حضرت شاہ اکبر داناپوری بہار کے ممتاز صوفی ومفکرتھے

پٹنہ :خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ، شاہ ٹولی، داناپور میں حضرت شاہ اکبر داناپوری کے دو روزہ 117 واں سالانہ عرس کی تقریبات پیر کی صبح پہلے قل سے ہو ئی، اس موقع پر مختلف اضلاع سے زائرین شریک عرس ہوئے ، یہ عرس لوگوں کو اخوت و ہمدردی اور سالمیت و استحکام کے ساتھ اخلاص و اخلاق کی مکمل تعلیم دیتا ہے، لوگ کثرت کے ساتھ یہاں حاضر ہوتے ہیں اور اکتسابِ فیض کرتے ہیں، عرس کی ابتدا پیر کی صبح فجر کی نماز کے بعد قرآن خوانی اور وقتِ چاشت پہلا قل حضرت مولانا شاہ ظفر سجاد ابوالعلائی قدس سرہٗ سے عمل میں آیا جس میں خانقاہ کے سرپرست حضرت شاہ خالد امام ابوالعلائی کی دعا ہوئی، عصر کی نماز کے بعد خانقاہ کے مرکزی ہال میں حضرت شاہ خالد امام ابوالعلائی کی روحانی نشست قائم ہوئی جہاں آپ نے مریدین و معتقدین کو تلقینِ طریقت کیا، خانقاہ میں لوگوں نے مغرب کی نماز ادا کی پھر محفلِ تذکیر کا آغاز حافظ محمدعفان کی تلاوتِ قرآن سے ہوا ،حمد و نعت کے بعدمفتی محمد رضا نور ابوالعلائی نے حضرت اکبر کی علمی و روحانی کمالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہیں اپنے عہد کا معتبر صوفی و عالم قرار دیا،مولانا مسرور ابوالعلائی نے حضرت اکبرسے اپنی عقیدت کا اظہار والہانہ انداز میں کیا،مولانا محمد صبر ایوب نے حضرت اکبر کے توکل اور مجاہدانہ زندگی پرتبصرہ کرتے ہوئے انہیں اپنے عہد کا ممتاز صوفی قرار دیا، سید شاہ محمد عیان ابوالعلائی نے حضرت اکبر کی ولایت و معرفت اور ان کی صوفیانہ شاعری کے حوالے سے علمی گفتگو کی،اسی طرح سید شاہ ذیشان خالد ابوالعلائی، مولانا مطیع الرحمٰن نے بارگاہِ رسالت میں نعتِ پاک پیش کئے۔
مولانا سید شاہ محمد ریان ابوالعلائی نے کہا کہ صوفیائے کرام ہی کے نقشِ قدم پر چل کر آج معاشرے میں روحانی سکون و اطمینان حاصل ہوسکتا ہے، انہوں نے حضرت شاہ اکبر داناپوری کی سیرت و کتب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کے نزدیک خدمتِ خلق سب سے بڑی عبادت تھی، موجودہ عہد میں اصلاح معاشرہ کے لیے صوفیوں کی روش پر قائم رہنا وقت کی ضرورت ہے، محفل کا اختتام حضرت سید شاہ خالد امام ابوالعلائی کی دعا پر ہوا اس طرح عشا کی نماز کے بعد خانقاہ سے عقیدت مند آستانہ عالیہ کی طرف چادر لے کر روانہ ہوئے جس میں عقیدت مندوں کی بڑی تعداد شامل رہی، آستانہ حضرت شاہ اکبر داناپوری پر سجادہ نشیں حضرت حاجی سید شاہ سیف اللہ ابوالعلائی کی اجتماعی دعا ہوئی جس میں ہندوستان اور پوری دنیا کے انسانوں کی تحفظ و بقا کے لیے دعائیں مانگی گئی۔
عرس کے دوسرے روز وقتِ چاشت تک بزرگان دین کے تبرکات مقدسہ کی عام زیارت کرائی گئی جس مںن لوگوں نے بڑی عقدتت کے ساتھ زیارت کی، حسبِ معمول اس دوران حضرت شاہ محسن داناپوری کی لکھی فارسی زبان مںر منقبت خوانی کا سلسلہ بھی جاری رہا آخر مں۔ حضرت سدو شاہ نصر سجاد ابوالعلائی کی دعا ہوئی۔
۱۰بجے صبح رسمِ اجرا کی تقریب شروع ہوئی جس کی نظامت خانقاہ حلیمیہ ابوالعلائیہ، الہ آباد کے نائب سجادہ نشیں مولانا سید شاہ حیات احمد ابوالعلائی نے کی، آل و اصحاب پر مولانا شاہ حیات احمد ابوالعلائی نےتبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت اکبر کا اس موضوع پر قلم اٹھانا ان کی علمی صلابت کی نشانی ہے، ڈاکٹر سید شاہ مظفرالدین بلخی نے مولدِ فاطمی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت اکبر کا معیار اور علمی بصیرت اس کتاب سے جھلکتا ہےپھرادارۂ شرعیہ، سلطان گنج کے مفتی امجد رضا امجد نے سیر دہلی کے حوالے سے کہا کہ اس میں سیر و سیاحت کا تذکرہ کرتے ہوئے جگہ جگہ فقہی اور فلسفیانہ نکات بھی پیش کیے گئے ہیں،درمیان میں خانقاہ معظم، بہار شریف کے جانشیں مولانا حافظ سید شاہ حسام الدین فردوسی نے بارگاہِ رسالت میں نعت پاک کا نذرانۂ عقیدت پیش کیا،بہار حکومت میں وزیر محمد اسرائیل منصوری نے کہا کہ میرے لیےسعادت کی بات ہے کہ حضرت اکبر کی محفل میں شریک ہونے کا موقع ملا وہ بہار کے بڑے صوفی اور انسان دوست بزرگ تھے،اس موقع پر خانقاہ منعمیہ قمریہ، میتن گھاٹ کے سجادہ نشیں ڈاکٹر سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی نے حضرت اکبر کی علمی حیثیت اور اردو کے حوالے سے ان کی کتابوں پر قیمتی باتیں کیں، مجلس میں ڈاکٹر شاہ تقی الدین حسین فردوسی منیری، ڈاکٹر سید شاہ طلحہ رضوی برقؔ، پرائیوٹ اسکول اینڈ چیلڈرن ویلفئراسوسئیشن کے نیشنل صدرشمائل احمد، سید شاہ ابصارالدین بلخی، سید شاہ معظم ، سید ذیشان احمد، قاری خورشید عالم فیضی، سید شاہ عمران احمد، سید شاہ عیاض ، سید حیدر امام، منورؔ داناپوری، سلطان آزادؔ، مصطفیٰ غزالیؔ، سید شاہ سعدالدین، سید جمال کاکوی، سید اسد احمد، سید اشفاق احمد، سید ثناؤالحق وغیرہ پیش پیش رہے۔
بعدۂ حسب معمول محفل کی ابتدا مشہور کلام ’اے بے ناشز مالک، مالک ہے نام ترحا‘ سے ہوا، اس کے علاوہ حضرت شاہ اکبرداناپوری، حضرت شاہ محسن داناپوری اور حاجی شاہ عبداللہ اکبری کے دیگر مشہور کلام بھی پڑھے گئے جس سے محفل کی کتنا مںد مزید اضافہ ہوا، عرس مںک آئے ہوئے زائرین کے علاوہ علما و مشائخ و نمائندگان نے بھی شرکت فرمائی، عرس اکبری کا اختتام آخری قل حضرت مولانا شاہ محفوظ اللہ ابوالعلائی قدس سرہٗ پر ہوا ، آخر میںحضرت سدئ شاہ نصر سجاد ابوالعلائنےض ملک و ملت کی سلامتی کی دعائیں کئیں۔
دفتر : خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ
شاہ ٹولی، داناپور، پٹنہ، بہار

 

About awazebihar

Check Also

تلنگانہ میں ہوئی 64 فیصد ووٹنگ

حیدرآباد، 30 نومبر (یو این آئی) تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں ووٹنگ جمعرات کو کچھ اکا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *