مظفر پور:6/مارچ (پریس ریلیز) آپ یہاں وارث انبیاء بننے کے لیے آ ئے ہیں ، یہ وراثت آ گر آ پ نے حاصل کر لیا تو کون سی دولت رہ جائیگی- کوشش تو اس وراثت کا حقدار بننے کی کرنی چاہیے ، اس وراثت کو پانے کےلئے اہلیت پیدا کرنی ضروری ہے – یاد رکھیے آپ کو وارث بننا ہے ان کا موں کا جنکی اللّٰہ تعالیٰ شہنشاہ کونین صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو ذمہ داری دی ، اور سرکار ذی وقار صلی اللّٰہ علیہ وسلم ان سب کو انجام دیا- وہ بنیادی طور پر تین چیزیں ہیں – پہلی چیز تلاوت آ یات ، دوسری چیز تزکیہ نفس، تیسری چیز کتاب و حکمت کی تعلیم ، یہ تین ذمہ داریاں اللّٰہ تعالیٰ نے بیان فرمائیں ، بنیادی طور پر آ پ ان تین نعمتوں اور تین ذمہ داریوں کے وارث ہیں ، آپ انہیں انجام دینگے ،حق وراثت ادا ہوگا ، عظمتیں حصہ میں آ ئینگی- ان ذریں خیالات کا اظہار قطب الاقطاب حضرت مولانا شاہ بشارت کریم گڑھولوی قدس سرہ کے حفید سعید حضرت مولانا باقی باللہ صاحب کریمی نقشبندی نے معروف تعلیم گاہ مدرسہ احمدیہ کریمیہ مصراولیا اورائی مظفرپور میں منعقد مدرسہ کے سالانہ اختتامی وانعامی اجلاس وتکمیل حفظ قرآن مجید پر حافظ ہونے والے طلبہ کا آ خری سبق سماعت فرماتے ہوئے کیا- انہوں نے اپنے جاری خطاب میں فرمایا
الحمدللہ یہ بات باعث خوشی ہے یہاں مدرسہ اور خانقاہ کا حسین امتزاج ہے ، ایک جانب مدرسہ احمدیہ کریمیہ کی شکل میں علم ہے تو دوسری جانب خانقاہ نقشبندیہ کی شکل میں عرفان ہے گویامدرسہ احمدیہ کریمیہ خانقاہ ومدرسہ کا حسین سنگم ہے- اسلیے آ پ کی ذمہ داری ہے کہ اس بافیض اور خدمت گذار ادارہ کی دل سے قدر کریں اور اسکی تعمیر وترقی میں تعاون پیش کر نا اپنا فریضہ سمجھیں – اس اجلاس سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے حضرت مولانا قاری محمد عثمان قاسمی نقشبندی استاذ شفیع مسلم ہائی اسکول لہریاسرائے، دربھنگہ نے فرمایا کہ قرآن مجید کی نسبت پر ہم سب یہاں جمع ہیں ، یہ قرآن مجید ساری انسانیت کے لیے اور رہتی دنیا تک کےلیے بہت بڑا تحفہ ہے ، اس تحفہ کو سنبھال کر رکھنا آپ کی وراثت کا حصہ ہے ، اسے پڑھنا پڑھانا آپ کی زمہ داری ہے ، یہ قرآن مجید ہمیشہ ہمیشہ باقی رہنے والا معجزہ ہے ، جب تک دنیاء موجود ہے قرآن مجید کی تعلیم ہوتی رہیگی ، جس دن قرآن مجید کی تعلیم بند ہوجائیگی دنیاء مٹ جائیگی ، قرآن مجید کے نسخوں کو جلا دیں گے لیکن جو قرآن مجید ان بچوں کے سینوں میں محفوظ ہے اسکا کیا کرینگے- یاد رکھیے ڈاکٹر، انجینئر ، پروفیسر ، صدرجمہوریہ، وزیراعظم ، ایم پی، ایم ایل اے کوئی بھی بن سکتا ہے لیکن حافظ قرآن وہی ہوگا جو صاحب ایمان ہوگا – انہوں نے مزید فرمایا کہ ابھی 20/طلبہ نے یہاں اپنا پروگرام پیش کیا- ان طلبہ نے مختلف حساس عناوین پر جس بیباکی اور ہمت کے ساتھ تقریریں کیں ہیں – اس سے یہاں کے اساتذہ کی صلاحیت وشبانہ روز جدوجہد کا اندازہ ہوتا ہے کہ اساتذہ نے اساتذہ نے پورے سال اپنے خون جگر سے ان بچوں کو سنوار اور سجاکر لاکھوں میں انتخاب کے قابل بنادیا- اسکے لیے یہ اساتذہ بجاطور پر عزت ورفعت کے مستحق ہیں –
اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی محمد انصار قاسمی صدرالمدرسین جامعتہ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ پرتاب گنج، مدھوبنی، ضلع سوپول نے کہا کہ قرآن مجید ایک انقلابی کتاب ہے جو قیامت تک کے لیے ہدایت اور کا میابی کا نسخہ ہے ، اس کتاب مبارک کے خلاف کی جانے والی ہر سازش ناکام ثابت ہوئی ہے اس لیے کہ اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللّٰہ تعالیٰ نے لیا ہے ، جسکی عملی شکل حفظ قرآن مجید ہے ، حافظ قرآن کا اللّٰہ کے نزدیک بڑا بلند مقام ومرتبہ ہے ، یہ میر ے لیےخوش قسمتی ہے کہ مدرسہ احمدیہ کریمیہ میری مادر علمی ہے- الحمدللہ یہاں قرآن مجید کی تعلیم عمدہ طریقے سے انجام دی جارہی ہے ، یہاں کے نظام تعلیم و تربیت کو دیکھ کر دل باغ باغ ہو جاتا ہے- اجلاس کی نظامت کرتے ہوئے مدرسہ احمدیہ کریمیہ کے استاذ وکنوینر اجلاس قاری محمد زید صاحب نے اپنی تمہدی گفتگو میں اجلاس کے مقاصد اور مدرسہ احمدیہ کریمیہ کی تعلیمی وتعمیری سر گر میوں اور آ ئندہ کے بلند منصوبوں سے لوگوں کو واقف کرایا ، مولانا بلال احمد رحمانی نے اپنے تعارفی خطاب میں مدرسہ احمدیہ کریمیہ مصراولیا کی 47/سالہ تاریخ پر تفصیل روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مدرسہ احمدیہ کریمیہ کے قیام سے قبل مصراولیا اور اس کے اطراف میں کوئی دینی ادارہ نہیں تھا، جہالت وتاریکی کا دور دورہ تھا ، لوگ مشرکانہ رسم ورواج کے دلدل میں پھنسے ہوئے تھے، جہالت اتنی عام تھی کہ دور دور تک جنازہ پڑھانے والا بھی نظر نہ آ تا تھا ،الحمد اللّٰہ مدرسہ احمدیہ کریمیہ کے قیام کی برکت سے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے، چراغ سے چراغ جلا، پور ے علاقہ میں مدارس و مکاتب کا جال بچھ گیا، مساجد کے منبر ومحراب سے قال اللّٰہ وقال الرسول کی صدائیں گونجیں، آ ج علماء وحفاظ کثیر تعداد میں ہیں، یہ سب اسی احمدیہ کریمیہ کا فیض ہے– اس موقع پر حضرت مولانا باقی باللہ صاحب کریمی نے حافظ ہونے والے طلبہ کے اعزاز میں منظوم تہنیتی کلام سناکر اجلاس کو تاریخی کو بنادیا- ان کے کلام کے بعض بند پر مجمع جھوم اٹھا تو بعض بند پر احساس شکر کے آ نسو نکل پڑے واضح رہے کہ اس موقع پر سالانہ امتحان اور انجمن کے تحت مختلف مسابقوں میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے 37/طلبہ وطالبات ، اسی طرح حافظ ہونے والے 7/طلبہ کو حضرت مولانا باقی باللہ کریمی ، معروف سماجی شخصیت حافظ محمد انصار صدیقی ، قاری محمد عثمان نقشبندی کے ہاتھوں خصوصی انعامات سے نوازا گیا جبکہ دوسرے پروگرام میں تقریباً 300/سو طلبہ کو ادارہ کے ناظم جناب حافظ نسیم احمد صاحب نقشبندی کے ہاتھوں تشجیعی اور عمومی انعامات سے نوازا گیا-
اجلاس کی صدارت مدرسہ احمدیہ کریمیہ کے سرپرست حضرت مولانا مظفر عالم صاحب نقشبندی سجادہ نشیں خانقاہ نقشبندیہ مصراولیا نے کی ، حافظ ہونے والے طلبہ کا آ خری سبق حضرت مولانا باقی باللہ صاحب کریمی نقشبندی نے سماعت فرمایا ، خاصں بات یہ رہی کہ اس سال ایک بچی فرزانہ خاتون بنت شفیق الحق مصراولیا نے بھی حفظ قرآن مجید کے تکمیل کی سعادت حاصل کی- واضح رہے کہ یہ مصراولیا اور اس سے ملحق بستی میں یہ سب سے پہلی بچی ہے جس نے حفظ قرآن مجید کی سعادت حاصل کی ہے- مجلس کا اختتام حضرت مولانا باقی باللہ صاحب کریمی نقشبندی کی دعاء پر ہوئی، مدرسہ احمدیہ کریمیہ کے ناظم حافظ نسیم احمد صاحب نے باہر سے آ ئے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، تکمیل حفظ کرنے والے طلبہ ، محمد نازش مصراولیا، محمد رفیع الدین بلواہا سیتامڑھی، محمدسیف شکر پور، دربھنگہ ، محمد مدثر حیات پچنور سیتامڑھی، محمد رحمت اللہ، بیگوسرائے، طالبہ فرزانہ خاتون مصراولیا ہیں- اجلاس کے انعقاد میں مولانا محمد امتیاز، مولانا طفیل اختر، ماسٹر مظفرنسیم، نے اہم رول ادا کیا، محمد مشاہد عرف چھوٹو نے بہت اہتمام کے ساتھ پروگرام کو لائیو نشر کیا-
