عالمی یوم مادری زبان کے موقع پر شعبہ اردو پٹنہ یونیور سٹی میں تقریب کا اہتمام
پٹنہ ’ اردو ہماری تہذیب و تمدن کی زبان ہے۔اس سے دوری گویا اپنی تہذیب سے دوری ہے ۔انگریزوں نے کیا تھا ۔انہوں نے ہماری تہذیب کو ختم کرنے کے لیے ہماری زبان کو نشانہ بنایا۔اردو ایسی زبان ہے جو تہذیب کے ساتھ دوسری زبانوں کی تحفظ میں بھی تعان کرتی ہے‘‘ ان خیالات کا اظہار شعبہ اردو میں منعقدیوم مادری زبان کی مناسبت سے منعقد کی گئی تقریب میں سپرنٹنڈٹ آف پولس ویجلنس ڈپارٹمنٹ جناب سیف الرحمان نے کیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس زبان سے کسی بھی شعبے میں ترقی حاصل کرنا آسان ہو جاتا ہے یہ آپ کی ترقی میں رکاوٹ نہیں ۔انہوں نے اپنی کامیابی کے لیے اردو زبان وادب کی تعلیم کو بنیاد قراردیا۔واضح رہے کہ مورخہ ۲۱ فروری کو شعبہ اردو پٹنہ یونیور سٹی کے سیمنارہال میںبین الاقوامی یوم مادری زبان تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں حکومت اور انتظامیہ کی اہم اور معتبر شخصیات نے شرکت کی۔
صدر شعبہ اردو ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے مہمانو ں کا تعارف کراتے ہوے کہا کہ اردو مادری زبان کی حیثیت سے ہماری رگوں میں داخل ہے ۔اگر ہم اپنی ماں سے محبت کرتے ہیں تو زبان سے محبت ہمارے خون میں شامل ہونا چا ہیے، یہی ماں سے محبت کی دلیل ہے۔ ضرورت ہے کے ہم اپنے گھروں میںایسا ماحول بنائیں کہ بچوں میں خود بخود اردو پڑھنے کا شوق پیدا ہو۔انہیں ماں سے زبان ملتی ہے جسے جلا بخشنے کے لئے رسائل و جرائد اور ماحول فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے ۔ہمیں مادری زبان کو مضبوط کرنے کے لئے ابتدائی اور ثانوی سطح پر بچوں کو اردو سے جوڑنے کی ضرورت ہے ۔محض پتیوں پر چھڑکائو سے اس زبان کا بھلا نہیں ہو سکتا ۔
گورنمنٹ اردو لائبریری کے چیر مین جناب ارشد فیروز نے کہا کہ اردو کے زوال کی ایک وجہ احساس کمتری ہے ۔میرا تجربہ یہ ہے کہ جن محکموں میں اردو میں کام کرنا شروع کیا وہ محکمہ زیادہ بہتر بن گیا ۔ انہوں نے طلبہ کو کہا کہ آپ احساس کمتری سے نکلیں اور فخر و مسرت کے ساتھ اس زبان کو ترقی کی بنیاد بنائیں ۔ محکمہ مائنس و جیولوجی حکومت بہار کے جوائنٹ سکریٹری محمد معیزالدین نے کہا کہ انسان کے حافظہ اور تخلیقیت کے فروغ و نشو نما میں ہماری مادری زبان سب سے معاون ہوتی ہے۔مادری زبان ہمارے شعور اور ذہن کو بہتر طور پر جلا بخشتی ہے۔زبان سے روزگار کا تعلق ہے یہ سہی ہے مگر زبان صرف روزگار کے لیے نہیں ہے۔اس سے جذباتی اور ذہنی رشتہ بھی مضبوط ہوتاہے۔
روزنامہ سچ کی آواز کے ریزیڈنٹ ایڈیٹر سید شہباز عالم نے کہا کہ ہمارا علمی تہذیبی اور مذہبی اثاثہ اردو میں محفوظ ہے۔اس لیے اس کو بچانے کے لیے بھی اردو کی ترقی ضروری ہے۔مگر ہم دوسری زبانوں کے مقابلے میں اپنی مادری زبان سے کم محبت کرتے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ زندگی میں ترقی و کامیابی کے لیے زبان کا سطحی علم کافی نہیں ہے ۔صحافت ادب یا کسی بھی امتحان میں کامیابی کے لیے زبان پر عبور ہونا چاہیے۔
اندراگاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کے ریجنل ڈائرکٹر آصف اقبال نے فرمایا کہ امسال یوم مادری زبان کی تھیم ملٹی لنگول اور بین العلومی علم کا فروغ ہے۔متعدد زبانوں کی واقفیت کامیابی کے نئے نئے دروازے کھولتی ہے۔زبانیں ہمیں کامیابی سے نہیں روکتیں ۔انہوں نے حاضرین سے درخواست کی کہ مردم شمار ی اورذات شماری میں مادری زبان اردو لکھیں تاکہ حکومت ہماری زبان کی طرف متوجہ ہو۔تقریب میں صدارت کے فرائض صدرشعبہ اردوڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے اداکیے جبکہ نظامت ڈاکٹر محمد ضمیر رضا نے کی۔حاضرین اور مہمانوں کے لیے اظہار تشکر کا فریضہ ڈاکٹر شبنم نے انجام دیا۔اس موقع پر کثیر تعداد میں یونیورسٹی کے اساتذہ طلبہ و طالبات ،ریسرچ اسکالرزاو رعظیم آباد کے اہل علم نے شرکت کی جن میںڈاکٹر صادق حسین،ڈاکٹر سورج دیو سنگھ،ڈاکٹر سہیل انور،جناب پرویزعالم،ڈاکٹر الفیہ نوری،ڈاکٹر شبنم،انوارالہدی،عارف اقبال،ڈاکٹر محمود عالم،ڈاکٹر شبنم پروین،ڈاکٹر ابوالکلام ،جناب عظیم اللہ انصاری،جناب عتیق الزماں نواب وغیرہ کے نام اہم ہیں۔اس موقع پر شعبے کے طالب علم قمرالزماں اور طالبہ ثنا اکرام نے اردو کے متعلق نظمیں پیش کیںجبکہ ضیافت اور استقبال کے کام میں ڈاکٹر شبنم،ڈاکٹر عشرت صبوحی ،شائستہ ناز،ستنیدر کمار نے تعاون کیا۔