ممبئی: آسام میں نابالغوں کی شادیوں کے معاملات میں کیس درج کر کے ہزاروں کی گرفتاری غلط اور غیر قانونی ہے اگر کسی نے بچپن کی شادی کی ہے یا پھر نابالغوں کی شادی کروائی گئی ہے تو ان کی شادیوں کو برسوں گزر گئے ہیں اب یہ بالغ بھی ہو چکے ہیں لیکن انہیں اب گرفتار کیاجارہا ہے اگر چائلڈ ایکٹ اور میرج ایکٹ کا نفاذہوا ہے تو پہلے ایسے افراد کو سمجھایا جائے اور انہیں جیل میں ڈالنے کےبجائے اس مسئلہ کو انسانی بنیادوں پر حل کیا جائے یہ مطالبہ آج مہاراشٹرسماجوادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مرکزی سرکار اور وزیر اعظم نریندر مودی سے کیا ہے انہوں نے کہا کہ آسام کی بسو شرما سرکار کی اس کارروائی کے خلاف سرکار کو مداخلت کر کے اس پر پابندی عائد کرنا چاہئے کیونکہ اس سے مسلمانوں میں خوف و ہراس ہے اور ایک لڑکی نے تو اپنے والد کے جیل جانے کے خوف سے خود سوزی کردی اس کا ذمہ دار کون ہے ایسے حالات میں سرکار کو تو عوام کی مدد کرنی چاہئے سابقہ ادوار میں شادیاں سن بلوغ کو پہنچنے پر کر دی جاتی تھی گاندھی جی کی شادی بھی کم عمری میں ہی کر دی گئی تھی یہ معیوب نہیں تھا مذہب میں اس کی گنجائش ہے اس معاملہ میں مذہب اور دستور کا ٹکراؤ ہو رہا ہے اس لئے سرکار کو فورا ایسی گرفتاریوں پر پابندی عائد کرنا چاہئے جو آسام میں انجام دی گئی ہے اس کے ساتھ ہی سرکار کو یہ ذہن نشین کرنا چاہئے کہ اب کوئی اس قانون کی خلاف ورزی نہ کرے اگر کوئی اب بھی قانون کیخلاف بچپن کی شادیاں انجام دیتا ہے تو یہ غلط ہے اس پر سخت کارروائی ہو لیکن سابقہ شادیوں کو اس سے استثنا رکھا جائے مردوں خاوندوں کے جیل میں جانے کےبعد ان عورتوں اور بچوں کا کیا ہو گا کون ان کا پرسان حال ہے اس پر بھی سرکارکو غور کرنا ہو گا ۔ اگر ایسا نہیں ہوا توپھر معاشرے میں بدامنی پیدا ہو گی۔
اور انسانی حقوق سلب ہوجائیں گے اس میں سرکار کو انسانی نقطہ نظر غورکرنے کی ضرورت ہے تبھی معاشرے میں امن کی حکمرانی ہو گی اور ہر کوئی امن کے ساتھ زندگی بسر کرے گا ۔
