پٹنہ : (اے بی این ) اعلان کے مطابق بعد نماز عصر رئیس القلم علامہ ارشدالقادری، سیمینار ہال میں ختم بخاری شریف اور تکمیل درس افتا کا اہتمام ہوا۔ امین شریعت رابع فقیہ العصر استاذ العلما حضرت مفتی عبدالمنان کلیمی صاحب قبلہ نے ان دونوں کاموں کو بحسن وخوبی انجام دیا۔ اس موقع پر ان کا دیا گیا خطبہ انتہائی جامع اور معنی خیز رہا۔ امام بخاری کی زندگی کے احوال سے لے کر بخاری شریف کی احادیث تک کا علمی انداز مین خاکہ اور جائزہ ہمیشہ سامعین کے اذہان مین محفوظ رہے گا۔ اس موقع سے شہر اور بیرون شہر کے علما اور اصحاب فضل وکمال نے کثیر تعداد میں شرکت فرمائی۔ عشا کی نماز کے بعد ادارہ کا سالانہ جلسہ دستار افتاوفضیلت وحفظ بنام “کنزالایمان کانفرنس” منعقد ہوا جس میں گیارہ مفتیان کرام گیارہ فضلا اور گیارہ حفاظ کی دستاربندی عمل میں آئی ۔
پروگرام کا آغاز نبیرہ اعلیٰ حضرت علامہ شاہ سلمان رضا خان قبلہ کی سرپرستی امین شریعت رابع حضرت مفتی عبدالمنان کلیمی صاحب کی صدارت اور غازی ملت صدر ادارہ شرعیہ حضرت مولانا غلام رسول بلیاوی صاحب کی قیادت میں حمد و نعت سے آغاز ہوا ۔ نظامت حضرت ڈاکٹر امجد رضا امجد اور مولانا قطب الدین نے انجام دی ۔ واضح رہے کہ اس اجلاس میں کئی صوبوں کے صاحبان علم و فضل نے شرکت کی جن میں خاص طور پر حضرت مولانا ڈاکٹر ارشاد عالم ساحل سہسرامی حضرت مولانا مفتی انور نظامی مصباحی حضرت مفتی احسن رضا قادری حضرت مولانا سید احمد رضا، حضرت مولانا نورالہدی خان فیضی، حضرت مولانا اظہر حسین خان حبیبی حضرت مولانا وسیم رضا حضرت مولانا مفتی محسن رضا حضرت مولانا صدف سعید مفتی عزیز الحسن مفتی محمد عرفان ڈاکٹر غلام جیلانی مولانا عظمت اللہ وغیرہ۔۔قابل ذکر ہیں
اس اجلاس میں باضابطہ عنوان کے تحت علما نے خطاب فرمایا اور سامعین ایک اجلاس مین کئی پیغام لے کر یہاں سے گیے۔
مولانا سید احمد رضا مہتمم ادارہ شرعیہ نے شب برات اور قرآن پر خطاب فرمایا۔ مفتی احسن رضا صاحب نے اخلاق نبوی کو پیش فرمایا۔ ڈاکٹر ارشاد احمد ساحل نے مدارس کی تاریخ اور اس کی بقا کے لیے لائحہ عمل پیش کیا۔مولانا جمال انور رضوی صاحب نے محبت رسول اور عقیدہ کی صحت دونون عنوان پہ ایمان افروز خطاب فرمایا۔ڈاکٹر امجدرضاامجد نے ادارہ کی ہمہ جہت خدمات پیش کرتے ہویے تعلیم کے دینی وعصری مقاصد کی اہمیت پہ روشنی ڈالی اور فرمایا کہ مدرسہ کی چہاردیوار میں رہنے والا بھی کبھی علم فقہ کے ساتھ علم سائنس میں کمال دکھانے والا ہوا ہے، اس کی زندہ مثال اعلیحضرت امام احمد رضا قدس سرہ کی ذات بابرکت ہے۔ غازی ملت حضرت مولانا غلام رسول بلیاوی صاحب نے مرکز اہل سنت بریلی شریف کی مرکزیت اعلی حضرت کی عبقریت اور بزرگان بریلی سے اپنی اور پورے ادارہ کی والہانہ وابستگی کا آئینہ سامنے رکھا اور فرمایا ادارہ شرعیہ علمی مذہبی ملی اور مسلکی اعتبار سے فکررضاکاترجمان ہے اور انہین کے خطوط پہ وہ قومی وملی رہنمائی کا فریضہ انجام دے رہا ہے اور دیتا رہے گا۔
حضرت مولانا قطب الدین رضوی نے ادارہ شرعیہ کی زریں تاریخ اور تحریک بیداری کانفرنس کےپہلوون کوپیش فرمایا۔
اسی اجلاس مین ادارہ شرعیہ کے سالنامہ الفقیہہ کی بھی نمائش حضرت امین شریعت رابع۔فقیہ ملت حضرت مفتی حسن رضا نوری اور مولانا قاری نوازش کریم فیضی صاحب کے ذریعہ کی گئی۔
ادارہ شرعیہ ہرسال پچیس سالہ خدمات پر اپنے علما کو ایوارڈ پیش کرتا ہے چنانچہ امسال ایک جگہ پہ مسلسل پچیس سالہ خدمت امامت پہ مولانا نواز کریم فیضی اور مولانا ثناء المصطفی نوری کو یہ ایوارڈ پیش کیاگیا۔
جناب اکبر رضا جناب نایاب منظر اور شاکر حسین نوری نے بارگاہ رسالت مین ہدیہ نعت پیش کیا ۔
پروگرام کے آخر میں پیر طریقت نبیرہ اعلیحضرت شہزادہ امین شریعت حضرت مولانا سلمان رضا خان صاحب کے دلائل کلمات ہویے جس میں آپ نے صراط مستقیم پہ چلنے محبت رسول کو سینے سے لگایےرکھنے اور بدعقیدون کی صحبت سے دور رہنے کی تعلیم دی۔ آپ نے ادارہ شرعیہ کی تعلیم اس کی جدوجہد اور اس کے انداز تعلیم وتربیت پر خوشی مسرت اور اعتماد کا اظہار فرمایا۔
اجلاس کے اختتام پر دستار بندی کا روح پرور منظر لوگوں نے ملاحظہ کیا۔ پھر ادارہ شرعیہ کی تحریک بیداری کے حوالہ سے مولانا غلام رسول اسمعیلی کی مرتبہ کتاب کی نمائش اور تقسیم ہوئی۔ سلام ودعا پہ مجلس کا اختتام ہوا جس کے بعد ملک العلما لائبریری کا افتتاح حضرت مولانا سلمان رضا صاحب قبلہ کے دست مبارک سے ہوا ۔
اس اجلاس کے تمام امور کو انجام دینے مین ادارہ کے اساتذہ بالخصوص مفتی غلام حسین ثقافی، مفتی غلام سرور قادری، مفتی عبدالباسط رضوی، مفتی شارق رضا مصباحی، مولانا راشد حسین رضوی،مفتی غلام اختررضا، مفتی وسیم رضوی،حافظ فخرالدین رضوی،حافظ معراج احمد فریدی حافظ جاوید۔مسعود احمد رضوی۔ غلام مصطفی اور جناب صدرالدین صاحبان نے جس طرح محنت کی اسے علما کے ذریعہ سراہا گیا اور جملہ معاونین ادارہ کے لیے دعا ہے صحت و عافیت کی گئی بالخصوص الحاج غلام رضا عرف منے میاں اور الحاج سید ثناء اللہ رضوی صاحبان کے ترقی درجات کے لیے دعائیں کی گئی کہ بانی ادارہ علامہ ارشدالقادری علیہ الرحمہ نے ان دونوں مخلصین سے جو کام لینا چاہا انہون نے بڑی جدوجہد سے اس میں حصہ لیا۔