Breaking News

سیکولر ملک کی جمہوریت پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں

پٹنہ : جمعیة علماءبہار کے زیر اہتمام یک روزہ گیارہواںعظیم الشان صوبائی اجلاس بنام تحفظ جمہوریت کانفرنس آج بتاریخ ۶۲ فروری۳۲۰۲ء بروزسنیچر ۱۱ بجے دن ، شری کرشن میموریل ہال، نزد گاندھی میدان ، پٹنہ میں جانشین شیخ الاسلام امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ دامت برکاتہم، صدر جمعیة علماءہندکی صدارت میں منعقد ہوا۔جس میں ملک وریاست کے جمعیة سے منسلک اراکین سمیت ہزاروںکی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔
اس موقع پر امیر الہند حضر ت مولانا سید ارشد مدنی مد ظلہ دامت برکاتہم ، صدرجلسہ و صدر جمعیہ علماءہند نے ایک پر مغز خطاب فرمایا۔ جب آپ لوگوںسے مخاطب تھے تو اس وقت پورا مجمع آپ کی تقریر بغور سن رہا تھا۔ آپ نے ملک کی موجو دہ صورتحال پر سیرحاصل گفتگو۔ آپ کی گفتگو سے ایسا محسو س ہورہا تھا کہ آپ موجودہ حالات سے انتہائی دکھی ہیں۔ ساتھ ہی آپ نے جمعیة کی آزادی سے قبل اور بعد کے کردار پر بھی خصوصی روشنی ڈالی اورکہاکہ موجودہ حکومت کو نہ جمعیة کے بارے میں پتہ اور نہ ہی ملک کیلئے جو جمعیة کی قربانیاں ہیں اس بارے میں علم ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہماری جمعیة سیاسی جمعیة نہیںہے بلکہ ہماری جمعیة مذہبی جمعیة ہے۔ ہم نہ کسی کو الیکشن لڑاتے ہیں اور نہ ہی کسی کا سپورٹ کرتے ہیں۔ ہاںلیکن جب بھی ملک کے دستور اور اس کے آئین کے خلاف کام ہوگا ہم نے پہلے بھی قائدانہ کردار ادا کیا ہے اورآئندہ بھی اداکرتے رہیںگے۔ کیونکہ اگر ملک جمہوری اور سیکولر ہے تو یہ سبھوںکے مفاد میںہے۔ یہ صرف مسلمانوںکے مفاد میں نہیں ہے۔ آج اگر ملک کا آئین سیکولر ہے تو وہ بھی جمعیة علماءہند کی ہی دین ہے۔ کیونکہ ہمارے اکابرین نے جنگ آزادی سے قبل کانگریس اور گاندھی ونہرو سے کہا تھاکہ جب یہ ملک آزاد ہوگا تو یہ ایک جمہوری اور سیکولر ملک ہوگا اگر آپ اس کی گارنٹی دیںگے تو ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ ہم نہ کبھی ملک کی تقسیم کے حامی رہے ہیں اور نہ ہیں۔ اسی لئے ہمارے اکابرین پر جوتے پڑے ، گالیاں کھائیں۔پگڑیا ںاچھالی گئیں لیکن پائے ستقامت میں کوئی جنبش نہیں آئی اور ملک کی تقسیم کے ہم مخالف تھے اور ہیں۔ لیکن مشیت ایزدی تھی ملک تقسیم ہوگیا۔جب ملک تقسیم ہوگیا تو ایک معمولی گروہ اس بات پر بضد تھاکہ ملک کا دستور مذہبی ہوگا۔ لیکن جمعیة نے گاندھی نہرو سے کہاکہ آپ نے وعدہ کیا تھاکہ ملک کا دستور سیکولرہوگا آپ کے وعدے کے تمام دستاویزات ہمارے پر پاس محفوظ ہیں لہذا آپ اپنا وعدہ پوراکریں۔ الغرض کہ جمعیة کی کوششوںسے ملک کا دستور جمہوری ہوا۔ اور آج ہم اس جمہوری سیکولر ملک میں امن وامان کے ساتھ رہ رہے ہیں لیکن کچھ سالوں سے اس سیکولر ملک کی جمہوریت پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں اور آئین کو بدلنے کی باتیں ہورہی ہیں۔ تب جمعیة اپنا فرض سمجھتے ہوئے اس بات کی کوششوں میں مصروف ہے کہ ملک کے اندر امن وامان کی صورتحال برقرار رہے۔اسی لئے تحفظ جمہوریت پر کانفرنسیںمنعقد ہو رہی ہیں۔ انہوں نے حاضر ین کو مخاطب کرتے کہاکہ آپ برداران وطن کے خوشی وغم میں شریک ہوں۔ جوامن پسند شہری ہیں ، طاقتیں ہیں انکے ساتھ بات کی جائے اور ملک وجمہوریت اور سیکولرازم پر جو خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں اسے ختم کیاجائے۔ ملک کے آئین کی حفاظت سبھوںکی ذمہ داری ہے یہ صرف مسلمانوںکی ذمہ داری نہیںہے۔انہوںنے جمعیة کے کارکن سے کہاکہ آپ پیار ومحبت کو پھیلائیں۔ اور مدارس کے ذمہ داران سے کہاکہ آپ اپنے پروگراموں میں برادران وطن کو بھی مدعو کریں۔ کیونکہ غیر مسلموں کے ساتھ کھانا ، پینا ، اٹھنا بیٹھنا غلط نہیںہے۔ اس سلسلے میں انہوںنے ابو طالب کی مثال بھی پیش کی کہ آپ ابو طالب کی موت تک ان کے ساتھ رہے۔ اس لئے غیر مسلموںکے ساتھ حسن سلوک کرنا اور ان کے خوشی و غم میں شریک ہونا غلط بات نہیںہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے بھی آر ایس ایس کے لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اگر وہ لوگ ہمارے یہاں آتے ہیں تو ہم ان کے ساتھ جو میسر ہوتاہے ان کی ضیافت کرتے ہیں لہذا ?پ بھی برادران وطن کے ساتھ حسن سلوک کریںاور ان کے خوش و غم میں شریک ہوں۔ کیونکہ ہم تمام لوگ آدم کی اولاد ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آج اگر برادران وطن کوغلط فہمی ہے تو اس میں ہمارا بھی قصور ہے۔ کیونکہ ہم ان کو اسلام کی حقیقی تعلیمات پیش نہیںکر پارہے ہیں۔ اور اگر ہم یہ نہیں کر پارہے ہیں تو اس میں ہمارا بھی قصور ہے اور ان حالات کے ذمہ دار ہم بھی ہیں۔ انہوں نے بابری مسجد کے سلسلے میں کہا کہ ہم لوگ ۰۷ سالوں سے مقدمہ لڑ رہے تھے کہ بابر نے مندر توڑکر مسجد نہیں بنائی جب بابری مسجد کا فیصلہ آیا تو ہمار ا موقف کی جیت ہوئی کہ وہاں مندر توڑ کر مسجد نہیں بنائی گئی ۔ ہم لوگ ملک کی سب سے بڑی عدالت کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں ۔ مگر آنے والی نسلوں کو جب اس تاریخ کا پتہ چلے گا اور مورخ اس کے بارے میں لکھ گا تو اس وقت کیا ہوگا یہ اللہ کو ہی معلوم ´
انہوں نے کہاکہ ہم اس عظیم ملک کے باشندے ہیںہمارا اس ملک کے ساتھ تعلق جسمانی و دینی دونوں ہے۔ ہم اس ملک سے پیار کرنے والے ہیں۔ اسی ملک میں پیدا ہوئے ہیں اور اسی میں مریںگے اور یہیں دفنائیںجائیں۔ ہم جس ملک میں پیدا ہوئے ہیں وہیں ہم سبھوںکے باپ حضرت آدم کا نزول ہوا۔ ہم منو آدم کی اوالاد ہیں کیونکہ آدم ایک خداکی عبادت کرتے تھے اور اس کے داعی تھے۔ ہم ایک اللہ ، ایشور کو ماننے والے ہیں ہم توحید کے داعی ہیں۔ کیونکہ تمام انبیا ئ کی دعوت خلاصہ بھی دعوت توحید ہی ہے۔ ہاں شریعت الگ ہے۔ اس کے بعد مولانا کی رقت آمیز دعا کے بعد مجلس کا اختتام ہوا۔
حضرت مولانا سید معصوم ثاقب صاحب، ناظم عمومی جمعیة علماءہندنے اپنے خطاب میںکہاکہ جمہوریت ایک وسیع اتحاد کانام ہے۔ لیکن اس جمہوریت کو عیاری ومکاری کے ذریعہ ختم کرنے کی سعی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج نہ ہندو خطرے میں ہے او رنہ مسلمان خطرے میںہے بلکہ ملک کا سنویدھان خطرے میں ہے۔ جمہوری ملک میں کسی کو کسی کے حقوق نگل جانے کا کوئی حق حاصل نہیںہے۔ لہذا ہر کسی کو سنجیدگی کے ساتھ اپنے حقوق کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور آئین و قانون کی روشنی میں اپنے حق کیلئے جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ آج بہت ساری حق تلفیاں ہورہی ہیں جیسے لسانی حق تلفی۔تمام حق تلفیوںکیلئے آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔
جید عالم دین جمعیة علماء بنار س کے صدر نے ریاست یوپی کی نمائندگی کرتے ہوئے اس پروگرام میں شریک ہوئے اور انہوںنے ملک کے تمام مسلمانوںاور موجودتنظیموںکے سربراہان کو جمعیة سے وابستگی پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہاکہ ملک کی تاریخ بغیرجمعیة علمائ کی تاریخ کے نامکمل ہے۔حالانکہ1919 میں اس کی بنیاد پڑی لیکن یہ تحریک اس سے بھی بہت پرانی ہے۔ ملک کا ایسا کوئی بھی حصہ نہیںہے جہاں ہمارے علماءنے اس ملک کی آزادی کیلئے قربانی نہ دی ہو۔ جمعیة علماءہند نے ہمیشہ ملک کیلئے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔
امارت شریعہ بہار اڑیسہ ، جھارکھنڈ کے قائم مقام ناظم شبلی القاسمی نے کہاکہ دونوں تنظیموں میں بہت حد تک یکسانیت ہے۔ دونوں کے بانی ایک ہی شخص ہیں۔ ہم خیر امت ہیں اور ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اچھے لوگوں کو ، اچھی طاقتوں ساتھ لیکر آگے بڑھیں۔ سنجیدہ لوگوںکے ساتھ ملکر کر امن کمیٹی بنائیں۔ ہمیں جذبات میں نہیں آناہے۔ ہمیں اپناکام حکمت و دانائی سے کرنا ہے۔ اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔ تعلیم کی راہوںکو مضبوط کریں ، اچھے ادارے کھولی، کالجز یونیورسیٹیاں کھولیں۔ انہیں چیزوں سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔

جمعیت اہلحدیث بہار کے نائب امیر مولانا خورشید مدنی نے جمعیة علماءہند سے علماءاہل حدیث کی وابستگی کو بیان کرتے ہوئے کہاکہ مولانا ثناءاللہ امرتسری جو جمعیة کے موسسین میں تھے اور مولانا عبد الوہاب آروی اس کے صدر اور نائب صدر ہوئے ہیں۔ لہذا جمعیة علماءہندسے علماءاہل حدیث کی وابستگی بہت پرانی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت اس ملک کی شان اور خوبصورتی ہے۔ آپ تمام لوگ اس ملک کی تعمیر و ترقی میںپھر پور حصہ لیں۔
ملی کونسل کے جنرل سکریٹری محمد عالم قاسمی نے کہاکہ جب بھی ملک کو ضرورت پڑی ہے تو جمعیة نے قائدانہ کردار ادا کیا۔۔ انہوں نے کہاکہ مایوس ہونے کی ضرورت نہیںہے۔ ہمارے علماءنے انگریزوںکے ظلم سے ملک کو آزاد کرایا۔اور آج ہم ایک جمہوری ملک میں زندگی گذار رہے ہیں۔۔ جمہوریت نے ہی اس ملک کے لوگوںکو ایک دھاگے میں پروکے رکھاہے۔ آج بھی اس ملک کی اکثریت امن پسند اور جمہوریت پسندہے۔ چند مٹھی بھر لوگ ہیں جو غیر جمہوری طریقے کی وکالت کرتے ہیں۔جمہوریت کے تحفظ کیلئے آج ہم سب کو آگے آناہوگا۔
شیعہ جید عالم دین و مجلس علماءو خطبہ امامیہ کے جنرل سکریٹری مولانا سید امانت حسین نے اجلاس کو وقت کی اہم ترین ضرورت بتایا اور اس کیلئے جمعیة کی کوششوںکی تعریف کی۔ انہوں نے کہاکہ جس مقصدکیلئے علماءنے ملک کو آزاد کرایا تھا آج وہ مقصد فوت ہوت ہوا نظر آرہاہے۔ انہوں نے کہاکہ جو خوبصورتی ہندوستان کی جمہوریت میںپائی جاتی ہے وہ کسی ور ملک کی جمہوریت میںنہیںہے۔ ہندوستان ایک ایسا گلدستہ ہے جہاں ہر طرح کے پھول ہیں۔ یعنی تمام رنگ ونسل ، مذہب ، فرقہ کے لوگ خوشی سے رہتے ہیں۔ اس ملک کی آزادی میں تمام مذاہب اور مسالک کے لوگوں نے اپنی قربانیاں دی ہیں تب یہ ملک کا آزاد ہواہے۔ آج جمہوریت کو بچانے کیلئے پھر سے قربانی دینے کی ضرورت ہے۔
جماعت اسلامی ، امیر حلقہ بہار مولانا رضوان اصلاحی کے نمائندہ نثار احمد نے مولانا رضوان اصلاحی کے پروگرام کو پڑھ کر سنا یا۔ ،اس پیغام میں یہ بات ہے کہ ہم مسلمان تحفظ جمہوریت کے لئے فکر مند رہتے ہیں اس کیلئے بیداری کی کوسس کرتے ہیں ۔ اسلئے جمہوریت بچاﺅ کانفرنس کرنے کی نوبت آئی ہے ۔ جیسے جیسے جمہوریت کے ستون کمزور پڑ رہے ہیں ہماری تشویش بڑھ رہی ہے ۔ کیوں نا ہو جب کہ آج جمہوریت کی جڑیں ہلائی جارہی ہے بنابریں جمہوریت کے چاروں ستون کافی کمزور پڑچکے ہیں ، اس کے علاوہ ملک و ریاست کے جید علماءکرام، و ملی تنظیموں کے سربراہان، دانشوران کا پرمغز خطاب ہوا۔پروگرام کا اختتام حضرت مولانا سید راشد مدنی مدظلہہ دامت پرکاتہم کی رقت آمیز دعا پر ہوا۔ نظامت کے فرائض مشہود احمد قادری نے بحسن و خوبی انجام دیا۔ جمعیت علماءبہار کے ناظم نشر و اشاعت ڈاکٹر انورا الہدی نے شکریہ کے کلمات پیش کئے۔اجلاس کا آغاز جامع مسجد ، اسٹیشن کے امام و خطیب مولانا اسعد قاسمی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ مولانا محب اللہ عرفانی اور مولانا فردوس نے نعت پیش کئے ۔ جمعیت علماءبہار کے ناظم ڈاکٹر فیض احمد قادری مہمانوں کے استقبال میں پیش پیش نظر آئے ۔
اس اہم اجلاس میں ریاستی ، ضلعی، بلاک اور شہری جمعیت کے کے عہدیداران و ممبران کے علاوہ شہر پٹنہ اور اس کے قرب و جوار کے ہزاروں لوگ موجود تھے ۔ اس کے علاوہ مولانا مظہر الحق عربی وفارسی یونیورسیٹی کے ڈین و استقبالیہ کے نائب صدر،ڈاکٹر اسعد اللہ، تاجدار امان، ڈٓاکٹر نیاز خالد، انجنئیر اظہر کیفی، پرنس قادری، شہریار، مولانا سعد احمد قاسمی، ارشد متین، دانش قادری، عباس نوری، طارق بلال، شارق بلال، مولانا ابو صالح ندوی، مسیح الدین، ایس ایم شرف ، ڈاکٹر اشرف النبی قیصر، مولانا صدر عالم نعمانی، مولانا شمیم احمد شمسی ،مولانا الحاج محمد قمر عالم ندوی ، مولانا فاروق الحسینی ، مولانا الحاج نظر الہدیٰ قاسمی ، محمد کلیم اشرف ویشالوی ، حافظ فیضان احمد ، مولانا نیاز احمد قاسمی ، مولانا شوکت علی قاسمی قاری افروز ، مولانا زبیر مظاہری ، اکبر علی ، محفوظ عالم ، افروز عالم ،مولانا مظاہر عالم قمر شمسی وغیرہ موجود تھے۔
اس سے پہلے آج صبح ساڑھے آٹھ بجے انجمن اسلامیہ ہال میں پرچم کشائی کی گئی اور اسکے بعدمجلس منتظمہ کا اجلاس جمعیت علماءبہار کے صدر بدر احمد مجیبی کیصدارت میں انجمن اسلامیہ ہال میں منعقد ہوئی ۔ جسمیں کثیر تعدا د میں منظمہ کے ممبران موجود تھے ،منٹظمہ کے اجلاس میں آٹھ تجاویز پاس کی گئیں ۔ تجویز نمبر۔۱کے تحت سابقہ کاروائیوں کی توثیق کی گئی۔تجویز نمبر۔ ۲کے مطابق جمعیة علماءبہار کے سال 2021-22 کے آمد وخرچ کی پیشی ہوئی اور منظوری دی گئی۔ اور سال 2022-23 کے لئے تخمینی بجٹ کو منظوری دی گئی۔ جس کو جمعیت علماءبہار کے ناظم اعلیٰ مولانا عباس قاسمی نے پیش کیا۔
تجویز نمبر ۔۳:کے مطابق آئین ہند کی حفاظت اور قومی یکجہتی کو فروغ دینے کی صورتوں پر غورکرنے کی تجویز آئی جس کو مولانا عبد الباسط ندوی ، پٹنہ نے پیش کیا جبکہ مولانا منصور عالم، کھگڑیا نے تائید کی ۔ تجویز ۔ ۴ : کے مطابقفرقہ پرستی اورنفرت انگیزی کے خفیہ منصوبوں کو ناکام بنانے پر غور وخوض کیا گیا ۔ جس کو قاری غضنفر علی گیا نے پیش کیا اور جس کی تائید مولانا مسیح الزماں ، بھاگلپورنے کی ۔ تجویز ۔۵ کے مطابق سماجی برائیوں کو ختم کرنے اور اسلامی معاشرہ کے قیام کے لئے اصلاح معاشرہ تحریک کو منظم بنانے پر غورکیا گیا ۔ جس کو مفتی نسیم الدین ، ارریہ نے پیش کیا اور جس کی تائید پروفیسر مکی انصاری، دربھنگہ نے کیا ۔ تجویز ۔۶ : کے مطابق اسلامی مدارس اور مسلمانوں کے تعلیمی اداروں کو درپیش مسائل پر غوروخوض کیا گیا ۔ جس کو مولانا مشہود احمد قادری ندوی نے پیش کیا اور جس کی تائید جاوید عالم قاسمی،موتیہاری نے کی ۔ تجویز ۔۷ کے مطابق اقلیتیرہائشی اسکول کے قیام کا معاملہ پر غورو خوض کیا گیا جس کو مولانا صابرنظامی، بیگوسرائے نے پیش کیا اور جس کی تائید ڈاکٹر انوارالہدیٰ نے کی ۔تجویز ۔۸ کے مطابق وزیر اعلیٰ اقلیتی روزگار قرض اسکیم کو ادھمی یوجنا میں ضم کرنے کا معاملہ اٹھا یا گیا ۔ جس کو ڈاکٹر انوارالہدیٰ نے پیش کیا اور جس کو مفتی جسیم الدین نے تائید کی ۔ تعزیتی تجویز مولانا مکرم الحسینی نے پیش کئے ۔ جس میں ترکیہ اور شام کے بھیانک زلزلہ میں وفات پانے والوں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی ۔ اس کے علاوہ مولانا شفیق قاسمی ،بیگوسرائے، جناب مطیع آفاق، سہرسہ ، عبد الغفار ارریہ اور مولانا صدر عالم نعمانی کی والدہ کے انتقال پر دعائیں مغفرت کی گئی ۔ جمعیت علماءبہار کے نئب صدر مولانا حیدر الاسلام ، بانکا، اور نائب صدر مولانا مطیع الرحمٰن ، نے اس موقع پر خطاب کیا ۔ اجلاس مجلس منتظمہ کی نظامت مولانا سید شاہ مشہود احمد قادری ندوی نے کی ۔ کل رات انجمن اسلامیہ ہال میں مجلس عاملہ کی نشست بھی مولانا بدر احمد مجیبی کی صدارت میں منعقد ہوئی جسمیں مندرجہ بالا تجاویز پر غو ر وخوض کے اس کو پاس کیا گیا ۔ اس موقع پر مجلس عاملہ کے تمام اراکین موجود تھے ، جس میں مولانا مکرم الحسینی، مولانا مطیع الرحمٰن، مولانا حید ر الاسلام، مولانا عباس قاسمی، مولانا سید شاہ مشہود احمد قادری ، حاجی بلال، پروفیسر مکی انصاری، مولانا مفتی نسیم الدین، قاری غضنفر، مولانا جاوید عالم قاسمی، مولانا صابر نظامی، مولانا مسیح الزماں، مولانا رضوان اللہ، موانا عبد الباسط ندوی، ڈاکٹر فیض احمد قادری، مولانا خالد نیموی، قاری الیاس مخلص،ڈاکٹر معیز ، ڈاکٹر انوارلہدیٰ، مولانا امتیاز قاسمی، سعد احمد قاسمی، مولانا منصور،وغیرہ شریک ہوئے

About awazebihar

Check Also

وزیر داخلہ امت شاہ نے آج جھارکھنڈ کے ہزاری باغ میں بی ایس ایف کے 59ویں یوم تاسیس کی تقریب کو خطاب کیا

ہزاری باغ، یکم دسمبر (یو این آئی) مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج جھارکھنڈ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *