راتو روڈ قبرستان میں نمازجنازہ ادا کی گئی اور وہیں سپرد خاک کیا گیا
رانچی:جے ایم ایم سپریمو شیبو سورین کے پریس صلاح کار رہ چکےنیز سینئر صحافی،درجنوں ادارہ پنچایت کے سرپرست شفیق انصاری کے بڑےبیٹے اوررانچی پریس کلب کے جنرل سکریٹری جاوید اختر کے بڑے بھائی صحافی ماسٹرپرویز اخترکا حرکت قلب بند ہونے سےانتقال ہو گیا (انا للہ و انا الیہ راجعون)۔ مٹی منزل آج 6 مارچ 2023 کو بعد نماز عشاء راتوروڈ قبرستان میں ادا کی گئی اور وہیں سپرد خاک کیا گیا۔ واضح رہے کہ 5 مارچ بروز اتوار کو وہ اپنی فیملی کو لانے جمشید پور گئے تھے اور اسی دن شام 7 بجے تک رانچی واپس ہوگئے۔ سوموار صبح ساڑھے 5 بجے پرویز اختر عرف گڈوکا اچانک گھبراہٹ لگنے لگا۔ گھر والوں کا خیال تھا کہ شوگرکم یا زیادہ ہوا ہوگا۔ نمک چینی کا گھول دیا گیا۔والد محترم شفیق انصاری فجر کی نماز پڑھنے مسجد چلے گئے۔واپس آنے پر معلوم ہوا کہ گھبراہٹ ابھی بھی کم نہیں ہوئی ہے۔شفیق انصاری نے جلدی سے اپنے کاندھوں پر سنوار کر کے پہلی منزل سے نیچے لیکر اترےاور ہوسپیٹل کے طرف دوڑیں۔آرکڈ اسپتال کے ڈاکٹروں نے چیک اپ کرنے کے بعد کہاکہ اسکا انتقال ہو گیا ہے۔گھر والوں کو کچھ سمجھ میں نہیں آیا کہ اتنی جلدی یہ کیسے ہوسکتا ہے۔فورا انجمن اسلامیہ اسپتال لیکر پہونچے ۔جہاں ڈاکٹروں نے کہاکہ اچانک ہارٹ اٹیک ہوا ہے۔جس کی وجہ سے انتقال ہوگیا۔جیسے ہی لوگوں کو معلوم ہوا کہ صحافی شفیق انصاری کے بڑے بیٹے اور رانچی پریس کلب کے جنرل سکریٹری جاوید اختر کے بڑے بھائی پرویز اختر عرف گڈو کاانتقال ہو گیا۔تو کل تک جو انکے ساتھ تھے کسی کو بھی یقین نہیں ہوا۔لیکن سچائی یہی کہ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔وہ کتنے خوش نصیب ہے جو فجر کی نماز کیلئے اٹھا ہو۔
پرویز اختر عرف گڈوکون تھا؟
5 مارچ 2023 کو رات تقریباً 10:15 بجے گڈو نے مجھے(یعنی پرویز قریشی کو) واٹس ایپ کیا اور بتایا کہ اس نے جھارکھنڈ درپن کے نام سے ایک ویب پورٹل بنایا ہے۔ کہا دیکھو اور بتاؤ کہ اچھا ہے، اور اسے ہر جگہ وائرل کر دو قریشی بھائی۔پرویز قریشی نے کہاکہ گڈوسےمیرا 2004-05 سے دوستی تھی۔ وہ ہمارے ڈانس انسٹی ٹیوٹ پازیب میں ڈانس سیکھنے آیا کرتا تھا۔ پھر میں پازیب میں پینٹنگ سکھاتا تھا۔ تب ہی ہماری دوستی ہوئی۔ گڈو پرویز نے ابتدائی تعلیم سینٹ جان ا سکول سے حاصل کی اور سینٹ زیویئر کالج سے کامرس میں گریجویشن کیا۔ بی ایڈ کرنے کے بعد انہوں نے عبدالقیوم انصاری اردومڈل اسکول اربہ میں پڑھانا شروع کیا۔ اسی دوران انہوں نے ویب پورٹلز اور اخبارات میں لکھنا شروع کیا۔ کچھ عرصہ اردو اخبار جمہوریت ٹائمز سے بھی وابستہ رہا۔ 7 مئی 2022 کو شادی ہوئی۔گڈو پرویز نے اپنے پیچھے بیوی، والد شفیق انصاری، والدہ سکیلہ خاتون، دو چھوٹے بھائی، ایک بہن چھوڑ گئے۔
اظہار غم کرنے والوں میں
گڈو پرویز کے انتقال کی اطلاع پر کوئی گھر تو کوئی فون پر تعزیت کا اظہار کیا
خاص طور پرجھارکھنڈ کے وزیر اعلی ہیمنت سورین، وزیر حفیظ الحسن انصاری، وزیر عرفان انصاری، ڈاکٹر مہوا مانجھی، سابق مرکزی وزیر سبودھ کانت سہائے، کانگریس کے سینئر لیڈر منظور احمد انصاری، خورشید حسن رومی،ہینڈ لوم اور کھادی جنوبی چھوٹا ناگپور کے صدر انوار احمد انصاری، ڈاکٹر اسلم پرویز، جھارکھنڈ پردیش جمعیت القریشی کے صدر مجیب قریشی، مولانا تہذیب الحسن رضوی، جے ایم ایم کے سپریوبھٹہ چاریہ، کانگریس لیڈر شمشیر عالم،سینرٹرل محرم کمیٹی کے عقیل الرحمان،محمد اسلام، سید نہال احمد، توحید عالم، شیر خان، انجمن اسلامیہ کے صدر حاجی مختار،سابق صدر ابرار احمد، شاہین احمد، سینئر صحافی مستقیم عالم، آفتاب، نسیم احمد، سینئر صحافی ہری نارائن سنگھ، آنند موہن پاٹھک، ونئے ورما، آلوک سنہا، پریس کلب کے سابق صدر راجیش سنگھ، رانچی پریس کلب کے صدر سنجے مشرا، جوائنٹ سکریٹری ابھیشیک سنہا، خزانچی سشیل سنگھ منٹو، نائب صدر پنٹو دوبے،کلب کے تمام ایگزیکٹیو ممبران اور فوٹو جرنلسٹ ایسوسی ایشن سنگھ منوج، دنیش، مہادیو سین، روپیش، پروا زخان، ونئے مرمو،صحافی اوم رنجن مالیوے،منوج کمار،امیت کمار، پرشانت کمار، ہیمنت سوتردھار، آصف،صحافی عادل رشید،صحافی غلام شاہد،صحافی حافظ ابو بکر،فاروقی تنظیم کے ایم اے ظفر، اروند پرساد، رنگناتھ چوبے، ششی پانڈے، صحافی احسان الحسن،صحافی نوشاد، صحافیآصف نعیم، کوشلندر، دیویندر سنگھ،شہر قاضی مفتی قمر عالم قاسمی، امارت شرعیہ کے قاضی شریعت مفتی انور قاسمی، مفتی سلمان قاسمی، مفتی عبداللہ ازہر قاسمی، عابد علی انصاری،سید خورشید اختر کانکے، صحافی محمد رحمت اللہ، صحافی شارب خان، صحافی ایس ایم جسیم رضوی، صحافی ایڈوکیٹ تنویر، صحافی محمد سرفراز،صحافی سید عالم، صحافی دانش آیاز، مکرم حیات، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے جڑے لگ بھگ سبھی لوگ ،ڈاکٹر مظفر حسین، نسیم جھاڑو،سمیت سینکڑوں لوگوںنے اظہارتعزیت کیا۔
کیا کہاڈاکٹر ہیمنت نارائن نے
RIMS کے ماہر امراض قلب ڈاکٹر ہیمنت نارائن نے بتایا کہ دل کا دورہ اب عام ہو گیا ہے۔ عمر اور نشہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ ابھی ایک دن پہلے ایک 13 سالہ لڑکا جس کو دل کا دورہ پڑا تھا ہمارے پاس آیاہواتھا۔ ابھی کسی کوبھی دل کا دورہ پڑ سکتا ہے۔ کچھ اس پر قابو پاتے ہیں اور اگر ان کا علاج بروقت شروع ہو جائے تو ٹھیک ہے، ورنہ مشکل ہے۔