پٹنہ 03فروری (اے بی این )وزیر اعلیٰ نتیش کمار آج سمادھان یاترا کے دوران ارریہ ضلع کی جیویکا دیدیوں کے ساتھ ڈائیلاگ پروگرام میںشامل ہوئے۔ ارریہ کھیل بھون میں منعقدہ ڈائیلاگ پروگرام میں 300 جیویکا دیدیوں نے حصہ لیا۔ ڈائیلاگ پروگرام میں 6 جیویکا دیدیوں نے، جنہوں نے جیویکا گروپ کے ذریعے بہترین کام کیا، اپنے تجربات بتائے۔ جیویکا گروپ میں شامل ہونے کے بعد ان سبھی نے اپنی ذاتی زندگی اور خاندان کے معیار زندگی میں ہونے والی تبدیلیوں کو وزیر اعلیٰ کے سامنے رکھا۔وزیر اعلیٰ سے گفتگو کے دوران جیویکا دیدی محترمہ بی بی فرزانہ بیگم نے بتایا کہ سیلف ہیلپ گروپ میں شامل ہونے سے پہلے میری مالی حالت بہت خراب تھی۔ گروپ میں شامل ہو کر میں نے10ہزار روپے کی مالی مدد لی اور روزگار شروع کر دیا جس سے آمدنی ہو نے لگی۔ گروپ میں شامل ہونے کے بعد مجھے سرکاری اسکیموں کے بارے میں معلومات حاصل ہوئی اور ان سے فائدہ اٹھایا۔ پھر جیویکا دیدی نے مجھے ’دیدی کی رسوئی‘ کے کام سے جوڑ دیا۔ میری زندگی رفتہ رفتہ خوشحال ہوتی گئی۔ میرا خاندان اب بہتر زندگی گزار رہا ہے۔ جیویکا منصوبہ ہم جیسے غریب خاندان کے لیے ایک’’رحمت‘‘ ثابت ہوئی ہے۔ اس کے لیے میں وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔
جیویکا دیدی مسز شیلا دیوی نے بتایا کہ خاندان کی معاشی حالت خراب ہونے کی وجہ سے بچے تعلیم حاصل نہیں کررہے تھے۔ اس حالت میں اگر ہم بچوں کو پڑھاتے تو انہیں بھوکا رہنا پڑتا۔ سال 2014 میں ہم سیلف ہیلپ گروپ میں شمولیت اختیار کی اور قرض لے کرایک کیرانہ کی دکان کھولی۔ پیسے کی بچت کے بعد بکری پالنا شروع کیا۔ اس کے بعد میں نے گائے خرید کر دودھ فروخت کرنا شروع کیا۔ میری ان کاموں سے اچھی آمدنی ہو نے لگی۔ بچے پڑھنے جانے لگے۔ جیویکا کے سبب آج میرے بچوں کو اچھے کپڑے، کھانا اور تعلیم مل گئی ہے۔ میں نے اپنے ایک بیٹے اور ایک بیٹی کی جہیز کے بغیر شادی کی ہے۔ جہیز کے خلاف لوگوں کو بیدار بھی کرتی ہوں۔
جیویکا دیدی مسز ارونا دیوی نے بتایا کہ سیلف ہیلپ گروپ میں شامل ہو کر میں نے مالی مدد لی۔ اس رقم سے میں نے سلائی مشین خریدی اور کپڑے سلائی کرنے لگی۔ اس سے میری آمدنی شروع ہوئی تو بچے اس سکول جانے لگے۔ مجھے رہائش اسکیم، راشن کارڈ سمیت دیگر سرکاری اسکیموں کا فائدہ بھی ملا۔ گائے پالنے کے بعد دودھ فروخت کر نے کا کام بھی کرتی ہوں۔ اس طرح میں ماہانہ 9 سے 10 ہزار کما رہی ہوں۔ میں ایک شادی کی تقریب میںشامل تھی جس میں دولہا کی طرف سے جہیز نہ ملنے کی وجہ سے شادی سے انکار کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہم سب جیویکا دیدیوں نے مل کر اپنی رشتہ داری میں ایک لڑکا ڈھونڈا اور جہیز سے پاک شادی کرادی۔ گروپ کی ہم سبھی جیویکا دیدی شراب پر پابندی، بچوں کی شادی اور جہیز کے نظام کے خلاف مسلسل مہم چلاتے ہیں۔ لوگوں کو جہیز کا لین دین نہ کرنے اور بچوں کی شادیاں نہ کرنے کی ترغیب دیتی ہوں۔
مسلسل روزگار اسکیم سے فائدہ اٹھانے والی مسز آشا دیوی نے بتایا کہ ہم دونوں میاں بیوی معذور ہیں۔ میرے شوہر نے کسی نہ کسی طرح مزدوری کر کے گھر کے اخراجات پورکر تے تھے۔ مجھے سیلف ہیلپ گروپ کے بارے میں معلوم ہوا تو میں نے اس گروپ میں شمولیت اختیار کی اور مالی مدد لی اور ایک دکان کھولی۔ دکان سے کمانے کے بعد پیسے بچانے کے بعد ایک گائے اور بکری خریدی اور دودھ کی فروخت سے آمدنی ہو نے لگی۔ اب ماہانہ 5 ہزار روپے کی بچت ہو رہی ہے۔ بچے اچھی پڑھائی کر رہے ہیں۔ یہ سب جیویکا گروپ وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ میں وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔
’پشو سکھی کے طور پر سرگرم جیویکا دیدی‘مسز جیوتی دیوی نے بتایا کہ سیلف ہیلپ گروپ میں شامل ہونے سے پہلے، میرے خاندان میں صرف ایک ہی کمانے والا تھا۔ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے گھر کے لوگوں کو اچھی طریقہ سے کھانا بھی میسر نہیں تھا۔ میں نے اس گروپ میں شمولیت اختیار کر کے بکری پالنے کی ٹریننگ لی اور اس کے بعد مجھے ’پشو سکھی‘ کے طور پر منتخب کیا گیا۔ بکریوں کی شرح اموات کو کم کرنے کے لیے لوگوں میں ان کی خوراک اور دیکھ بھال کا شعور آنا شروع ہو گیا۔ بکریوں کے بیمار ہونے کی صورت میں انہیں دوائی دینے کا کام بھی شروع کر دیا۔ پشو سکھی میں منتخب ہونے کے بعد، میری اچھی آمدنی ہو نے لگی۔ بچے ا سکول جانے لگے اور صحیح طریقے سے پڑھائی شروع کر دی۔ ایک بار مجھے آئی اے ایس افسران کے سامنے بکری پالنے کی ٹریننگ سے متعلق اپنا تجربہ بتانے کا موقع ملا۔ اس سے مجھے فخر محسوس ہوا۔ یہ سب وزیر اعلیٰ کی مہربانی سے ممکن ہوا۔
مسلسل روزگار اسکیم سے فائدہ اٹھانے والی جیویکا دیدی مسز ببیتا دیوی نے بتایا کہ اس سے پہلے ان کا خاندان دیسی شراب اور تاڑی بیچنے کے کام سے وابستہ تھا لیکن سال 2016 میں شراب بندی نافذ ہوگئی۔ اس کے نفاذ کے بعد ان کا روزگار ختم ہوگیا۔ خاندان کی کفالت کے لیے دوسرے کے کھیتوں میں کام کرنا پڑتا تھا۔ پیسوں کی تنگی ہو گئی۔ بچے اچھے کپڑوں کے لیے ترسنے لگے۔ اسی وقت جیویکا دیڈیوں نے مجھے سیلف ہیلپ گروپ میں شامل ہونے کا مشورہ دیا۔ میں نے گروپ میں شمولیت اختیار کی اور مسلسل روزگار اسکیم کے فوائد حاصل کیے۔ میں نے کیرانہ کی دکان کھولی۔ پیسے بچت کر کے بکری پالنا اور پولٹری فارمنگ شروع کی۔ بٹائی پر کھیتی بھی کر نے لگی ۔جیویکا کے سبب میرے خاندان میں خوشحالی لوٹ آئی اور بچوں کو کھانا، کپڑے اور اچھی تعلیم ملنے لگی۔ وزیر اعلیٰ کی مہربانی سے میرے خاندان کی تقدیر بدل گئی۔ میں وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔سنواد پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس سال وہ سمادھان یاترا کے دوران مختلف اضلاع کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں مجھے جیویکا دیدیوں سے ملنے اور ان کی باتیں سننے کا موقع ملا۔ آج جیویکا دیدیوں نے یہاں اپنا تجربہ بیان کیا ہے۔ مجھے آپ لوگوں کی بات سن کر بہت خوشی ہوئی۔ اس کے لیے میں آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ 24نومبر 2005 کو جب بہار کے لوگوں نے مجھے کام کرنے کا موقع دیا تو ہم نے سیلف ہیلپ گروپ کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ اس سے پہلے جب ہم مرکز میں رکن پارلیمنٹ اور وزیر تھے، ہم نے بہت سی جگہوں کا دورہ کیا تھا اور سیلف ہیلپ گروپوں کا کام دیکھا تھا۔ بہار میں سیلف ہیلپ گروپ کی تعداد بہت کم تھی۔
ہم نے سیلف ہیلپ گروپ سے وابستہ خواتین کا نام’جیویکا‘ رکھا، تب سے آپ سبھی کو جیویکا دیدی کہا جانے لگا۔ اس وقت کی مرکزی حکومت کے وزیر نے آکر سیلف ہیلپ گروپ کے کام کو دیکھا اور اس کی بہت تعریف کی اور اسے پورے ملک میں ’آجیویکا‘ کا نام دیا یعنی بہار کی ’جیویکا‘ پورے ملک میں آنی چاہیے۔بھرم میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے کیوکہ اصلی جیویکا ہیں اس کے بعد ہی ’آجیویکا‘بنا ہے ۔ اسے مت بھولیے گا۔آج کل موبائل کا زمانہ ہے اس کے ذریعہ لوگ پرانی باتوں کو بھولنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں ۔ آپ جیویکا دیدیوں کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ خواتین سیلف ہیلپ گروپس میں شامل ہو چکی ہیں۔ 10 لاکھ سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپ بنائے گئے ہیں۔ پہلے عورتیں صرف گھر کا کام کرتی تھیں، اب خواتین بھی مردوں کے ساتھ ساتھ کما رہی ہیں، جس کی وجہ سے خاندان کو اچھی آمدنی ہو رہی ہے۔ خواتین ترقی کریں گی تو سماج بھی ترقی کرے گا۔ ہم نے غریب خاندانوں کو آگے لے جانے کے لیے بہت سے کام کیے ہیں۔ آپ سبھی جیویکا دیدی بہتر کام کر رہی ہیں۔ہمارا مقصد ہر جگہ گھومنا ہے اور یہ دیکھنا ہے کہ لوگوں کو چلائی جارہی اسکیموں کا کتنا فائدہ مل رہا ہے اور کیا کرنے کی ضرورت ہے۔ آپ کے ساتھ ہونے والی گفتگو سے مجھے اور بھی بہت سی چیزوں کے بارے میں معلومات مل رہی ہیں۔ آپ نے جو بہت سے اچھے کام کیے ہیں ان سے آپ کے خاندان اور سماج میں ہونے والی تبدیلیوں سے بھی آگاہی ہوئی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پہلے خواتین بول نہیںپاتی تھیں اور اب وہ بہت اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہی ہیں اور اپنی بات کو آگے بڑھا رہی ہیں اور خاندان کو بھی آگے لے جا رہی ہیں۔ آپ کا کام اہم ہے۔ آپ کا کام یقینی طور پر آپ کے خاندان کو فائدہ پہنچا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پورا سماج آگے بڑھ رہا ہے۔ ہم ہمیشہ آپ کے بہترین مفاد میں کام کرتے رہے ہیں۔ جب مرد اور عورت مل کر کام کریں گے تو سماج مزید ترقی کرے گا۔ ہم نے خواتین کی بہتری کے لیے بہت کام کیا ہے۔ ہم نے تمام ہسپتالوں میں ’دیدی کی رسوئی‘ کا کام شروع کر دیا ہے تاکہ آپ کی آمدنی میں مزید اضافہ ہو سکے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے خواتین کی بہتری کے لیے بہت کام کیا ہے۔ بہار میں پہلی مرتبہ سال 2006 میں پنچایتی راج اداروں اور سال 2007 میں بلدیاتی انتخابات میں 50 فیصد نشستیں خواتین کے لیے مختص کی گئیں۔ 1993-94 میں پنچایتی راج اداروں میں خواتین کو ریزرویشن دینے کے لیے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی مشترکہ کمیٹی بنائی گئی، اس وقت ہم ممبران پارلیمنٹ بھی تھے اور اس کمیٹی کے ممبر بھی تھے۔ مرکز نے خواتین کو کم از کم ایک تہائی ریزرویشن دینے کا اصول بنایا ہے۔ جب ہمیں موقع ملا ہم نے عورتوں اور مردوں کو برابر کے حقوق دیے۔ اب تک پنچایتی راج اداروں اور میونسپل باڈیز کے چار انتخابات مکمل ہو چکے ہیں۔ پہلے مالدار گھرانوں کی چند خواتین ہی الیکشن لڑتی تھیں۔اب عام گھرانوں کی خواتین کی بڑی تعداد الیکشن جیت کر آرہی ہے۔سال 2013 میں ہم نے بہار پولیس کی بحالی میں خواتین کو 35 فیصد ریزرویشن دیا تھا۔ اب پولیس فورس میں خواتین کی بڑی تعداد بھرتی کی جا رہی ہے۔ بہار میں پولیس میں جتنی خواتین ہیں اتنی دوسری ریاستوں میں نہیں ہیں۔ ہم نے پرائمری اسکولوں میں اساتذہ کی تقرری میں خواتین کو 50 فیصد ریزرویشن دیا۔ اس کے علاوہ بہار میں تمام سرکاری خدمات میں خواتین کو 35 فیصد ریزرویشن دیا گیا تھا۔ خواتین کو ہر طرح سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ جب ہم انجینئرنگ میں پڑھتے تھے تو اس وقت ہمارے کالج میں ایک بھی لڑکی نہیں پڑھتی تھی۔ ہم نے انجینئرنگ اور میڈیکل کے داخلوں میں خواتین کے لیے ایک تہائی نشستیں مختص کر رکھی ہیں، اب طالبات کی ایک بڑی تعداد میڈیکل اور انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اس سے قبل خاندان کی غربت کی وجہ سے پوشاک نہ ہونے کی وجہ سے لڑکیاں تعلیم حاصل نہیں کر سکتی تھیں۔ ہم نے لڑکیوں کی تعلیم اور ترقی کے لیے ڈریس ا سکیم، سائیکل ا سکیم شروع کی۔ اس کے بعد لڑکیوں کی بڑی تعداد سکول جانے لگی۔بہار میں لڑکیوں کے لیے نافذ کی گئی سائیکل اسکیم کو سال 2029-10 میں بیرون ملک کے لوگوں نے دیکھا تھا ہم نے سروے کرا یا تو پتہ چلا کہ اقلیت اور مہا دلت طبقہ سے جڑے بہت کم بچے ہی تعلیم حاصل کر پاتے تھے۔انہیں پڑھانے کے لیے ہر طرح سے کام کیا گیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جولائی 2015 میں جیویکا گروپ کی میٹنگ میں خواتین کی مانگ کو مدنظر رکھتے ہوئے سال 2016 میں شراب بندی نافذ کی گئی۔ آپ سبھی گڑبڑی کر نے والے لوگوں کو سمجھائیں شراب بری چیز ہے اس کا استعمال نہ کریں۔
سماج میں لڑکیوں اور خواتین کا بہت اہم کردار ہے ۔ آپ تمام جہیز کی روایت کے خلاف مسلسل مہم چلاتے رہیں ۔ جہیزہ لین ،دین کر نے والو کی شادی میں شامل نہ ہوں ۔ جہیز کی روایت ختم ہو نی چاہئے ۔ لڑکے والوں کو جہیز لینے کا کوئی حق نہیں اس کے لیے قانون بنا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 18 سال کی عمر میں لڑکیوں کی ،جبکہ 21سال کی عمر میں لڑکوں کی شادی ہو نی چاہئے اس کے لیے قانون بھی بنا ہوا ہے ۔ آپ لوگ اپنے کام کے ساتھ ساتھ کمسنی میں شادی کے خلاف مہم چلاتے رہئے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے 2018 میں شراب پینے سے ہونے والء امراض کے بارے میں ایک سروے رپورٹ شائع کی۔ اس میں بتایا گیا کہ پورے سال میں 30 لاکھ افراد کی موت ہوئی، جن میں سے 5.3 فیصد اموات شراب پینے کی وجہ سے ہوئیں۔ 20 سے 39 سال کی عمر کے لوگوں میں، 13.5 فیصد اموات شراب نوشی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ خودکشی کے تمام واقعات میں 18 فیصد خودکشیاں شراب پینے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ شراب پینے سے 27 فیصد سڑک حادثات ہوتے ہیں۔ شراب پینے سے بھی 200 قسم کی خطرناک بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شراب کے استعمال سے ہو نے والے نقصانات کے بارے میں ہم کتابچہ بھی شائع کیااور اسے گھر گھر تک پہنچا یا گیا ہے ۔ آپ لوگ خودبھی پڑھیں اور دوسروں کو بھی پڑھائیں۔انہوں نے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے ملک کو آزادی دلائی ۔جنگ آزادی کی تحریک کے دوران باپو لوگوں کو سمجھا یا کر تے تھے کہ شراب بری چیز ہے ، اس کا استعمال نہ کریں ۔باپونے کہا تھا کہ شراب نہ صرف لوگوں کا پیسہ چھین لیتی ہے بلکہ عقل بھی مفقود کر دیتی ہے ۔شراب پینے والا وحشی ہو جاتا ہے ۔آج کل لوگ پرانی باتوں کوختم کر نے کے چکر میں لگے رہتے ہیں ۔ بابائے قوم ہندو ، مسلم اتحاد کوقائم رکھنے کے لیے ہر طرح سے کو شاں رہتے تھے ۔ ان کا قتل کر د یا گیا ۔ کچھ قابل لوگ طرح طرح کی باتیں کر تے ہیں ۔ تمام جیویکا دیدیاں لوگوں کو سمجھائیں اور جہاں بھی جائیں تمام لوگوں کو کتابچہ دیں ۔ گڑبڑ کر نے والے لوگوں کو سمجھائیں ۔جیویکا گروپ میں تمام ذات ،تمام مذاہب کے لوگ مل کر کام کرر ہے ہیں اور تمام آگے بڑھ رہے ہیں ۔ ہو۔
وزیر اعلیٰ نے 2352 سیلف ہیلپ گروب کو 36 کروڑ 33لاکھ 50ہزار روپے کا علامتی چیک جیویکا دیدیوں کو دیا ۔ جیویکا کمیونٹی لائبریری و کیریئر ڈیولپمنٹ سینٹرکو وزیر اعلیٰ نے جیویکا دیدیوں کو منتقل کیا ۔سنواد پروگرام میں جیویکا دیدیوں نے وزیر ا علیٰ کو مومنٹو اور پودا پیش کر کے ان کا خیر مقدم کیا ۔
پروگرام میں شامل ہو نے سے قبل وزیر اعلیٰ نے فن و ثقافتت اور یوتھ محکمہ کے تحت نو تعمیر کھیل بھون اور جم کے نیم پلیٹ کی نقاب کشائی کر کے افتتاح کیا ۔ جیویکا ارریہ کے ذریعہ متعدد ترقیاتی سرگرمیوں سے متعلق ارریہ کھیل بھوں میں لگائی گئی نمائش کا وزیر اعلیٰ نے معائنہ کیا ۔ نمائش کے معائنہ کے دوران سیمانچل جیویکا گوٹ پروڈیوسر کمپنی لمیٹیڈ ، ارریا سے مسنلک جیویکا دیدیوں نے وزیر اعلیٰ سے اپنا تجربہ بیان کیا ۔ مسلسل روزگار منصوبہ کے تحت 616 مستفیضوں کو 1کروڑ 28لاکھ10 ہزار روپے کا علامتی چیک وزیر اعلیٰ نے جیویکا دیدیوں کو دیا ۔
سنواد پروگرام میں وزیر خزانہ، کمرشیل ٹیکس اور پارلیمانی امور کے وزیر جناب وجے کمار چودھری، آبی وسائل و اطلاعات اوررابطہ عامہ کے وزیر جناب سنجے کمار جھا، وزیر تعلیم و ارریہ ضلع کے انچارج وزیر جناب چندر شیکھر، خوراک و صارفین تحفظ کی وزیر مسز لیسی سنگھ ، آفات مینجمنٹ کے وزیر جناب شاہنواز ،اقلیتی فلاح کے وزیر محمد زماں خان ، توانائی، رکن اسمبلی جناب اچمت رشی دیو ، رکن اسمبلی جناب عابد الرحمن، چیف سیکریٹری جناب عامر سبحانی،ڈی جی پی مسٹر آر ایس بھٹی، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹر ی ڈاکٹر ایس سدھارتھ،وزیر اعلیٰ کے سیکریٹر مسٹر انوپم کمار ، زراعت کے سکریٹری مسٹر این سرون کمار، سکریٹری سماجی فلاح مسٹر پریم سنگھ مینا،ایس سی ، ایس ٹی بہبود کے سیکریٹری مسٹر دیویش سہرا، پورنیہ کمشنر مسٹر منوجو کمار،آئی جی پورنیہ مسٹر سریش پرساد چودھری ، ڈی ایم ارریہ مسز عنایت خان ، ایس پی مسٹر اشوک کمار سمت دیگر سینئر افسرا ن موجود تھے ۔
پروگرام کے بعدنامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم مختلف علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ چل رہی اسکیموں کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے۔ تمام جگہوں پرکام ہوا ہے کہ نہیں۔ مختلف علاقوں میں جا کر عوام کے مسائل کے بارے میں معلومات حاصل کر کے ان کو حل کرایا جاتا ہے۔ آج کئی جگہوں پر لوگوں نے بتایا ہے کہ بجلی کا بل زیادہ آرہا ہے۔ اس سلسلے میں ہم نے چیف سیکرٹری سے لے کر تمام افسران کو ہدایات دے دی ہیں۔ ہم نے ایسے معاملات کی مکمل طورپر جانچ کرنے کو کہا ہے کہ آخر بل اس طرح کیسے آیا ہے۔ اگر کوئی گڑبڑ کر رہا ہے تو اسے دیکھنا ہوگا۔ پہلے ہی کہا جا چکا ہے کہ بجلی صارفین کو زیادہ بل نہیں آنے چاہئیں۔ ایسے معاملات کی مکمل چھان بین کی جائے گی۔ ہمارے دورے کا مقصد ہی لوگوں کو پیش آنے والے مسائل کو حل کرنا ہے۔ابھی ہم لوگ یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ تمام کام ہو چکے ہیں لیکن بہت کچھ ہو چکا ہے۔ ہم لوگ جہاں بھی جا رہے ہیں تو لوگوں کو لگتا ہے کہ یہ کام بھی ہونا چاہیے۔ اس لیے وہ اپنی بات ہم لوگوں کے سامنے رکھتے ہیں۔
ہم آبی وسائل کے وزیر جناب سنجے کمار جھا کو اپنے ساتھ لئے ہوئے ہیں تاکہ اگر کہیں سے کوئی مسئلہ درپیش ہو تو وہ بھی اسے دیکھ سکیں۔ جو مسائل ہیں ان کا حل ضروری ہے۔ جو کام ہوگیا ہے وہ بہت اچھا ہے لیکن آگے کیا ہونا ہے یہ جاننا اور سمجھنا بھی ضروری ہے۔ آج بھی ہم نے تمام لوگوں کے خیالات سنے۔ اگر کہیں پرسڑک کے حوالے سے کوئی شکایت ہے تو اس کا بھی ازالہ کیا جاتا ہے۔ اس مرتبہ کے دورے کا مقصد یہی ہے کہ تمام جگہوں پرجو کیا جار رہا ہے اسے دیکھنااور آگے کیا کرنے کی ضرورت ہے اسے سمجھنا۔
سمادھان یاترا میں بڑی بھیڑ کی شرکت کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یاترا کے دوران ہم لوگوں سے براہ راست گفتگو کر رہے ہیں۔ ہم ہر اس شخص کو سنتے ہیں جو اپنے دل کی بات کہنا چاہتا ہے۔ ہم ان کا میمورنڈم بھی لیتے ہیں۔ دورے کے دوران چلتے ہوئے ہم سب کی باتیں سنتے رہتے ہیں۔ اگر کوئی شخص دور سے بھی پکارتا ہے تو ہم اسے روک کر قریب بلاتے ہیں اور اس کی باتیں سنتے ہیں۔ اگر کوئی اپنا مسئلہ بتاتا ہے تو اس کی بات کو غور سے سنا جاتا ہے۔ ہم اس سلسلے میں افسران کو ہدایات بھی دیتے ہیں۔
جے ڈی یو کے کچھ لیڈروں کے ذریعہ پارٹی کو کمزور بتائے جانے کے سوال پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان سب باتوں کو چھوڑ دیجئے۔ ان سب کی فکر نہ کریں۔ اس کے چکر میں مت پڑہے۔ کوئی مطلب نہیں ہے۔ کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے ادھر ادھر کرنے کی، انہیں کرنے دیجیے۔ ہم نے بارہا لوگوں سے کہا ہے کہ ان تمام چیزوں کے بارے میں نہ سوچیں۔
آئی اے ایس افسر مسٹر کے کے پاٹھک کے تعلق سے جاری تنازعہ کے سوال پر، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ افسران اس ویڈیو کو دیکھ رہے ہیں جو وائرل ہوا ہے۔ سب کچھ دیکھا جا رہا ہے۔ چیف سیکرٹری سمیت افسران ہر چیز کو دیکھ رہے ہیں۔ ہر چیز کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ معاملے کو دیکھا جا رہا ہے۔

????????????????????????????????????