راہل انتشار پسند، ماؤنواز نظریات سے متاثر: بی جے پی

نئی دہلی، 07 مارچ (یو این آئی) بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے آج کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی برطانیہ میں تقریروں پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر گاندھی انتشار پسند اور ماؤنواز نظریات کے زیر اثر ہیں۔ بی جے پی نے کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے اور سابق صدر سونیا گاندھی سے سوال کیا کہ کیا وہ ہندوستان کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت کے مطالبے سے متفق ہیں؟
بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں پوچھا، جب مسٹر راہل گاندھی بیرون ملک جاتے ہیں تو آپ کو کیا ہوجاتا ہے؟ تمام وقار، تمام شائستگی، جمہوری شرم … سب بھول جاتے ہیں۔ اب جب ملک کے لوگ نہ تو ان کی بات سنتے ہیں اور نہ ہی ان کو سمجھتے ہیں تو وہ بیرون ملک جا کر افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ ہندوستان کی جمہوریت خطرے میں ہے۔ مسٹر پرساد نے کہا کہ مسٹر گاندھی نے حال ہی میں بھارت جوڑو یاترا نکالی، اس میں کئی تقریریں کیں۔ پارلیمنٹ میں ایک کاروباری گروپ کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف ‘انتہائی فضول’ باتیں کہیں۔ کہیں کسی نے نہیں روکا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی بڑے دکھ کے ساتھ کہنا چاہتی ہے کہ مسٹر راہل گاندھی نے لندن میں اپنی تقاریر میں ہندوستان کی جمہوریت، پارلیمنٹ، سیاسی نظام اور ہندوستانی عوام بشمول عدالتی نظام اور اسٹریٹجک سیکورٹی تمام کی توہین کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک عام اتفاق ہے کہ ہندوستان کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت نہیں ہو سکتی۔ لیکن یہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور شرمناک ہے کہ انہوں نے ملک کے اس احساس پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے تعلق سے مسٹر گاندھی کے ذہن میں خیر سگالی جاگ رہی ہے اور وہ اسے خیر سگالی کا سرٹیفکیٹ دے رہے ہیں۔ انہوں نے چین کے حوالے سے مسٹر گاندھی کے بیان کو سختی سے مسترد کیا اور اس کی مذمت کی۔
برطانوی پارلیمنٹ میں مسٹر گاندھی کے اس طرح کے بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر نے کہا کہ برطانیہ کو سوچنا چاہئے کہ کیا ان کی پارلیمنٹ کا سیاسی طور پر غلط استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے ارکان پارلیمنٹ کو اپنی پارلیمنٹ کے غلط استعمال پر سوال اٹھانے کا حق ہے۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے بارے میں مسٹر گاندھی کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنگھ نے ملک کی خدمت، حب الوطنی اور قوم کے تئیں لگن کے لئے بہت بڑا کام کیا ہے۔ آج ملک میں اقتدار کی چوٹی پر بیٹھے لوگ اسی نظریے کے پیروکار ہیں۔ انہیں اس پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا، “راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کو نہرو جی، اندرا جی، راجیو جی اور راہل جی نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا… سنگھ کہاں سے کہاں پہنچ گیا اور آپ کی پارٹی کہاں تک سمٹ گئی؟”
مسٹر پرساد نے کہا، “مسٹر گاندھی، آپ غیر ملکی سرزمین پر ہندوستان کی توہین کرنا بند کریں۔ اگر ملک آپ کو بار بار شکست دیتا ہے تو بیرون ملک جا کر غصہ مت نکالیں۔
بہار کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر پرساد نے کہا کہ مسز رابڑی دیوی اور مسٹر لالو پرساد پوچھ گچھ کے لیے سی بی آئی کے غلط استعمال کا الزام لگا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر یادو چارہ گھپلہ، الکترہ گھپلہ سمیت چار گھپلوں میں ملزم ہیں اور انہیں ایک میں بھی بری نہیں کیا گیا ہے۔ زمین دیں، روزگار لیں، گھپلے کے ثبوت بھی ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ مسٹر نتیش کمار بھی اعتراضات اٹھا رہے ہیں۔
مسٹر پرساد نے کہا کہ مسٹر نتیش کمار خود کو گڈ گورننس بابو کہنا چھوڑ دینا چاہئے۔ انہوں نے جس طرح بہار کو گڑھے میں دھکیل دیا ہے عوام انہیں سبق سکھائے گی۔

About awazebihar

Check Also

جموں وکشمیر میں بی جے پی کے لئے انتخابات میں 10 سیٹیں حاصل کرنا بھی مشکل ہے: عمر عبداللہ

جموں، 2 دسمبر (یو این آئی) نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *