جب ہمارا ملک ‘کالا آزار سے آزاد ہوجائے گا تو ہم سب کے لیے خوشی کی بات ہو گی۔انہوں نے کہا کہ سب کا پریاس کے اس جذبے میں، ہم، ہندوستان کو2025 تک ٹی بی سے پاک کرنے کے لئے بھی کام کر رہے ہیں ۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ گذشتہ دنوں ، جب ٹی بی سے پاک بھارت مہم شروع ہوئی تو ہزاروں لوگ ٹی بی کے مریضوں کی مدد کے لیے آگے آئے ۔ یہ لوگ بے لوث دوست بن کر ٹی بی کے مریضوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں اور ان کی مالی مدد کر رہے ہیں ۔ عوامی خدمت اور عوامی شرکت کی یہ طاقت ہر مشکل مقصد کو حاصل کرکے ہی دکھاتی ہے۔

 

About awazebihar

Check Also

ابھیشیک بنرجی کی مشکلات میں اضافہ ‘ تحقیقات متاثر نہ ہونے کی ہدایت

کلکتہ 29ستمبر (یواین آئی)کلکتہ ہائی کورٹ نے ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی کیلئے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *