Breaking News
???????????????????????????????

جماعت اسلامی ہند کے 75 سال

جماعت کا ایک بڑا کارنامہ اسلامی لٹریچر کو ملک کی دیگر زبانوں میں منتقلی کا ہے
ڈاکٹر سراج الدین ندوی
9897334419
جماعت میں ارتقاء کا عمل جاری رہتا ہے ،جو فرد جماعت سے وابستہ ہوجاتا ہے اس کا ارتقاء ہوتا رہتا ہے ،اس کے علم میں اضافہ ہوتا ہے ،اس کی عملی زندگی میں نکھار پیدا ہوتا ہے ،اس کی قوت کارکردگی پروان چڑھتی ہے ۔جماعت کی ایک خوبی یہ ہے کہ جماعت منظم ،منصوبہ بند اور تسلسل کے ساتھ کام کرتی ہے ،اس کی چار سالہ منصوبہ بندی ہوتی ہے ،چار سالہ پروگراموں کو ایک سال میں اور پھر ایک ماہ کی منصوبہ بندی میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔یہ پلاننگ مرکز سے مقامی یونٹ تک ہوتی ہے ،مقام کے ہر فرد کو اہداف دیے جاتے ہیں ،یہ منصوبہ بندی فرد کی تربیت ،برادران وطن میں دعوت ،اسلامی معاشرہ کے قیام ،ملی و ملکی ایشوز ،خدمت خلق ،غرض ہر شق سے متعلق ہوتی ہے ،اس منصوبہ کی روشنی میں جائزہ و احتساب ہوتا ہے ۔یہی منصوبہ بندی ہمیں نبی اکرم ﷺ کی زندگی میں ملتی ہے ۔دیگر تنظیموں میں اس طرح کی کوئی منصوبہ بندی دیکھنے کو نہیں ملتی۔
جماعت اسلامی نے جس طرح زندگی کے کسی شعبہ کو تشنہ نہیں چھوڑا ہے ،اسی طرح اس نے سماج کے کسی طبقہ کو نظر انداز نہیں کیا ہے ۔کوئی بھی تحریک نوجوانوں کے بغیر زیادہ دیر تک سفر نہیں کرسکتی ،نوجوان اس کے لیے تازہ خون فراہم کرتے ہیں ۔،نوجوانوں کی ترجیحات و ضروریات الگ ہوتی ہیں ۔ جماعت نے اول دن سے ہی طلبہ تنظیمیں قائم کیں ،ابتدا میں یہ علاقہ و ریاست کی سطح پر تھیں ،بعد میں کل ہند سطح کا نظم قائم کیا گیا ،جسے ہم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن ( SIO) کے نام سے جانتے ہیں۔اسی ضمن میں بچوں کے لیے بھی چلڈرنس سرکل کے نام سے تنظیم سازی کی گئی ہے ۔جس میں بچوں کو دینی اعمال کا پابند بنایا جاتاہے ۔ان کے اندر مطالعہ کا ذوق پیدا کیا جاتا ہے ۔ان کی اخلاقی تربیت کی جاتی ہے تاکہ وہ جوان ہوکر تحریک اسلامی ،ملت اسلامیہ اور ملک کے لیے مفید بن سکیں۔
ہمارے معاشرے کا نصف حصہ خواتین ہیں جن کوعام طور پر نظر انداز کیاجاتا ہے ،لیکن جماعت اسلامی نے اول دن سے ہی خواتین کا شعبہ قائم کیا ۔خواتین جماعت کے جملہ پروگرام میں کی شریک رہتی ہیں۔اس طرح وہ داعیہ اور مربیہ کا رول ادا کرتی ہیں۔خواتین کے شعبہ کی طرح جی آئی او (گرلز اسلامک آرگنائزیشن)کے نام سے لڑکیوں کی آل انڈیا تنظیم ہے ۔
جماعت اپنے وابستگان کی علمی صلاحیت پروان چڑھانے کی تربیت کا نظم کرتی ہے ،اجتماعات میں مشقی دروس و خطابات رکھے جاتے ہیں ،مضمون نگاری کے گر سکھائے جاتے ہیں ،الحمد للہ آج ہزاروں مضمون نگار اور خطیب جماعت کو میسر ہیں۔
جماعت کا ایک میڈیا سیل بھی ہے ،جو ایک طرف میڈیا کی گمراہ کن خبروں پر نظر رکھتا ہے اور دوسری طرف صحیح معلومات سماج کو فراہم کرتا ہے ۔تیسری طرف صحافیوں کی تربیت بھی کی جاتی ہے چنانچہ کیرالہ میں میڈیا ون کے نام سے ایک ٹی وی چینل کام کررہا ہے ۔پرنٹ میڈیا میں جماعت اول روز سے ہی سرگرم ہے ،تقسیم ملک سے پہلے ترجمان القرآن اور انصاف کے نام سے اخبارات و رسائل شائع ہوتے تھے ،اس کے بعد دعوت کے نام سے اخبار جاری کیا گیا جو آج تک جاری ہے ،ہندی میں کانتی اور انگریزی میں ریڈئینس ہے ،ریاستوں سے علاقائی زبانوں میں مردو خواتین اور بچوں کے لیے اخبارات و رسائل شائع ہوتے ہیں ۔لٹریچر کی دنیا میں مرکز و ریاستوں میںدارالاشاعتیں ہیں جہاں سے مختلف بھارتی بھاشائوں میں کتابیں شائع ہوتی ہیں ،مرکزی مکتبہ اسلامی ملک کا سب سے بڑااسلامی مکتبہ ہے جہاں ٹائٹل بھی سب سے زیادہ ہیں اور کتابوں کی فروختگی بھی سب سے زیادہ ہے ۔اسی کے ساتھ مفت کتابیں تقسیم کرنے میں جماعت اسلامی کا کوئی ثانی نہیں ہے۔
جماعت کا ایک بڑا کارنامہ اسلامی لٹریچر کو ملک کی دیگر زبانوں میں منتقلی کا ہے ،اس وقت لگ بھگ پندرہ زبانوں میں قرآن مجید کا ترجمہ موجود ہے ،یہ لتریچر صرف طبع کرکے ہی نہیں رکھ لیا گیا ہے بلکہ اسے برادران وطن تک پہنچایا گیا ہے ۔شروع میں بعض دینی حلقوں کی طرف سے غیر مسلموں کوقرآن دیے جانے پر اعتراضات ہوئے ۔لیکن آج وہی حلقے غیر مسلموں میں دعوت کے کام کو ضروری قرار دے رہے ہیں۔
جماعت نے سیاست کے شعبہ میں بھی کئی کام کیے ۔اخلاق و کردار پر مبنی سیاست کا نعرہ سب سے پہلے جماعت اسلامی ہند نے دیا ۔چنانچہ الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اس کا نوٹس لیا اور ایک ضابطہ اخلاق وضع کیا ،اس کے بعد تمام سیاسی پارٹیوں نے اخلاق پر مبنی سیاست کو اپنے ایجنڈے میں شامل کیا اگرچہ عملا ً انھوں نے داغ دار سیاست دانوں کو آگے بڑھایا ،اس کے بعد جماعت نے فسطائیت کے مقابلے جمہوری اقدار کے تحفظ و بقا کی بات کہی ،اس جانب جملہ ملی تنظیموں اور سیکولر پارٹیوں نے اقدام کیا ۔جماعت کی کوشش رہی کہ ملک میں صاف شفاف سیاست کو فروغ حاصل ہو اور آئینی جمہوریت عملی شکل میں نظر میں آئے ۔
جماعت نے ملت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا اہم کام انجام دیا ۔مسلم پرسنل لاء بورڈ ،مسلم مجلس مشاورت ،بابری مسجد رابطہ کمیٹی وغیرہ کے قیام میں جماعت نے فعال رول ادا کیا ۔جماعت نے ملی ذمہ داران سے ملاقات کرکے انھیں مسلکی و فقہی اختلافات سے اوپر اٹھ کر کام کرنے کے لیے آمادہ کیا ۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ نہ صرف جماعت کے پلیٹ فارم پر بلکہ دیگر ملی و دینی تنظیموں کے اجتماعات میں بلا تردد دیگر مسالک کے علماء شرکت کرتے ہیں۔
اسی کے ساتھ جماعت نے ملکی ایشوز پر انصاف پسند برادران وطن کو ساتھ لے کر کام کیا ،کئی شنکر آچایہ اور مٹھا دھیش جماعت کے اسٹیج پر تشریف لائے ،ایف ڈی سی اے میں کئی غیر مسلم تنظیموں کے نمائندے شامل ہوئے ۔ایک ایسی فضا تیار کی گئی کہ ظلم کے خلاف بلا تفریق مذہب سب لوگ آواز بلند کرسکیں۔
جماعت کی ایک خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے مخالفین کے تعلق سے انصاف پسند اور معتدل رویہ اپناتی ہے ۔جماعت نے اپنے مخالفین کے لیے ہمیشہ خیر خواہانہ جذبات کا اظہار کیا ،کبھی تکفیر و تفسیق کے فتوے نہیں دیے جس طرح دیگر دینی تنظیمیں کرتی رہی ہیں ۔یہاں حنفی ،شافعی ،دیوبندی ،بریلوی ،ندوی ،قاسمی ،فلاحی ، اصلاحی ،عصری علوم کے ماہرین و یونیورسٹیوں کے فارغین غرض ہر مکتبہ فکر سے لوگ آئے اور جماعتی فکر میں اس طرح شیر و شکر ہوکردرج ذیل آیت کی تفسیر ہوگئے۔
’’اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں، نیکی کا حکم کرتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن پر اللہ رحم کرے گا، بے شک اللہ زبردست حکمت والا ہے۔‘‘(التوبہ71)
جماعت کی ایک خوبی جس سے میں بہت متاثر ہوا وہ باطل نظام پر کھلی تنقید ہے ۔حکومت وقت کے غلط اور غیر آئینی فیصلوں پر تنقید اس کا طرہ امتیاز ہے ۔اگرچہ اس کی وجہ سے جماعت پر کئی بار پابندیاں لگیں ،رفقاء جماعت جیل میں ٹھونس دیے گئے ،ان کے اہل خانہ کو ٹارچر کیا گیا ان کے ادارے بند کردیے گئے ،مگرکسی بھی رفیق جماعت نے بزدلی نہیں دکھائی ،کسی نے کوئی معافی نامہ حکومت کو نہیں دیا ،نہ پابندی ہٹنے کے بعد تحریک سے مستعفی ہوا ۔ہر رفیق نے پامردی کے ساتھ مصائب کا مقابلہ کیا ۔یہ وہ خاص خوبی ہے جس میں جماعت پورے ملک میں تنہا نظر آتی ہے ۔
جماعت کی ایک خوبی اس کے ارکان و کارکنان میں اخوت و بھائی چارہ ہے ،یہاں امیر و مامور ایک ہی دسترخوان پر کھانا کھاتے ہیں ،ہر شخص اپنے امیر سے مل سکتا ہے ،امیر ایک عام انسان کی طرح رہتا ہے ،ہر شخص کا احتساب ہوسکتا ہے ،امیر اپنے مامورین کا جائزہ لیتا ہے تو مامورین بھی اپنے امیر کا احتساب کرتے ہیں ۔امیر اور ذمہ داران جماعت اپنے اوپر کھلی تنقید کو خوش دلی سے برداشت کرتے ہیں ۔یہ ماحول ہمیں سیرت رسول اور خلفاء راشدین کی زندگی میں نظر آتا ہے ،ملک میں جماعت کے علاوہ باقی تنظیموں نے اپنے یہاں امیر اور مامور کے مابین تقدس کا پردہ حائل کررکھا ہے ۔سب کچھ شیخ اور حضرت کے ارد گھومتا ہے ،کوئی سوال نہیں کرسکتا ،کوئی تنقید نہیں کی جاسکتی ۔کسی احتساب کے عمل کا تصور نہیں کیاجاسکتا ۔الحمد للہ صرف جماعت اسلامی واحد تنظیم ہے جس کے یہاں تنقید و احتساب ہر سطح پر موجود ہے۔
جماعت نے اپنے وابستگان کو کتاب سے وابستہ کیا ہے ،جو قوم کتابوں سے اپنا رشتہ منقطع کرلیتی ہے وہ ترقی نہیں کرسکتی ۔جماعت کا ہر فرد کتاب سے وابستہ ہے ۔اسے روزانہ قرآن مجید ترجمہ وتشریح کے ساتھ پڑھنا ہے ۔اسے سیرت و لٹریچر کا مطالعہ لازمی کرنا ہے۔اسے دوسروں کو بھی مطالعہ کرانا ہے اور ان کے درمیان کتابیں تقسیم کرنا ہے وغیرہ ۔
جماعت اسلامی ہند کی تشکیل کو 75سال ہورہے ہیں ۔جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ اہل ملک کوجماعت اسلامی کا مختصر اور مکمل تعارف کرایا جائے ۔ اس لیے کہ جماعت کے بارے میں مسلمانوں اور غیر مسلموں میں بڑی غلط فہیمیاں پائی جاتی ہیں ،عجیب و غریب باتیں لوگ جماعت کے بارے میں کرتے ہیں۔جماعت اسلامی ہند اس ملک میں پرامن تحریک ہے ،جس کا مقصد انسانوں کو اپنے پالنہار کے سامنے جھکانا ہے ۔وہ برادران وطن سے گزارش کرتی ہے کہ وہ اسلام کاکھلے دل سے مطالعہ کریں ۔وہ مسلمانوں سے اپیل کرتی ہے کہ اسلام کے سچے نمائندے بنیں ،وہ ملت کے سربرآوردہ لوگوں سے کہتی ہے کہ مسلکی و فقہی اختلافات سے اوپر اٹھ کر احیاء دین کے لیے کمر بستہ ہوں ،وہ برادران وطن سے التجا کرتی ہے کہ ملک میں نفرت کے بجائے محبت کا ماحول باقی رکھیں ،وہ سیاسی جماعتوں سے چاہتی ہے کہ بھارتی آئین کا تحفظ کیا جائے ۔وہ اہل حکومت کو ان کا فرض منصبی یاد دلاتی ہے ۔جماعت اسلامی ہند ملک کے ہر طبقہ کے لیے خیر خواہی کے جذبات رکھتی ہے ۔وہ بلا تفریق خدمت خلق کرتی ہے ۔میری گزارش ہے کہ قارئین، جماعت اسلامی ہند کو سمجھیں اور اس کے ساتھ قدم سے قدم ملائیںاور ملک کو نئی اونچائیوں پر پہنچائیں۔
٭٭٭

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

About awazebihar

Check Also

نبیِ رحمت ﷺ اور خواتین

نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل پوری دنیا میں خواتین کا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *