سیتامڑھی پریس ریلیز
پریہار میں واقع جامعہ عربیہ طیب المدارس میں تکمیل حفظ قرآن کریم کی سعادت حاصل کرنے والے طلبہ کی علماءکے ہاتھوں دستار بندی عمل میں آئی، اس دوران علماءکرام نے قرآن کریم کی عظمت اور حفاظ کرام کی افادیت پر روشنی ڈالی اور قرآن کریم حفظ کرنے والے بچوں،اوران کے والدین و اساتذہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے حفاظ کرام کے بلند و بالا مرتبہ کو بیا ن کیا۔
جامعہ عربیہ طیب المدارس کےپہلا اجلاس عام و دستار بندی حفاظ کرام سے بیت العلوم سرائے میر اعظم گڑھ یوپی کے شیخ الحدیث رشیدالامت حضرت مولانا عبد الرشید صاحب مظاہری نے اپنے خطاب کے دوران کہاکہ قرآن حکیم کلام الٰہی ہے، جو پوری کائنات کے لئے رشدو ہدایت کا ذریعہ ہے،اللہ پاک نے اس کے ایک ایک لفظ میں برکت ،حکمت اور فضیلت رکھی ہے، قرآن کریم کے مطابق زندگی گزارنے والے لوگ ہی دونوں جہاں میں فلاح و کامرانی حاصل کرتے ہیں، اسلئے تمام حضرات اپنے بچوں کو مدارس و مکاتب میں داخل کرائیں اور انہیں قرآنی تعلیمات سے روشناس کرائیں، یہ والدین کی سب سے پہلی ذمہ داری ہے۔ حضرت نے کہاکہ خوش نصیب ہوتے ہیں وہ والدین جن کے بچوں کو اللہ تعالیٰ قرآن کریم کی عظیم الشان دولت سرفراز فرماتے ہیں۔ انہوں نے حفاظ کرام کو تلقین کرتے ہوئے کہاکہ وہ قرآن کریم جیسی عظیم دولت کی نہ صرف قدر کریں بلکہ اس کے مطابق زندگی گزاریں۔ انہوں نے حاضرین جلسہ کو بھی قرآن کریم کے احکامات پر عمل کرنے اور رسول اللہ کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق زندگی گزارنے کی نصیحت کی ۔
مولانا مفتی عبدالماجد رشیدی صاحب نے کہاکہ قرآن کریم میں تمام مسائل کا حل موجود ہے ،بس ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کے اندر ہم اپنے مسائل اور پریشانیوں کا حل تلاش کریں ۔
انہوں نے حفاظ اور فضلاءکو نصیحت کی کہ وہ اصلاح معاشرہ کے ساتھ ساتھ قرآن کریم کے بھلائی، انسانیت اور امن وشانتی کے پیغام کو پوری دنیا میں پہنچائیں۔ پروگرام کی نظامت حافظ عظیم ناظم فیضان صدیق سمیاہی اورمولانا عبد العزیز صاحب قاسمی ناظم تعلیمات جامعہ ہذانے کی ۔ نعت النبی ﷺ سے سامعین کو محذوذ کرایا قاری اشفاق کرمی رجگھٹہ اور حافظ رضی احمد کلیمی پرواہانےاور اسی اثنا میں جامعہ کے معزز مٶقر استا حضرت قاری محمد مامون الرشید صاحب رشیدی خلیفہ ومجاز بیعت نے جامعہ کا خطبہ اسقبالیہ پیش بعدہ قرآن کریم حفظ کرنے والے بچوں کی دستار بندی عمل میں آئی اور بانی وناظم مدرسہ حضرت مولانا حکیم ظہیر احمد صاحب قاسمی کی دعإ پر جلسہ کا اختتام ہوا
اور جلسہ میں سینکڑوں افراد موجود رہے