جیویکا میں شامل ہوکر معاشی حالت کافی بہتر ہوئی افسانہ خاتون کا دعویٰ

پٹنہ، 06 فروری (اے بی این )وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے آج’سمادھان یاترا‘ کے دوران بانکا ضلع کی جیویکا دیدیوں کے ساتھ سنواد پروگرام میں حصہ لیا۔ چندر شیکھر سنگھ ٹائون ہال میں منعقدہ ڈائیلاگ پروگرام میں 300 سے زیادہ جیویکا دیدیوں نے حصہ لیا۔ ڈائیلاگ پروگرام میں 6 جیویکا دیدیوں نے، جنہوں نے جیویکا گروپ کے ذریعے بہترین کام کیا، اپنے تجربات بتائے۔ جیویکا گروپ میں شامل ہونے کے بعد ان سبھی نے اپنی ذاتی زندگی اور خاندان کے معیار زندگی میں ہونے والی تبدیلیوں کو وزیر اعلیٰ کے سامنے رکھا۔جیویکا دیدی مسز شکنتلا کماری نے بتایا کہ پہلے ہم معمولی زندگی گزار رہے تھے۔ میرے شوہر دہلی میں کام کرتے تھے۔اس سے ہمارے کنبے کا گزربسر ہو تا تھا۔ جیویکا گروپ میں شامل ہونے کے بعد ہماری مالی حالت بہت بدل گئی۔ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران میرے شوہر کی نوکری چھوٹ گئی اور گھر آ گئے۔ ہم نے گروپ سے ایک لاکھ روپے کا قرض لیا اور ایک ٹوٹو گاڑی نکالی، جسے میرے شوہر نے چلانا شروع کر دیا۔ جس کی وجہ سے یومیہ آمدنی 400 سے 500 روپے تک ہونے لگی۔ جیویکا گروپ میں شامل ہو کر، ہم نے صحت، غذائیت اور صفائی کے حوالے سے ٹریننگ لی اور اپنی پنچایت میں خواتین کے درمیان اس کی تشہیر کیا، جس سے انہیں کافی فائدہ ہو رہا ہے۔ سماج میںعدم تغذیہ کی کمی آرہی ہے۔ ہم نتیش بھیا کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ آپ کی وجہ سے خواتین میں کافی بیداری آئی ہے اور سب ترقی کر رہے ہیں۔ میرا گھرانہ خوشحال ہے۔
جیویکا دیدی محترمہ نرملا دیوی نے بتایا کہ میرے شوہر کا انتقال ہو گیا تھا جس کی وجہ سے میرے کنبے کی مالی حالت بہت خراب ہو گئی تھی۔ گروپ میں شامل ہونے کے بعد، میں نے10ہزار روپے کا قرض لیا اور ایک کیرانہ کی دکان کھولی۔ دکان چلنے لگی جس کی وجہ سے ہمیں کافی منافع ہونے لگا۔ سال 2019 میں، مجھے سرس میلے میں اسٹال لگانے کی اجازت ملی۔بانکا کا مشہور چوڑا اور کترنی چاول لوگوں نے پسند کیا اور 1 لاکھ 75 ہزار روپے میں فروخت ہوئی۔ اس کے بعد ہم نے ایک گائے خریدی اور دودھ فروخت شروع کیا، اس سے ہمیں اچھی آمدنی ہونے لگی۔ نتیش بھیا کے دور حکومت میں ہمیں راشن، پنشن اور دیگر تمام سہولیات مل رہی ہیں۔ پہلے ہم جھونپڑی میں رہتے تھے، اب مستقل مکان میں رہ رہے ہیں۔ ہم اپنی بیٹی کو پڑھا رہے ہیں، اسے پڑھا کر آگے لے جائیں گے۔ ہم نتیش بھیا کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
جیویکا دیدی محترمہ راگیشوری دیوی نے بتایا کہ سال 2015 میں ہم جیویکا گروپ سے منسلک ہوئے اور 5000 روپے کا قرض لیا اور ایک سلائی مشین خریدی۔ میرے شوہر باہر کام کرتے تھے، وہ لاک ڈاؤن میں گھر آئے تھے۔ اس دوران ہم نے ماسک بنانے کا کام شروع کیا جس سے 10 سے 12 ہزار روپے کی آمدنی ہوئی۔ ہم کسٹمر سروس سینٹر بھی چلا رہے ہیں۔ اب ہمیں اچھی آمدنی ہو رہی ہے۔ جیویکا میں شامل ہونے سے پہلے بینک جانے کے لیے سوچنا پڑتا تھا لیکن نتیش بھیا کی بدولت اب ہم نے اپنا کسٹمر سروس سینٹر کھولی لیا،جس سے ہم بینک سے متعلق کام میں دوسری خواتین کی مدد کر رہے ہیں۔ ہمارے بچے اچھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ہمارا خاندان اب اچھی زندگی گزار رہا ہے۔
جیویکا دیدی محترمہ رینا دیوی نے بتایا کہ میرے شوہر شراب پیتے تھے اور بے روزگار تھے۔ گھر کی معاشی حالت بہتر نہیں تھی۔ جیویکا میں شامل ہونے کے بعد ہمیں بہت فائدہ ہوا ہے۔ وزیر اعلی بھیا نے شراب پر پابندی لگائی، ہم سب جیویکا دیدی اس سے بہت خوش ہیں۔ ہم نے اپنے شوہر کو شراب نہ پینے پر راضی کیا، ان کی شراب کی لت چھوٹی۔ ہم نے جیویکا گروپ سے ایک لاکھ روپے کا قرض لیا اور غلے کی خرید و فروخت شروع کردی۔ اس سے ہمیں اچھا فائدہ ہو رہا ہے۔ اب ہم 2 لاکھ روپے کا کاروبار کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نتیش بھیا کا بہت شکریہ اور ان طویل عمر کے لیے دعا کرتی ہوں۔
جیویکا دیدی محترمہ افسانہ خاتون نے بتایا کہ جس جگہ میری شادی ہوئی وہاں کی معاشی حالت انتہائی قابل رحم تھی۔ جب میں جیویکا سے منسلک ہوئی تو میری ساس اور سسر نے مجھے باہر آنے جانے کی اجازت دے دی۔ ہم نے 50 ہزارروپے کا قرض لیا اور کپڑے کی دکان کھولی۔ اس سے ہماری بہت اچھی آمدنی ہو رہی ہے۔ ہماری شادی 16 سال کی عمر میں ہی ہوئی تھی، ہم نے اسے بہت سمجھایا، پھر وہ مان گئی اور کہا کہ ہم بیٹی کی شادی 18 سال کی ہونے کے بعد کریں گے۔ ہم لوگوں کو کم عمری میں شادی نہ کرنے کی وضاحت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ لڑکیوں کی کم عمری میں شادی نہیں کرنی چاہیے۔ نتیش بھیا کا شکریہ کہ ان کی وجہ سے ہم سبھی خاندان صحیح طریقے سے رہ رہے ہیں۔
جیویکا دیدی مسز شانتی شرن نے بتایا کہ ہم دوسرے کے کھیتوں میں مزدوری کرتے تھے اور اس سے خاندان کا گزر بسر ہوتا تھا۔ گروپ میں شامل ہونے کے بعد، میں نے 10ہزارروپے کا قرض لیا اور آم کا قلم بنانے لگی ۔ اس نے اچھا منافع ہونے لگا۔ اس کے بعد ایک ڈیری کھولا اور شہد کی مکھیاں پالنا شروع کر دیا۔ میں مشروم کی کھیتی بھی کر رہی ہوں۔ ہم اس سے ہماری اچھی کمائی ہورہی ہے۔ بیٹا ،بیٹی کو بھی پڑھا رہے ہیں ۔ ہم نے بیٹی کی بغیر جہیز کی شادی کی ہے او بیٹے کی بھی جہیز فری شادی کریں گے۔ ہم نے جیویکا دیدیوں سے کہا ہے کہ نتیش بھیا نے کہا کہ جہیزی نہیں لینا ہے اور نہ دینا ہے ، اس کا ہم لوگ پلان کر یں گے ۔ نتیش بھیا کا شکریہ ادا کر تے ہیں کہ تمام جیویدیکا دیدیاں آگے بڑھ رہی ہیں۔
سنواد پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس سال سمادھان یاترا کے دوران مختلف اضلاع کا دورہ کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں جیویکا دیدیوں سے ملنے اور ان کی باتیں سننے کا موقع ملا ہے۔ آج یہاں جیویکا دیدیوں نے یہاں اپنا تجربہ بیان کیا ہے۔ مجھے آپ لوگوں کی بات بہت اچھی لگی اور سن کر مجھے بہت خوشی ہوئی۔ اس کے لیے میں آپ سب کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ 24نومبر 2005 کو جب بہار کے لوگوں نے مجھے کام کرنے کا موقع دیا تو ہم نے ’سیلف ہیلپ‘ گروپ کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا۔ اس سے پہلے جب ہم رکن پارلیمنٹ اور مرکز میں وزیر تھے تو کئی مقامات کا دورہ کیا تھا اور سیلف ہیلپ گروپوں کا کام دیکھا تھا۔ پورے ملک میں سیلف ہیلپ گروپ تھا۔ بہار میں سیلف ہیلپ گروپ کی تعداد بہت کم تھی۔ہم نے ’سیلف ہیلپ‘ گروپ سے وابستہ خواتین کا نام’جیویکا‘ رکھا، تب سے آپ سبھی جیویکا دیدیاںکہلانے لگیں۔ اس وقت کی مرکزی حکومت کے وزیر نے آکر سیلف ہیلپ گروپ کے کام کو دیکھا تھااور اس کی بہت تعریف کی اور اسے پورے ملک میں اس کا نام ’آجیویکا‘ رکھا گیا ۔یعنی بہار کی ’جیویکا‘ پورے ملک میں آجائے۔بھرم میں رہنے کی ضرورت نہیں ہے کیوکہ یہی اصلی جیویکا ہے اس کے بعد ہی ’آجیویکا‘بنا ہے ۔ اسے مت بھولیے گا۔ آپ جیویکا دیدیوں کی تعداد میں بہت اضافہ ہوا ہے یہ دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیلف ہیلپ گروپ سے ایک کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ خواتین منسلک ہو چکی ہیں۔ 10 لاکھ سے زیادہ سیلف ہیلپ گروپ کی تشکیل دی گئی ہے۔ پہلے خواتین صرف گھر کا کام کرتی تھیں، کھاناپکاتی تھیں ، گھر کا کام کر تی تھیں اور کھیتی کاشت کاری کاکام بھی کر تی تھیں۔ اب مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین بھی کما رہی ہیں، جس کی وجہ سے خاندان کی اچھی آمدنی ہو رہی ہے۔ خواتین آگے بڑھیں گی تو سماج بھی آگے بڑھے گا۔ ہم لوگوں نے غریب خاندانوں کو آگے بڑھانے کے لیے بہت سے کام کیے ہیں۔ آپ سبھی جیویکا دیدیاں بہتر کام کر رہی ہیں۔ آپ دوسری ریاستوں میں جاکر ٹریننگ بھی دے رہی ہیں ۔ بہار کی جیویکا دیدیوں کے کاموں کی تعریف تمام جگہ ہو رہی ہے ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ ہرجگہ گھوم کر دیکھیں جو منصوبے چلائے جارہے ہیں اس کا فائدہ لوگوں کو کتنا مل رہا ہے اور کیا کیے جانے کی ضرورت ہے۔ آپ کے ساتھ جو گفتگو ہو رہی ہے اس سے دیگر کئی باتوں کے کے بارے میں معلومات مل رہی ہیں۔ اور جب دورہ کر تے ہیں تو اس سے بھی جیویکا دیدیاں اور لوگ بھی اپنے مسائل بتاتے ہیں جس کا حل کیا جاتا ہے ۔پہلے خواتین بول نہیںپاتی تھیں اور اب وہ بہت اچھے طریقے سے اپنی باتیں رکھ رہی ہیں اور جہاں بھی جاتی ہیں اپنی موجودگی بہتر طریقہ سے رکھتی ہیں ۔آپ کا کام بہت اہم ہے آپ کے کام سے آپ کے کنبہکے ساتھ ہی سماج بھی آگے بڑھ رہا ہے اور بہار بھی آگے بڑھ رہا ہے ۔ ہم آپ کے مفاد میں کام کر تے ہیں ۔مرد اور خواتین جب مل کر کام کریں گے تو سماج کی اور زیادہ ترقی ہو گی ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم لوگوں نے خواتین کی بہتری کے لیے بہت کام کیا ہے۔ بہار میں سب سے پہلے سال 2006 میں پنچایتی راج اداروں اور سال 2007 میں بلدیاتی انتخابات میں 50 فیصد نشستیں خواتین کے لیے مختص کی گئیں۔ اب تک چار انتخابات مکمل ہوگئے ۔ سال 1993 میں پنچایتی راج اداروں میں خواتین کو ریزرویشن دینے کے لیے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی ایک مشترکہ کمیٹی بنائی گئی تھی، اس وقت ہم ممبر پارلیمنٹ بھی تھے اور اس کمیٹی کے رکن بھی تھے۔ مرکز نے خواتین کو کم از کم ایک تہائی ریزرویشن دینے کا ضابطہ بنایا ۔اب بڑی تعداد میںعام گھرانوں کی خواتین الیکشن جیت کر آرہی ہے۔ہم لوگوں نے سال 2013 میں بہار پولیس کی بحالی میں خواتین کو 35 فیصد ریزرویشن دیا ۔ اب پولیس فورس میں خواتین کی بڑی تعداد بھرتی ہور ہی ہیں۔ بہار میں جتنی خواتین پولیس میں ہیں اتنی دوسری ریاستوں میں نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ بہار کی تمام سرکاری سروسز میں خواتین کو 35 فیصد ریزرویشن دیا گیا۔ہرطرح سے خواتین کو آگے بڑھا یا جارہا ہے ۔ پہلے خاندان کی غربت کی وجہ سے پوشاک کی کمی کی وجہ سے لڑکیاں تعلیم حاصل نہیں کرپاتی تھیں۔ ہم لوگوں نے بچیوں کو پڑھانے کے لیے اور آگے بڑھانے کے لیے پوشاک ا سکیم، سائیکل ا سکیم شروع کی۔ اس کے بعد لڑکیوں کی بڑی تعداد سکول جانے لگی۔اسکو سے آنے کے بعد اب لڑکیاں سائیکل پر بیٹھا کر اپنے والدین کو ضروری کام کے سلسلہ میں باہر لے جاتی ہیں ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جولائی 2015 میں جیویکا گروپ کی میٹنگ میںخاتون کی مانگ کو مدنظر رکھتے ہوئے سال 2016 میں شراب بندی نافذ کی گئی۔ آپ سبھی گڑبڑی کر نے والے لوگوں کو سمجھائیں شراب بری چیز ہے اس کا استعمال نہ کریں۔سماج میں لڑکیوں اور خواتین کی بہت اہمیت ہے ۔ آپ تمام جہیز کی روایت کے خلاف مسلسل مہم چلاتے رہیں ۔ جہیزہ لین ،دین کر نے والو کی شادی میں شامل نہ ہوں ۔ جہیز کی روایت ختم ہو نی چاہئے ۔ لڑکے والوں کو جہیز لینے کا کوئی حق نہیں اس کے لیے قانون بنا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 18 سال کی عمر میں لڑکیوں کی ،جبکہ 21سال کی عمر میں لڑکوں کی شادی ہو نی چاہئے اس کے لیے بھی قانون بنا ہوا ہے ۔ آپ لوگ اپنے کام کے ساتھ ساتھ کمسنی میں شادی کے خلاف مہم چلاتے رہئے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شراب کے استعمال سے ہو نے والے نقصانات کے بارے میں ہم کتابچہ بھی شائع کیااور اسے گھر گھر تک پہنچا یا گیا ہے ۔ آپ لوگ خودبھی پڑھیں اور دوسرے لوگوں کو بھی پڑھائیں۔شراب بندی نافذ ہو نے کے بعد ایک خاتون نے بتا یا تھا کہ میرے شوہر پہلے شراب پیتے تھے ، جھگڑا کر تے تھے اور بچے بہتر طریقہ سے پڑھ نہیں پاتے تھے ،وہیں شراب بندی نافذ ہو نے کے بعد اب گھر کا ماحول بہتر ہو گیا ہے ۔ بچے بہتر طریقہ سے پڑھتے ہیں اور میرے شوہر اب سبزی لے کرگھر آتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے ملک کو آزادی دلائی ۔آزادی کی تحریک کے دوران باپو لوگوں کو سمجھا یا کر تے تھے کہ شراب بری چیز ہے ، اس کا استعمال نہ کریں ۔باپونے کہا تھا کہ شراب نہ صرف لوگوں کا پیسہ چھین لیتی ہے بلکہ عقل بھی مفقود کر دیتی ہے ۔شراب پینے والا وحشی ہو جاتا ہے ۔آج کل لوگ پرانی باتوں کوختم کر نے کے چکر میں لگے رہتے ہیں ۔ تمام جیویکا دیدیاں لوگوں کو سمجھائیں اور جہاں بھی جائیں تمام لوگوں کو کتابچہ دیں ۔کتابچہ میں شائع باتوں کو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بتائیں ۔ گڑبڑ کر نے والے لوگوں کو سمجھائیں ۔آپ لوگ اچھی طریقہ سے کام کیجئے ،ہم آپ لوگوں کو آگے بڑھانے کے لیے کام کررہے ہیں ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے شراب پینے سے ہو نے والے نقصانات کے بارے میں مطالعہ کراکر سال 2018 میں سروے رپورٹ شائع کی تھی۔ اس میں بتایا گیا کہ پورے سال میں 30 لاکھ افراد کی موت ہوئی، جن میں سے 5.3 فیصد اموات شراب پینے کی وجہ سے ہوئیں۔ 20 سے 39 سال کی عمر کے لوگوں میں، 13.5 فیصد اموات شراب نوشی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔
خودکشی کے تمام واقعات میں 18 فیصد خودکشیاں شراب پینے کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ شراب پینے سے 27 فیصد سڑک حادثات ہوتے ہیں۔ شراب پینے سے بھی 200 قسم کی سنگین بیماریاں لاحق ہوتی ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سماج میں سب آپس میں مل کر رہیں ۔ کچھ لوگ تنازع پیدا کر نے کا کام کر تے ہیں ۔ ایک دوسرے کے تئیں نیک جزبہ رکھیں ۔ اس سے سماج ،کنبہ اور ملک آگے بڑھے گا ۔گڑبڑ کر نے والوں سے ہوشیار رہیں ۔ شراب بندی کے تئیں لوگوں کومسلسل ترغیب دیں ۔ اپنے کام کے ساتھ ساتھ کمسنی میں شادی اور جہیز روایت کے خلاف مہم چلارتے رہیں۔آپ تمام جیویکا دیدیاں بچوں کو بہتر طریقہ سے پڑھائیں اور اسکول کی بھی نگرانی کرتی رہیں ۔ ٹیچر اگر اسکول میں بہتر طریقہ سے نہیں پڑھائیں تو اس کی اطلاع ڈی ایم کو دیں۔ دیدی کی رسوئی اور سترنگی چادریں بھی جیویکا دیدیاں بنا رہی ہیں ۔ آپ لوگ اپنا کام بہتر طریقہ سے کرتے رہئے ۔انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی مزید ترقی ہو ۔ آپ کا کام اور آگے بڑھے اس کے لیے ریاستی حکومت کی طرف سے جو بھی ممکن ہو گا اور مدد کی جائے گی ۔
وزیر اعلیٰ نے 4054 سیف ہیلپ گروپ کو 53کروڑ 75لاکھ 31ہزار روپے کا علامتی چیک دیا ۔سنواد پروگرام میں جیویکا دیدیوں نے وزیر اعلیٰ کو مومینٹو پیش کر کے ان کا خیر مقدم کیا۔
سنوادپروگرام میں وزیر خزانہ، کمرشل ٹیکس اور پارلیمانی امور کے وزیر جناب وجے کمار چودھری، آفات مینجمنٹ کے وزیر وبانکاضلع کے انچارج وزیر جناب شاہنواز، آبی وسائل و اطلاعات اوررابطہ عامہ کے وزیر جناب سنجے کمار جھا، چھوٹے آبی وسائل کے وزیر جناب جینت راج، سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر جناب سمیت کمار سنگھ، رکن پارلیمنٹ گردھاری یادو، رکن اسمبلی مسٹر بھودیو چودھری، رکن اسمبلی جناب منوج یادو رکن قانون ساز کونسل جناب وجئے کمار سنگھ ، سابق رکن اسمبلی جناب منیش کمار سمیت دیگر عوامی نمائندے، ڈیولپمنٹ کمشنر مسٹر وویک کمار سنگھ، ڈی جی پی مسٹر آر ایس بھٹی، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر ایس سدھارتھ ، دیہی ترقیات محکمہ کے سیکریٹری مسٹر بالامورگن ڈی، وزیر اعلیٰ کے او ایس ڈی مسٹر گوپال سنگھ، کمشنر بھاگلوپار ڈویژن، مسٹر دیانیدھن پانڈے، ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس بھاگلپور زون، مسٹر وویکانند، بانکا کے ڈی ایم مسٹر انشول کمار، بانکا کے ایس پی مسٹر ستیہ پرکاش اور دیگر سینئر افسران اور جیویکا دیدیاں موجود تھیں۔

About awazebihar

Check Also

ایس ٹی ای ٹی امتحان میں 79.79 فیصد امید وار کامیاب

پٹنہ (اے بی این) بہار اسکول اگزامنیشن بورڈ کے چیئرمین آنند کشور نے منگل کو …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *