محمد اظہر الدین نےاپنی کپتانی میں ہندوستان کو تقریباً90 ایک روزہ میچوں میں فتح دلائی

نئی دہلی، 7 فروری (یو این آئی) اپنے ملک کے لیے کرکٹ کھیلنا کسی بھی کرکٹر کا ایک عظیم خواب ہوتا ہے اور جب یہ خواب پورا ہوتا ہے تو پورے ملک کو اس کھلاڑی سے امیدیں وابستہ ہوجاتی ہیں۔ انہیں امیدوں کو پورا کرنے کےلئے ایک تجربہ کار کھلاڑی اور کپتان کی ہر ٹیم کو اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے ہی مایہ ناز کھلاڑیوں میں ایک کھلاڑی محمد اظہر الدین ہیں ۔ اظہر الدین، شاید اس کھلاڑی کو کسی تعارف کی ضرورت نہیں ۔بین الاقوامی شہرت یافتہ اس کھلاڑی نے اپنی بلے بازی کے بل بوتے پر ٹیم انڈیا کو کئی میچوں میں جیت کا تحفہ دیا۔محمد اظہر الدین کا شمار کرکٹ کی دنیا کے بہترین بلے باز وں ہوتا ہے ۔ وہ ایک بہترین بلے باز ہونے کے ساتھ ایک چست ، برق رفتار فیلڈربھی تھے۔اظہر الدین 1990 کی دہائی میں ہندوستانی ٹیم کی قیادت بھی کرچکےہیں۔وہ ہندوستان کے کامیاب ترین کپتانوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اپنی کپتانی میں ہندوستان کو تقریباً90 ایک روزہ میچوں میں فتح دلائی۔
حیدرآباد، ریاست تلنگانہ میں محمد اظہر الدین 8 فروری 1963 کو پیدا ہوئے۔ اظہر کی پرورش بچپن سے ہی حیدرآباد میں ہوئی ۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم آل سینٹس ہائی اسکول حیدرآباد سے حاصل پوری کی۔ یہ اسکول وہ مقام تھا جہاں سے اظہر نے کرکٹ کو اپنا پیشن بنایا۔ اس سکول میں تعلیم کے ساتھ ساتھ اسپورٹس میں بھی نوعمر بچوں کو بہترین تربیت دی جاتی تھی ، خاص کر کرکٹ کی بہترین پریکٹس کرائی جاتی تھی۔اظہر نے نظام کالج، عثمانیہ یونیورسٹی، حیدرآباد، تلنگانہ سے بیچلر آف کامرس میں گریجویشن کیا۔
اظہر الدین کا شمار ہندستانی ٹیم میں ایک اہم کھلاڑی کے طور کیا گیا۔کیونکہ وہ اپنے کھیل کو پورے دل سے کھیلتے تھے۔ وہ ایک بہترین فلڈر رہے۔ میدان میں اظہر الدین کی چستی قابل دید تھی۔ گیند ان کے ہاتھ میں اس طرح آکر چپک جاتی تھی جیسے ان کے ہاتھ میں مقناطیس لگا ہو۔ محمد اظہر الدین کا شمار دنیا کے بہترین فیلڈرز میں ہوتا ہےبین الاقوامی کرکٹ میں اظہر نے ٹیسٹ میچوں میں 105 اور ون ڈے میں 156 کیچ لیے۔اظہر وہ خوش نصیب کھلاڑی ہیں جنہوں نے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز اپنے پہلے ٹیسٹ سے ہی لگاتار 3 سنچریاں بنا کر کیا۔ اظہر نے ٹیسٹ میچوں کی پہلی اننگز میں 3 سنچریاں بنا کر تاریخ رقم کی اور یہ کارنامہ انجام دے کر بہت جلد بین الاقوامی شہرت حاصل کر لی۔ ایک مشہور کرکٹ مصنف جان ووڈکاک نے اپنے مضمون میں ان کی بہت تعریف کی اور یہ بھی کہا کہ انہوں نے کبھی بھی اس طرح کا شاندار کرکٹ ڈیبیو نہیں دیکھا۔1990 کی دہائی میں اظہر کی بلے بازی کا جادو ہر کرکٹ شائقین میں زیر بحث تھا۔ ان کی شاندار بلے بازی کی وجہ سے لوگ اظہر کو ’’رسٹ وزرڈ‘‘ کے نام سے جانتے تھے۔ اظہر نے اپنا پہلا ٹسٹ انگلینڈ کے خلاف 31 دسمبر 1984 میں ایڈن گارڈن میں کھیلا جبکہ اپنا آخری ٹسٹ میچ انہوں 2 مارچ 2000 کو ایم چنا سوامی اسٹیڈیم میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلا۔ اظہر الدین نے اپنا پہلا ایک روزہ کرکٹ میچ 20 جنوری 1985 میں ایم چنا سوامی اسٹیڈیم میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا اور آخر ایک روزہ میچ 3جون 2000 کو پاکستان کے خلاف بنگابندھو نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا۔
اظہر الدین مڈل آرڈر بلے باز تھے اور اپنی کلائی کے اسٹروک سے لبے بازی کے لئے مشہور تھے۔ بلے بازی کے علاوہ وہ ایک شاندار فیلڈر تھے۔ انہیں ایک جادوئی فیلڈر تصور کیا جاتا تھا۔ بیٹنگ ہو یا فیلڈنگ، دونوںمیں مہارت رکھتے تھے۔ اظہر الدین اپنے کرکٹ کریئر میں 99 ٹسٹ میچ اور 334 ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے۔اظہر نےاپنے پہلے ہی ٹسٹ میں انگلینڈ کے خلاف ایڈن گارڈن میں 31 اکتوبر 1984 کو اپنی ڈیبیو سنچری بنائی۔ 322 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے انہوں نے 110 رن بنائے۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے اگلے دو ٹیسٹ میچوں میں مسلسل دو سنچریاں بناکر ریکارڈ قائم کیا۔
اظہر نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو 1985 میں انگلینڈ کے خلاف کیا۔ انہوں نے 99 ٹیسٹ میچوں میں 45.04 کی اوسط سے کل 6215 رنز بنائے ہیں۔ اس میں 199 رن ان کا سب سے بڑا انفرادی سکور رہا ہے۔ اظہر الدین نے ٹیسٹ میچوں میں 22 سنچریاں اور 21نصف سنچریاں اسکور کی ۔جس میں 720 چوکے اور 19 چھکے شامل ہیں۔
اظہر الدین نے اپنا ون ڈے ڈیبیو 1985 میں انگلینڈ کےہی خلاف بنگلور میں کیا۔ انہوں نے 334 ون ڈے میچوں میں 36.92 کی اوسط سے مجموعی طور پر 9378 رنز بنائے، 308 اننگز میں 54 مرتبہ ناقابل شکست رہے۔ اس میں ان کے ناقابل شکست 153 رنز ان کا سب سے بڑا انفرادی سکور ہے۔ اظہر الدین نے ون ڈے میں 7 سنچریاں اور 58 نصف سنچریاں اسکور کی ہیں۔ انہوں نے 229 فرسٹ کلاس میچوں میں 51.98 کی اوسط سے مجموعی طور پر 15,855 رنز بنائے ہیں۔
ہندستان میں بہت کم ایسے کھلاڑی ہوں گےجو اظہر الدین کی طرح بلند مقام تک پہنچے ہوں ۔ اظہر بحیثیت کرکٹر اپنے بلے بازی کے انداز کے لیے جانے جاتے تھے۔ 1990 میں انہیں ہندوستانی ٹیم کی کپتانی سونپی گئی۔ محمد اظہر الدین نے 1990 سے 1999 تک ہندوستانی ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی کی۔ تین ورلڈ کپ میں ہندوستان کی قیادت کرتے ہوئے اور ایک راؤنڈ میں ٹیم کو 90 فتوحات دلانے کے بعد انہیں ہندوستانی ون ڈے کے سب سے کامیاب کپتان کہا جاتا تھا۔ اظہر کو 1989 میں کرشنماچاری سری کانت کی جگہ ہندوستانی ٹیم کے کپتان کے عہدے کے فرائض ادا کرنے کےلئے منتخب کیا گیا۔ اور یہ بھی بتا دیں کہ اظہر نے اپنی کپتانی میں کل 47 ٹیسٹ میچ کھیلے جن میں سے 14 جیتے اور 14 ہارے۔ وہ 1990 سے 1999 تک ٹیسٹ میچوں اور ایک روزہ میچوں میں کپتان رہ چکے ہیں۔ دوسری طرف اگر ہم ایک روزہ میچوں کی بات کریں تو اظہر کی کپتانی میں ٹیم انڈیا نے کل 174 میچ کھیلے ہیں جن میں سے 90 جیتے ہیں اور 76 ہارے ہیں۔ یہ ایک ریکارڈ ہے۔
محمد اظہرالدین، کرکٹ کا وہ مدھم ستارہ جو چمکنے سے پہلے ہی مٹ گیا۔ اپنے کیریئر کے آخری دنوں میں اظہرالدین میچ فکسنگ کے مرتکب پائے گئے تھے اور جرم ثابت ہونے پر ان پر پابندی بھی لگائی گئی۔ ان پر میچ فکسنگ کا الزام جنوبی افریقی کپتان ہانسی کرونئے نے لگایا تھا، جب بھارتی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے اپنی رپورٹ میں انہیں قصوروار پایا۔ پھر 2000 میں آئی سی سی اور بی سی سی آئی نے اظہر الدین پر پابندی لگا دی۔
اظہر الدین نے 19 فروری 2009 کو انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔ اسی سال، کانگریس میں رہتے ہوئے، انہوں نے مغربی اتر پردیش کے مرادآباد سے 2009 کا الیکشن بھی لڑا اور جیت گئے۔ اظہر الدین کی کامیابیوں کو دیکھتے ہوئے حکومت ہند نے انہیں 1986 میں ارجن ایوارڈ سے نوازا ۔ اس کے علاوہ 1988 میں پدم شری کے خطاب سے نوازا گیا۔ اظہر کو سال 1991 میں وزڈن کرکٹر آف دی ایئر کے خطاب سے بھی نوازا گیا۔
آسٹریلیائی ٹیم پہلے ٹیسٹ میچ میں تین اسپنرز کے ساتھ اترسکتی ہے: اسمتھ
ناگپور، 07 فروری (یو این آئی) آسٹریلیائی کرکٹ ٹیم کے نائب کپتان اسٹیو اسمتھ نے منگل کو کہا کہ اگر آل راؤنڈر کیمرون گرین فٹ ہیں تو ان کی ٹیم پہلے ٹیسٹ میں تین اسپن گیند بازوں کے ساتھ اتر سکتی ہے۔ اسمتھ نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا، ’’یہ ممکن ہے۔ اگر گرین فٹ رہتے ہیں تو ہمارے پاس یہ (تین اسپنرز کے ساتھ کھیلنے کا)متبادل ہوگا ۔ اسمتھ نے تاہم اس بات پر زور دیا کہ گرین اپنی انگلی کی چوٹ سے مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کے لیے کھیلنا مشکل ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا، “مجھے نہیں لگتا کہ گرین کھیلیں گے۔ شاید انہوں نے پریکٹس میں بھی تیز گیند بازوں کا سامنا نہیں کیا ہے۔ مجھے بھی مکمل یقین نہیں ہے۔ ہم انتظار کریں گے اور دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔” قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلی گئی ٹیسٹ سیریز کے دوران گرین کے دائیں ہاتھ کی انگلی ٹوٹ گئی تھی۔ اگرچہ اس دوران ان کی حالت میں کچھ بہتری آئی لیکن بنگلورو میں پریکٹس کے دوران ان کی انگلی دوبارہ زخمی ہوگئی۔اسمتھ نے کہا، “پچ بہت خشک ہے، خاص طور پر ایک سرے سے۔ مجھے یقین ہے کہ گیند تھوڑی گھومے گی، خاص طور پر لیفٹ آرم اسپنرز کے لیے اور وہ (ہندوستانی اسپنرز) ہمارے لیفٹ آرم بلے بازوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ وہاں (پچ پر) ایک شعبہ ہے جو کافی خشک ہے۔”اس کے علاوہ مجھے نہیں لگتا کہ پچ میں زیادہ اچھال ہو گی۔ تیز گیند بازوں کی گیند تھوڑے وقفے کے ساتھ آسکتی ہے۔
، اور بعض مواقع پر تھوڑی نیچے بھی رہ سکتی ہے۔

 

About awazebihar

Check Also

میکسویل کی شاندار سنچری کی بدولت آسٹریلیا نے ہندوستان کو پانچ وکٹ سے شکست دی

گوہاٹی، 28 نومبر (یو این آئی) گلین میکسویل کی 48 گیندوں میں 104 رنز کی …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *