واشنگٹن، 7 مارچ (یو این آئی)امریکہ نے،41 شہریوں کے قاتل اور بشار الاسد انتظامیہ کے فوجی خفیہ سروس افسر، امجد یوسف کے خلاف 10 سال بعد پابندیاں لگانے کا فیصلہ کر لیا
امریکہ کے وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے موضوع سے متعلق جاری کردہ تحریری بیان میں کہا ہے کہ شام میں جنگ کا 12 واں سال شروع ہو گیا ہے۔ اس دوران بے شمار جنگی اور انسانی جرائم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔ ان جرائم میں سے ایک 16 اپریل 2013 کودمشق کے محلّے تادامون میں اسد انتظامیہ کے فوجی خفیہ سروس اہلکار امجد یوسف کے ہاتھوں 41 نہّتے شہریوں کا قتل عام ہے”۔
ترکی میڈیا کے مطابق مسٹر بلنکن نے کہا ہے کہ” نہایت ٹھنڈے دل و دماغ اور منّظم شکل میں کئے گئے اس قتل عام کے ویڈیو دلائل کو، غیر جانبدار محققین کی طویل اور جامع تحقیق کے بعد، پہلی دفعہ 2022 میں رائے عامہ کے سامنے پیش کیا گیا تھا۔ آج ہم اس ظلم کا حساب پوچھنے کے لئے کاروائیاں شروع کر رہے ہیں”۔
مسٹر بلنکن نے کہا ہے کہ “امجد یوسف، اس کی اہلیہ عنان یوسف اور قریبی عزیزوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔تادامون کے مقتولین کے ویڈیو مناظر عالمی ممالک کے لئے، سیاسی حل میں پیش رفت کئے بغیر، اسد انتظامیہ کے ساتھ بحالی تعلقات سے باز رہنے کی ایک اہم یاددہانی ہے۔
وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے کہا ہے کہ “اسد انتظامیہ کو انسانی حقوق کی پامالی کا بدل چُکوانے کےلئے ہم تمام بین الاقوامی کوششوں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ شامی شہریوں کے خلاف کئے گئے جرائم، حق تلفیوں اور ناانصافیوں کا حساب پوچھا جانا شام اور علاقے میں پائیدار امن کی اوّلین شرط ہے”۔
واضح رہے کہ امجد یوسف نے 2013 میں ہاتھ پاوں باندھ کر 41 شہریوں کو ایک ایک کر کے گولی ماری اور گڑھے میں گرا دیا تھا۔
